پولیس نے بتایا کہ بجرنگ دل کے مراد آباد ضلع کے سربراہ مونو وشنوئی اور دیگر نے ایک گائے کو چرا کر جنگل کے علاقے میں مار ڈالا تھا۔ مرادآباد کے ایس ایس پی نے بتایا کہ مونو کا مقامی ایس ایچ او سےجھگڑا بھی تھا۔ اس نے علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے اور پولیس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے یہ واردات انجام دی تھی۔
ملزم کی گرفتاری کے بعد پولیس نے پریس کانفرنس کی۔ (تصویر بہ شکریہ: X/@moradabadpolice)
نئی دہلی: اترپردیش کے مرادآباد ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے اور ایک پولیس افسر کو بدنام کرنے کی سازش کے تحت گئو کشی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔مبینہ طور پرگئو کشی کے لیے ایک شخص کو پیسے دینے کے الزام میں بجرنگ دل کے ضلعی سربراہ اور تین دیگر کوگرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے یہ اطلاع گزشتہ جمعرات (1 فروری) کو دی۔
مرادآباد پولیس کے مطابق، بجرنگ دل کے ضلعی سربراہ مونو وشنوئی اور دیگر نے ایک گائے کو چرا کر جنگل کے علاقے میں مار ڈالا تھا۔ چاروں کو گزشتہ بدھ (31 جنوری) کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا۔
مرادآباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ہیمراج مینا نے کہا، ‘علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے اور چھجلیٹ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو نشانہ بنانے کے لیے یہ منصوبہ بندی کی گئی اور اس واقعے کو انجام دیا گیا۔’
ان کے مطابق، 16 جنوری کو مویشی کی باقیات برآمد ہونے کے بعد کیس کی تحقیقات شروع کی گئی تھی۔
ایس ایس پی نے کہا، ‘وشنوئی نے پولیس کو باقیات کے بارے میں مطلع کیا۔ ملزمین نے مردہ گائے کے پاس کچھ کپڑے بھی رکھے تھے، جن میں ایک مقامی شخص کی تصویر کے ساتھ فون نمبر ملا۔’
انہوں نے بتایا کہ جب پولیس نے مذکورہ شخص کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا تو پہلے مشکوک شہاب الدین کے بارے میں پتہ چلا۔
جب پولیس اس معاملے کی تحقیقات کر رہی تھی تو 28 جنوری کو وشنوئی نے پولیس کو جنگل میں ایک گائے کے ذبیحہ کے بارے میں مطلع کیا اور ایک ویڈیو بھی اپ لوڈ کیا جس میں مارے گئے جانور کی لاش کو دکھایا گیا تھا۔
ایس ایس پی نے کہا، ‘ہم نے سب سے پہلے شہاب الدین کو گئو کشی کےکیس میں گرفتار کیا۔ جب پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے بتایا کہ مونو وشنوئی نے اسے پہلے 16 جنوری کو لاش کو ٹھکانے لگانے اور پھر 28 جنوری کو گائے کو چرانے اور مارنے کے لیے پیسے دیے تھے۔’
ایس ایس پی نے کہا، ‘مونو وشنوئی علاقے میں کشیدگی پیدا کرنا چاہتا تھا اور مقامی ایس ایچ او کے ساتھ اس کا جھگڑا بھی تھا۔ اس نے علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے اور پولیس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے یہ حرکتیں کیں، کیونکہ اس کا خیال تھا کہ اس کی وجہ سے ایس ایچ او کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔’
ان دونوں کے علاوہ پولیس نے وشنوئی کے دو ساتھیوں رمن چودھری اور راجیو چودھری کو بھی گرفتار کیا ہے۔
امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، راجیو چودھری وی ایچ پی بجرنگ دل کے چھجلیٹ دیہی بلاک صدر ہیں اور رمن چودھری ایک کارکن ہیں۔
ایس ایس پی نے ملزم کو تحفظ دینے کے الزام میں داروغہ نریندر کمار کو معطل کر دیا۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ داروغہ نے تھانے کی خفیہ معلومات بھی ملزموں کو دی تھیں۔ داروغہ کے خلاف کارروائی کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔
ایس ایس پی ہیمراج مینا نے بتایا کہ چھجلیٹ تھانہ حلقہ کے صمد پور گاؤں کے کانوڑ پتھ پر 16 جنوری کو گائے کی باقیات ملی تھیں۔ اس کے بعد 28 جنوری کی رات چیت رام پور گاؤں کے جنگل میں گئو کشی کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس واقعے کا لائیو ویڈیو بنا کر سوشل سائٹ ایکس پر اپ لوڈ کیاگیا تھا۔ اس میں پولیس، انتظامی افسران، ڈی جی پی اور چیف منسٹر کو ٹیگ کیا گیا تھا۔
ملزموں نے کہا کہ چھجلیٹ تھانہ انچارج (ایس ایچ او) ان کی بات نہیں مانتے۔ ایسے میں انہیں ہٹانے کے لیے گئو کشی کے واقعات کو انجام دینا ہے۔
ملزموں نے اس منصوبہ کے لیے شہاب الدین کو دو ہزار روپے بھی دیے تھے۔ اس کے بعد شہاب الدین نے وہی پیسے اپنے دوست نعیم ساکن سیکری تھانہ چھجلیٹ کو دے کر کانوڑ پتھ پر گائے کی باقیات رکھوا دی تھیں۔ اس واقعہ کے بعد سے ہی مونو وشنوئی، راجیو چودھری نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ چھجلیٹ تھانہ انچارج کو ہٹانے کے لیے پہلے تھانے اور پھر کانٹھ تحصیل میں احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
امر اُجالا کے مطابق، جب اس مظاہرے کے بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو ملزمان نے دوبارہ سازش کی۔ 28 جنوری کی رات شہاب الدین نے اپنے دوسرے ساتھی جمشید کے ساتھ مل کر چیت رام پور گاؤں کی رہنے والی کملا دیوی کے گھر کے باہر بندھی گائے کو چرا کر جنگل میں لے جا کر مار ڈالا۔
اس دوران مونو، راجیو چودھری اور رمن چودھری نے ذبح کیے گئے جانور کا ویڈیو بنایا اور اسے ایکس پر پوسٹ کیا۔ ایس پی دیہات سندیپ کمار مینا نے بتایا کہ واقعے میں ملوث دو ملزمان جمشید اور نعیم فرار ہیں۔
ایس پی دیہات مینا نے بتایا کہ چھجلیٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج ستیندر کمار شرما نے کچھ دن پہلے 32 جانور پکڑے تھے۔ یہ جانور شاملی سے لکھنؤ جا رہے تھے۔ تب مونو وشنوئی اور اس کے ساتھیوں نے تھانہ انچارج پر جانوروں کو ان کے جاننے والوں کے حوالے کرنے کے لیے دباؤ بنایا تھا، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اسی معاملے کو لے کر دونوں کے درمیان جھگڑا ہو گیاتھا۔ اس کے بعد مونو وشنوئی نے تھانہ انچارج کو ہٹوانے کی سازش شروع کر دی تھی۔