شوگرکین کنٹرول آرڈر 1966 کہتا ہے کہ چینی ملیں کسان کو گنا فراہمی کے 14 دن کے اندر ادائیگی کریں گی،اگروہ ایسا نہ کریں تو انہیں بقایہ گنا قیمت پر 15فیصد سالانہ انٹریسٹ دینا ہوگا۔ یوپی سرکار اس ضابطے کی تعمیل نہ تو نجی چینی ملوں سے کروا پا رہی ہے نہ اس کی اپنی چینی ملیں اس کو مان رہی ہیں۔
پوروانچل کی تین چینی ملیں اس سیزن میں ایک روپے کی ادائیگی کیے بنا بند ہو گئی ہیں جبکہ ایک چینی مل نے اس سیزن میں صرف پانچ دن کے گنا قیمت4.91 کروڑ کی ادائیگی کی ہے۔مہراج گنج، دیوریا، کشی نگر اور بستی کی ان چار چینی ملوں پر اس سیزن کی 212 کروڑ روپے گنا قیمت بقایہ ہے۔ ان چینی ملوں پر پچھلے سال کی بھی گنا قیمت بقایہ ہے۔
شدید بارش اور ریڈ راٹ (للکا کینسر )مرض سے گنے کی فصل کو ہوئےبڑے پیمانے پر نقصان سے پہلے سے پریشان کسانوں کی حالت گنا قیمت نہ ملنے سے اور خراب ہو گئی ہے۔
شوگر کین کنٹرول آرڈر 1966 میں واضح اہتمام کیا گیا ہے کہ چینی ملیں کسان کو گنا فراہمی کے 14 دن کے اندر ادائیگی کر دیں گی۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتی ہیں تو انہیں بقایہ گنا قیمت پر 15 فیصد سالانہ انٹریسٹ دینا ہوگا لیکن سرکار اپنے اس ضابطے کی تعمیل نہ تو نجی چینی ملوں سے کروا پا رہی ہے نہ اس کی خود کی چینی ملیں اس پر عمل کر رہی ہیں۔
اتر پردیش سرکار نے 14 فروری کو کابینہ کی بیٹھک میں فیصلہ لیا کہ وہ اس سال گنا قیمت نہیں بڑھائےگی۔ یوگی سرکار نے پچھلے تین سالوں میں گنا قیمت ایک روپے بھی نہیں بڑھائی ہے۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس سال گنا قیمت نہ بڑھانے کا فیصلہ گنا سیزن کے آخر میں لیا جا رہا ہے جب چینی ملیں پیرائی کر بند ہو رہی ہے۔
ڈپارٹمنٹ آف شوگر انڈسٹری اینڈ شوگر کین ڈیولپمنٹ کے مطابق ریاست میں اس سال کل 120 چینی ملیں چل رہی ہیں جنہوں نے 13 فروری تک 6113.87 لاکھ کوئنٹل گنے کی پیرائی کرتے ہوئے 629.31 لاکھ کوئنٹل چینی کا پروڈکشن کیا ہے۔
محکمہ کے مطابق اس سیزن میں8164 کروڑ گنا قیمت کی ادائیگی کی گئی ہے۔ محکمہ نے بقایہ گنا قیمت کی جانکاری نہیں دی ہے۔محکمہ کی ویب سائٹ پر ایک سال پہلے تک ادائیگی اور بقایہ گنا قیمت کی تفصیلات درج رہتی تھی لیکن اب صرف ادائیگی کی تفصیلات ہی دی جاتی ہے۔
گورکھپور اور بستی ڈویژن کے سات اضلاع میں اس سیزن میں 12 چینی ملیں چلیں، جس میں سے چار چینی ملیں 212 کروڑ روپے کی گنا قیمت بقایہ چھوڑکر بند ہو گئیں۔ان میں سے ایک مہراج گنج ضلع کی جےایچ وی شوگر مل، گڑورا دو سال بند تھی کیونکہ اس نے پرانے گنا قیمت کی ادائیگی نہیں کی تھی۔ اس وجہ سےسرکار نے اسے گنامختص نہیں کیا۔
اس سال اسے گنا مختص کیا گیا۔ یہ چینی مل جنوری مہینے کے آخر میں بند ہو گئی۔ گڑورا چینی مل نے اس سال26 کروڑ روپے کا گنا پیرا ہے لیکن اس نے کسانوں کو ایک روپے کی بھی ادائیگی نہیں کی ہے۔اس چینی مل پر پچھلے سال کا 12.50 کروڑ روپیہ گنا قیمت بقایہ تھی جس میں سے صرف ساڑھے آٹھ کروڑ روپے کی ادائیگی اس نے اس سال کی ہے۔
مہراج گنج کے ضلع گنا افسر جگدیش چندر یادو نے بتایا کہ پچھلے سال کی مکمل ادائیگی کرنے کے بعد جےایچ وی شوگر مل اس سیزن کی گنا قیمت کی ادائیگی کرےگی۔مہراج گنج ضلع کی آئی پی ایل شوگرز اینڈ کیمکلس کی سسوا چینی مل چل رہی ہے اور اس نے بھی اس سیزن کی21 کروڑ کے گنا قیمت کی ادائیگی نہیں کی ہے۔
