اتر پردیش انسداد گئوکشی(ترمیم)ایکٹ،2020 کے مطابق گئو کشی کے لیےزیادہ سے زیادہ 10 سال قید بامشقت کے ساتھ پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے تحت گائے اور مویشیوں کےغیرقانونی نقل و حمل کے معاملے میں ڈرائیور،آپریٹر اور گاڑی کے مالک پر بھی الزام طے کیا جائےگا۔
نئی دہلی: اتر پردیش میں گائے کے تحفظ اور گئو کشی کو روکنے کے لیے سرکار نے منگل کو ایک ڈرافٹ آرڈیننس کو منظوری دی، جس کے تحت زیادہ سے زیادہ10 سال قید بامشقت کی سزا کے ساتھ پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ لگایا جا سکتا ہے۔خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، اتر پردیش انسداد گئو کشی (ترمیم) ایکٹ، 2020 کے تحت پہلی بار جرم کے لیے مجرم کو ایک لاکھ سے لےکر تین لاکھ روپے تک کے جرما نے کے ساتھ ایک سے سات سال کی سخت سزا دی جا سکتی ہے۔
وہیں، دوسری بار جرم کرنے پرمجرم کو پانچ لاکھ روپے تک کے جرما نے کے ساتھ 10 سال قید بامشقت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ نئے ایکٹ کے تحت گائے اوردیگر مویشیوں کے غیر قانونی نقل و حمل کے معاملے میں ڈرائیور، آپریٹر اورگاڑی کے مالک پر الزام طے کیا جائےگا۔
گاڑی کے مالک سے ایک سال کی مدت یا گائے یا اس کی نسل کے دوسرے مویشی کو چھوڑنے (جو بھی پہلے ہو)تک پکڑی گئی گایوں کے رکھ رکھاؤ پر ہونے والا خرچ وصول کیا جائےگا۔گائے کے تحفظ اور گئوکشی کے واقعات سے متعلق جرائم کو کلی طور پرروکنے اور گئو کشی قانون کو اور زیادہ مؤثر بنانے کے مقصد سے 1955 کے اس قانون میں ترمیم کی تجویز کو سرکار نے ہری جھنڈی دے دی ہے۔
ایڈیشنل چیف سکریٹری(داخلہ)اونیش کمار اوستھی نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں ان کی سرکاری رہائش پر ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔اوستھی نے بتایا کہ بنیادی قانون (ترمیم کے ساتھ)کی دفعہ 5 میں مویشیوں کو جسمانی نقصان پہنچاکر ان کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے یا ان کے جسم کا حصہ الگ کرنے اور ان کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے والے حالات میں نقل وحمل کے لیے سزاکے اہتمام نہیں ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ بنیادی قانون میں دفعہ 5 بی کے طور پر اس اہتمام کو شامل کیا جائےگا اورکم سے کم ایک سال کی سخت قیدکا اہتمام رہے گا، جو سات سال تک ہو سکتی ہے اور جرمانہ کم سے کم ایک لاکھ روپے ہوگا، جو تین لاکھ روپے تک ہو سکتا ہے ۔اوستھی نے بتایا کہ آرڈیننس کا مقصد اتر پردیش انسدادگئو کشی قانون، 1955 کو اور زیادہ منظم اور مؤثر بنانااورمویشیوں کے تحفظ اور گئو کشی کے واقعات سے متعلق جرائم کو کلی طور پر روکنا ہے ۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ، اوستھی نے کہا کہ آرڈیننس میں یہ اہتمام بھی کیا گیا ہے کہ ملزمین کے بھاگنے کی حالت میں افسر ان کی تصویریں آس پڑوس یا اہم عوامی مقامات پر چسپاں کر سکتے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش انسداد گئو کشی قانون، 1955 چھ جنوری 1956 کوریاست میں نافذ ہوا تھا،سال1956 میں اس کاضابطہ بنا تھا۔سال1958،1961،1979 اور 2002 میں قانون میں ترمیمات کی گئیں اورضابطےمیں 1964اور 1979 میں ترمیم ہوا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)