اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی اتر پردیش میں اگلے سال ہونے وال اسمبلی انتخابات کےمدنظر بارہ بنکی میں منعقد ایک تقریب میں شریک ہوئے تھے۔ اویسی اور اس تقریب کے منتظمین کے خلاف ک کووڈ-19 گائیڈلائن کی خلاف ورزی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثرنے کے الزام میں معاملہ درج کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد قومی پرچم کی توہین کو لےکر ایک اور معاملہ درج کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کےبارہ بنکی تھانہ کوتوالی نگر حلقہ میں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین(اے آئی ایم آئی ایم)کےصدر اسدالدین اویسی کے ایک پروگرام میں کووڈ 19ضابطوں کی خلاف ورزی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثرکرنے کے الزام میں ان کے اور تقریب کےمنتظمین کےخلاف معاملہ درج کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد ایک اور معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اویسی جمعرات(نو ستمبر)کو بارہ بنکی میں ایک پروگرام میں شامل ہوئے تھے اور پروگرام کےآرگنائرس کو کووڈ پروٹوکال پر عمل کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ بارہ بنکی میں اویسی اور آرگنائزرس کے خلاف معاملہ درج کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد قومی پرچم کی توہین کو لےکر ایک اور معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے ایس پی یمنا پرساد نے جمعہ کو بتایا کہ نو ستمبر کو تھانہ کوتوالی کے تحت آنے والے محلہ کٹرا چندنا میں اے آئی ایم آئی ایم کے قومی صدراسدالدین اویسی کے پروگرام میں انتظامیہ کی جانب سے جاری کووڈ 19پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑی تعدادمیں بھیڑ اکٹھا کی گئی اور انتظامیہ کی جانب سے دیے گئے اجازت نامہ کی واضح خلاف ورزی کی گئی ۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ پروگرام کے دوران نہ تو کسی نے ماسک کااستعمال کیا اور نہ ہی سماجی دوری پر عمل کیا۔
ایس پی کے مطابق، اے آئی ایم آئی ایم کےصدرنے اپنی اسپیچ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثرکرنے والے مبینہ طور پراشتعال انگیز بیانات دیے۔ اویسی نے کہا کہ کوتوالی رام سنیہی گھاٹ میں انتظامیہ نے 100سال پرانی مسجد کو منہدم کردیا اور اس کا ملبہ بھی وہاں سےہٹا دیا گیا۔
جس پرانی مسجد کا اویسی ذکر کر رہے تھے وہ تحصیل کےاحاطے میں اور ایس ڈی ایم کی رہائش کے سامنےواقع تھی۔
بتادیں کہ اسی سال17 مئی کو سخت سیکیورٹی کے بیچ تحصیل کے احاطہ اور ایس ڈی ایم کی رہائش کے سامنے واقع ایک ڈھانچے (ایک صدی پرانی مسجد)کومنہدم کیا گیا تھا، اویسی اسی کا حوالہ دے رہے تھے۔
بارہ بنکی کے ضلع مجسٹریٹ آدرش سنگھ نے کہا تھا کہ ڈھانچہ غیر قانونی تھا اور تحصیل انتظامیہ کو 18 مارچ کو اس کا قبضہ ملا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے دو اپریل کو اس سلسلے میں دائر ایک عرضی کی شنوائی کی تھی ، جو ثابت کرتی ہے کہ ڈھانچہ غیرقانونی تھا۔
انہوں نے بتایا کہ آئی پی سی کی دفعہ153اے (کوئی شخص اگر تحریری طور پریا زبانی ایسا بیان دیتا ہے جس سے فرقہ وارانہ فساد یا تناؤ پھیلتا ہے یادو کمیونٹی کے بیچ دشمنی پیدا ہوتی ہے)، 188(سرکاری افسرکےحکم کی خلاف ورزی )، 269 (لاپرواہی کی وجہ سے خطرناک بیماری پھیلنے کاامکان)، 270(مہلک کام سے بیماری کےانفیکشن کے پھیلنے کاامکان)اور مہاماری ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق، اویسی نے وزیر اعظم ،حکومت ہند اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ ،ریاستی حکومت کے خلاف بھی غیر مہذب تبصرے کیے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں اویسی اور آرگنائزرس کے خلاف معاملہ درج کرکےقانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حیدرآباد سے رکن پارلیامنٹ اویسی نے پارٹی ریلی میں بڑی تعداد میں لوگوں کو بلایا،جس میں ماسک لگانے اور سماجی دوری پر عمل کرنے جیسےضابطوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
اویسی اورآرگنائزرس کے خلاف مذکورہ معاملہ درج کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد پولیس نے اویسی کے عوامی اجلاس کے دوران قومی ترنگے کی مبینہ توہین کو لےکر ایک اور معاملہ درج کیا ہے۔
پولیس کے مطابق اویسی کےعوامی اجلاس کے دوران منچ پر ترنگا کوپھہرانے کے بجائے اس کوچوکورستون میں لپیٹنے کا الزام لگا ہے۔ کوتوالی انچارج امر سنگھ نے جمعہ کو بتایا کہ عوامی اجلاس کے معاملے میں پہلے درج کرائے گئے معاملے کے بعد اب ترنگے کی مبینہ طور پرتوہین کے لیے انڈین فلیگ کوڈ آف کنڈکٹ ، 2002 پریوینشن ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
غورطلب ہے کہ اے آئی ایم آئی ایم چیف اویسی منگل(چھ ستمبر)سے اتر پردیش کےتین دن کے دورے پر تھے۔انہوں نے منگل کوایودھیا کے ردولی میں عوامی اجلاس کرکے اگلے سال کی شروعات میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کے لیےانتخابی مہم کی شروعات کی تھی۔ بدھ(سات ستمبر)کو سلطان پور میں اور جمعرات (نو ستمبر)کو بارہ بنکی میں پروگرام تھا۔
بارہ بنکی کے پروگرام پر پہلے ضلع انتظامیہ نے روک لگا دی تھی، لیکن بعد میں آرگنائزرس کے ذریعے کو رونا پروٹوکال پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائے جانے کے بعد پروگرام کی اجازت دی گئی تھی۔
حیدرآباد سے ایم پی اویسی اتر پردیش کے آئندہ اسمبلی انتخاب میں 100 سیٹوں پر انتخاب لڑنے کااعلان کر چکے ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ملک کو ‘ہندو راشٹر’بنانے کی کوششیں چل رہی ہیں۔ اویسی نے کہا تھا، ‘جب سے نریندر مودی وزیر اعظم بنے ہیں، تب سے ملک میں سیکولرازم کو ختم کرکے اسے ہندو راشٹر میں بدلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔’