وارانسی میں کاشی وشوناتھ مندر میں تعینات پولیس اہلکاروں کو گیروا دھوتی-کرتا اور خواتین اہلکاروں کو بھگوا شلوار کرتا پہننے کو کہا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پجاریوں کی طرح کپڑے پہننے والے پولیس اہلکار بھیڑ کو بہتر طریقے سے سنبھال سکیں گے۔ تاہم، پولیس کی وردی کے وقار کا حوالہ دیتے ہوئے اس قدم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے وارانسی میں کاشی وشوناتھ دھام کمپلیکس میں تعینات پولیس اہلکار اب دھوتی-کرتا پہنیں گے۔
دکن ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق، پولیس اہلکار پجاریوں کی طرح ‘گیروا’ کپڑے، ‘رودراکش کی مالا’ پہنیں گے اور ‘ترپنڈ’ (پیشانی پر چندن یا راکھ سے بنی تین لکیریں) لگائے ہوئے وہ وارانسی کے مشہور کاشی وشوناتھ مندر کے گربھ گریہہ میں آنے والے عقیدت مندوں ک ایک پجاری کی طرح دکھائی دیں گے۔ خواتین پولیس اہلکار شلوار کرتا پہنیں گی۔
مندر کے عہدیداروں نے کہا کہ نیا ڈریس کوڈ صرف گربھ گریہہ میں تعینات پولیس اہلکاروں پر لاگو ہوگا۔ وارانسی کے ایک اہلکار نے کہا، ‘یہ ایک نیا تجربہ ہے اور اسے عقیدت مندوں کی سہولت اور مندر میں دوستانہ ماحول فراہم کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے۔’
عہدیداروں نے کہا کہ عقیدت مندوں کی طرف سے یہ شکایتیں تھیں کہ مندر میں تعینات پولیس اہلکار ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے اور اکثر ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘پجاریوں کی بات کو عقیدت مند آسانی سے مان لیتے ہیں، لیکن بعض اوقات وہ پولیس والوں کی بات نہیں سنتے ہیں۔ پجاریوں کی طرح کپڑے پہننے والے پولیس اہلکار بھیڑ کو بہتر اور دوستانہ انداز میں سنبھال سکیں گے۔’
ان کا کہنا ہے کہ یہ ‘پجاری پولیس’ ‘ہر ہر مہادیو’ کے نعرے کے ساتھ عقیدت مندوں کا استقبال کریں گے اور انہیں وارانسی کے دیگر اہم مذہبی مقامات کے بارے میں بھی بتائیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ ان پولیس اہلکاروں کو تین دن تک خصوصی تربیت دی جائے گی کیونکہ ان کی ڈیوٹی مندر کے باہر یا دیگر مقامات کی طرح نہیں ہوگی۔
حکام نے بتایا کہ مندر میں نیا تجربہ بدھ سے شروع ہو گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اس سلسلے میں ایک تجربہ 2018 میں بھی کیا گیا تھا۔
نئی یونیفارم کے علاوہ بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لیے ‘نو ٹچ’ پالیسی نافذ کی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وی آئی پی موومنٹ کے لیے راستہ بناتے وقت عقیدت مندوں کو جسمانی طور پر شفٹ یا ادھر ادھر نہیں کریں گے یا قطاروں میں خلل نہیں ڈالیں گے۔ اس کے بجائے وہ بغیر کسی جسمانی رابطہ کے عقیدت مندوں کی رہنمائی کے لیے رسیوں کا استعمال کریں گے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، کاشی وشوناتھ دھام کی تزئین و آرائش کے بعد سال 2018 میں بھیڑ پچھلے دو سالوں کے مقابلے میں کم تھی لیکن پولیس اہلکاروں کے ذریعے گربھ گریہہ یا اس کے دروازے سے عقیدت مندوں کو زبردستی ہٹانے کی شکایات ہیں۔ اس کی وجہ سے ‘ دھوتی میں پولیس ‘ تجربہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے، جو پہلے ایس ایس پی آر کے بھاردواج نے شروع کیا تھا لیکن کچھ وقت بعد اسے بند کر دیا گیا تھا۔
سماجوادی پارٹی نے اٹھائے سوال
امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، سماجوادی پارٹی کے ریاستی ترجمان منوج رائے دھوپ چنڈی نے وشوناتھ مندر میں پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے نئے نظام پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم الیکشن کمیشن میں شکایت درج کرائیں گے۔’
انہوں نے کہا، ‘ماڈل ضابطہ اخلاق نافذ ہے اور یہ سب انتخابی فائدے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ پولیس کا من مانی استعمال مناسب نہیں۔ عوامی مقام پر پولیس کا وقار اس کی وردی میں ہی ہے۔’
وہیں، اس پر اعتراض کرتے ہوئے ایس پی لیڈر اکھلیش یادو نے ایکس پر لکھا ہے کہ کس ‘پولیس مینول’ کے مطابق پولس والوں کا پجاری کا لباس پہننا درست ہے؟
पुजारी के वेश में पुलिसकर्मियों का होना किस ‘पुलिस मैन्युअल’ के हिसाब से सही है? इस तरह का आदेश देनेवालों को निलंबित किया जाए। कल को इसका लाभ उठाकर कोई भी ठग भोली-भाली जनता को लूटेगा तो उप्र शासन-प्रशासन क्या जवाब देगा।
निंदनीय! pic.twitter.com/BQUFmb7xAA
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) April 11, 2024
انہوں نے کہا، ‘ایسے احکامات دینے والوں کو معطل کیا جانا چاہیے۔ کل کو اس کا فائدہ اٹھا کر کوئی ٹھگ معصوم عوام کو لوٹے گا تو اتر پردیش حکومت اور انتظامیہ کیا جواب دے گی؟’
مندر کے سابق مہنت راجندر تیواری نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘یہ مذہب اور سلامتی کے اصولوں کے خلاف ہے۔ یہ صرف لوک سبھا انتخابات کی مہم ہے۔ پولیس کی خاکی وردی کا اپنا وقار ہوتا ہے۔ یہ سکیورٹی اہلکار کسی پرائیویٹ کمپنی کے ملازم نہیں ہیں جو کسی بھی قسم کے کپڑے پہن سکتے ہیں۔’