اتر پردیش کے بدایوں ضلع کے تگلاپور گاؤں کا معاملہ۔ گاؤں کے ایک کنبہ کا کہنا ہے کہ پنچایتی انتخاب میں بانٹی گئی شراب سے ان کے یہاں بھی ایک فرد کی موت ہوئی ہے۔ وہیں پرتاپ گڑھ ضلع میں گزشتہ30 مارچ کے بعد سے مبینہ طور پر زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تعدادبڑھ کر سات ہو گئی ہے۔
(علامتی تصویر ، فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی: اتر پردیش کے بدایوں ضلع کے موساجھاگ تھانہ علاقے کے ایک گاؤں میں پنچایتی انتخاب میں مبینہ طور پر رائے دہندگان کو لبھانے کے لیے بانٹی گئی شراب پینے سے دو لوگوں کی موت ہو گئی، جبکہ ایک کی آنکھوں کی روشنی چلی گئی ہے۔ پولیس نےجمعہ کو یہ جانکاری دی۔
بدایوں کے ایس ایس پی سنکلپ شرما نے جمعہ کو بتایا،‘پنچایتی انتخاب میں رائے دہندگان کو لبھانے کے لیے گرام پردھان کے ممکنہ امیدواروں نے ہولی کے موقع پر شراب بانٹی تھی۔ اس شراب کے پینے کی وجہ سے سنجے سنگھ (30)اور پریم داس(45)کی موت ہو گئی، جبکہ امر سنگھ نام کےایک شخص کی آنکھوں کی روشنی چلی گئی۔’
ایس ایس پی نے بتایا کہ شراب پینے سے بیمار کچھ افراد کو اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا، جس میں دیر رات سنجے سنگھ اور پریم داس کی موت ہو گئی۔ باقی لوگوں کا علاج چل رہا ہے۔شرما نے بتایا کہ اس معاملے میں پردھان عہدے کے دو ممکنہ امیدواروں سمیت تین لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ان پرمتعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانٹی گئی شراب برآمد نہیں ہو پائی ہے لیکن شراب کے خالی پیکیٹ برآمد ہوئے ہیں، جو مقامی سطح پر بنے ہیں اور ان کو جانچ کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔ایس ایس پی نے بتایا کہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ دیپا رنجن نے کہا کہ معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔
امر اجالا کے مطابق، گرام تگلاپور میں پردھان عہدے کے دو دعویدار تھے۔ ان میں ایک دعویدار رام سوروپ سابق پردھان ہیں، جو 2010 سے 2015 تک پردھان رہے تھے۔ دوسرے دعویدار ستیبھان ہیں، وہ پہلی بار انتخاب لڑ رہے ہیں۔
گاؤں والوں کے مطابق، دونوں دعویدارلوگوں کے گھر گھر جاکر شراب، مچھلی اور مرغا پہنچا رہے تھے۔ ایک اپریل کی شام کئی لوگوں کو دعوت دی گئی تھی، جہاں خوب شراب پلائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق، پنچایت انتخاب میں بانٹی جا رہی شراب تگلاپور کے منالال نے بھی پی تھی، جس کی جمعرات کی صبح اچانک حالت بگڑ گئی اور اسپتال لے جاتے وقت راستے میں موت ہو گئی۔اہل خانہ ان کی لاش واپس لے آئے اورآخری رسومات کی ادائیگی کر دی۔ اہل خانہ کا ماننا ہے کہ ان کی موت بھی شراب پینے سے ہوئی ہے۔
پرتاپ گڑھ میں زہریلی شراب پینے سے سات لوگوں کی موت،کلیدی ملزم سمیت پانچ گرفتار
بدایوں کے علاوہ اتر پردیش کے پرتاپ گڑھ ضلع کے ادے پور علاقہ کے مختلف گاؤں میں تین اور لوگوں کی موت کے ساتھ زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر سات ہو گئی ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں کلیدی ملزم سمیت پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور لاپرواہی برتنے کے الزام میں دو اور پولیس اہلکاروں کو بھی سسپنڈ کر دیا گیا ہے۔
گرفتار کیے گئے ملزمین نے قبول کیا ہے کہ ان کے ساتھی سابق گرام پردھان نے ہولی پر ملاوٹی شراب بنواکر گاؤں والوں میں بانٹی تھی، جس کو پی کر لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
ایس پی آکاش تومر نے جمعرات کوصحافیوں کو بتایا کہ ادے پور تھانہ حلقہ کے مختلف گاؤں میں مشتبہ طور پر زہریلی شراب پینے سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر سات ہو گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بدھ کی رات رام پال سروج (50)اور رامملن کوری (35) اورآج دیپک (40) کی موت ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ شراب پینے کے بعد بیمار ہوئے کئی دیگر لوگوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے گزشتہ 30 مارچ کو
ادے پور تھانہ حلقہ میں دلیپ کوری(48)اور ان کے چھوٹے بھائی پردیپ کوری(35)، سدھناتھ (65)اور رام کمار پرجاپتی(35)کی شراب پینے کے بعد موت ہو چکی ہے۔
ایس پی نے بتایا کہ اس معاملے میں کلیدی ملزم ڈبو سنگھاور اس کے ساتھیوں کپل سنگھ، اشوک، بابولال اور گھمنڈو کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ ان کا ایک ساتھی پون سنگھ فرار ہے۔ اس کی تلاش کی جا رہی ہے۔
تومر کے مطابق، گرفتار کیے گئے ملزمین کے قبضے سے 71 بوتل ملاوٹی شراب برآمد کی گئی ہے۔ ملزم ڈبو اور کپل نے قبول کیا ہے کہ اس کے ساتھی سابق گرام پردھان پون سنگھ اوردیگر لوگ ملاوٹی شراب تیار کراتے ہیں اور انہی لوگوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ 30 مارچ کو گاؤں والوں میں ملاوٹی شراب بانٹی تھی جس کو پی کر کئی لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں بدھ کو ایس ایچ اوآر کے پرجاپتی کوسسپنڈ کرنے کے بعد ادے پور تھانے میں تعینات ایک داروغہ اور کانسٹبل کو بھی سسپنڈ کر دیا گیا ہے۔
تومر نے بتایا کہ ضلعے میں غیرقانونی شراب کے کاروبار کے خلاف مہم چلائی گئی ہے۔ اس کے تحت پولیس نے ہتھگنوا تھانہ حلقہ کے بلی پور گاؤں میں بدھ رات ایک ٹرک پر لدی 22 لاکھ روپے کی قیمت کی 298 پیٹی شراب برآمد کی۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب اور ہریانہ میں بنی اس شراب میں انگریزی، دیسی، ملاوٹی اور غیرملاوٹی شراب شامل ہے۔ اس معاملے میں شراب مافیا گڈو سنگھ کے خلاف متعلقہ دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)