کشی نگر ضلع میں نجی سیکٹر کی پانچ چینی ملیں چل رہی ہیں جس میں سے ایک کپتان گنج چینی مل نے نو فروری کو پیرائی بند کر دی۔گنا قیمت ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے کسان اس چینی مل کو گنا نہیں دے رہے تھے۔ اس وجہ سےچینی مل کو جلدی پیرائی سیزن کا خاتمہ کرنا پڑا۔
اس چینی مل پر اس سیزن کا 88 کروڑ گنا قیمت بقایہ ہے۔ اس میں سے اس نے صرف پانچ دن کی ادائیگی4.91 کروڑ روپے کی ہے۔ کپتان گنج چینی مل نے پچھلے سال کے 32 کروڑ گنا قیمت کی ادائیگی اس سال کی ہے۔
کشی نگر کے ضلع گنا افسر وید پرکاش سنگھ نے بتایا کہ ضلع کی چینی ملیں مارچ کے پہلے ہفتہ میں بند ہو جائیں گی کیونکہ اس سال گنے کا رقبہ تو گھٹا ہی ہے، شدید بارش اور ریڈ راٹ سے 10 ہزار ہیکٹیئر سے زیادہ گنے کی فصل خراب ہو گئی ہے۔
کشی نگر کی پانچ چینی ملوں کپتان گنج، رام کولا، کھڈا، ڈھاڈھا اور سیورہی نے رواں گنا سیزن میں 186.82 لاکھ کوئنٹل گنے کی پیرائی کی۔ ان چینی ملوں پرکل 514.16 کروڑ گنا قیمت ہوئی جس میں سے 52.5 فیصدی گنا قیمت کی ہی ادائیگی ہوئی ہے۔
ان چینی ملوں نے 270.33 کروڑ گنا قیمت کی ادائیگی کی ہے جبکہ 243.82 کروڑ بقایہ لگا دیا ہے۔
دیوریا کی پرتاپ پور چینی مل بند ہو چکی ہے۔ اس پر اس سیزن کا 42 کروڑ روپے گنا قیمت بقایہ ہے۔ اس سیزن کے ایک روپے کے بھی گنا قیمت کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔ اس چینی مل پر پچھلے سیزن کا نو کروڑ روپے گنا قیمت اب بھی بقایہ ہے۔
دیوریا کے ضلع گنا افسر آنند کمار شکل نے بتایا کہ اس سال تقریباً دس ہزار ہیکٹیئر رقبہ میں گنے کی بوائی ہوئی تھی۔ پرتاپ پور چینی مل نے اپنے حلقے کا لگ بھگ پورا گنا پیرا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دیوریا میں پچھلے سال کےمقابلے اس سال گنا رقبہ میں 23 فیصدی کی گراوٹ آئی ہے۔ انہوں نے قبول کیا کہ گنا رقبہ میں کمی کی وجہ خراب موسم، شدید بارش سے فصل کو نقصان کے علاوہ گنا قیمت کی وقت سے ادائیگی نہیں ہونی ہے۔
بستی ضلع میں تین چینی ملیں ببھنان، منڈیروا اور رودھولی ہے۔ اس میں ببھنان اور ردھولی نجی سیکٹر کی ہے۔ ردھولی چینی مل 10 فروری کو بند ہو گئی کیونکہ اسے گنا نہیں مل رہا تھا۔گنا قیمت کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے کسان اس چینی مل کو گنا نہیں دے رہے تھے۔ چار پانچ دن نو کین کی حالت آئی اور اس کے بعد انتظامیہ نے چینی مل کو بند کر دیا۔
اس چینی مل پر پچھلے سیزن کے 40 کروڑ روپے بقایہ ہیں۔ اس سیزن کی کل گنا قیمت تقریباً56 کروڑ روپے ہوئی، جس میں سے ایک روپے کی بھی ادائیگی چینی مل نے نہیں کی ہے۔بستی کے ضلع گنا افسر رنجیت کمار نرالا نے بتایا کہ ببھنان چینی مل نے 22 جنوری تک کے گنا قیمت کی ادائیگی کر دی ہے جبکہ منڈیروا چینی مل نے ابھی 26 دسمبر تک کی ہی ادائیگی کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ردھولی چینی مل پچھلے سیزن کے گناقیمت کی ادائیگی کر رہی ہے اور امید ہے کہ اس مہینے تک پوری ادائیگی کر دےگی۔ اس کے بعد اس سیزن کی ادائیگی چینی مل کرےگی۔بستی ڈویژن میں سنت کبیرنگر اور سدھارتھ نگر ضلع کا گنا، بستی کی چینی ملوں میں آتا ہے کیونکہ سدھارتھ نگر ضلع میں کوئی چینی مل نہیں ہے جبکہ سنت کبیرنگر ضلع کی واحد چینی مل کئی سالوں سے بند ہے۔
کشی نگر ضلع میں پانچ، مہراج گنج ضلع میں دو، گورکھپور میں دو اور دیوریا میں چار چینی ملیں کافی عرصے سے بند ہیں۔
(مضمون نگار گورکھپور نیوزلائن ویب سائٹ کے مدیر ہیں۔)