وہاٹس ایپ اور فیس بک پر پلواما حملے ، بالاکوٹ ایئر اسٹرائک اور مرکزی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنانے کے الزام میں مختلف ضلعوں کے 7 سرکاری اساتذہ کو سسپنڈ کرنے اور ایک پرائیویٹ اسکول کے ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر کا حکم دیا گیا ہے۔
نریندر مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ، فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی: اتر پردیش کے سرکاری اسکول کے 7اساتذہ کو سوشل میڈیا پر بالاکوٹ میں ہوئے ایئر اسٹرائک پر سوال قائ، کرنے سے لےکے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کرنے کی وجہ سے برخاست کر دیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، گروپ-اے کے بیسک سکشا ادھیکاری (بی ایس اے) کو بھی سسپنڈ کر دیا گیا ہے۔ 10 مارچ کو انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے لئے دو اور اساتذہ کو سسپنڈ کیا گیا ہے۔
حکومت نے ایک پرائیویٹ اسکول کے ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کرنے کے حکم دئے ہیں۔اتر پردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (بنیادی تعلیم)پربھات کمار نے کہا کہ بی ایس اے کی معطلی سے پہلے مناسب تفتیش کی گئی۔ انہوں نے کہا، مجھے اساتذہ کی معطلی کو لےکر کوئی جانکاری نہیں ہے۔ متعلقہ اضلاع کے بی ایس اے نے یہ کیا ہوگا۔21 فروری کواسپیشل سکریٹری آنند کمار سنگھ نے مظفرنگر کے بی ایس اے دنیش یادو کو معطل کیا۔ ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے 19 فروری کو صوبائی تعلیمی خدمات کے وہاٹس ایپ گروپ میں پلواما حملے پر سوال قائم کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پیچھے کوئی سازش تھی۔ ان کی معطلی کےحکم میں کہا گیا کہ ان کا تبصرہ ان کی سرکاری ذمہ داری کی خلاف ورزی ہے۔
بارہ بنکی بی ایس اے وی پی سنگھ نے 27 فروری کو بارہ بنکی کے پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر سریندر کمار کو معطل کر دیا۔ ان پر اساتذہ کے وہاٹس ایپ گروپ میں پلواما حملے پر سوال کھڑا کرنے کا الزام لگایا گیا۔ ان کی معطلی کے حکم میں اس کو سروس کے اصولوں کی خلاف ورزی بتایا گیا۔سلطان پور بی ایس اے کوستبھ کمار نے 2 مارچ کو سلطان پور کے پرائمری اسکول کے اسسٹنٹ ٹیچر امریندر کمار کو معطل کر دیا تھا۔ ان پر وہاٹس ایپ گروپ میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کرنے کا الزام لگایا گیا، جسے ان کی نوکری کےاصولوں کی واضح خلاف ورزی بتایا گیا۔
رائے بریلی بی ایس اے پی این سنگھ نے 6 مارچ کو رائے بریلی کے پرائمری اسکول کے اسسٹنٹ ٹیچر روندر کنوجیا کو معطل کر دیا۔ ان پر بالاکوٹ ایئر اسٹرائک پر سوال اٹھانے کا الزام لگایا گیا۔ ان کی معطلی کے حکم میں کہا گیا کہ انہوں نے حکومت اور فوج کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے، جس سے سماج میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔مرزاپور بی ایس اے پروین تیواری نے 22 فروری کو مرزاپور کے پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر روی شنکر یادو کو معطل کر دیا۔ ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے صدر رام ناتھ کووند کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے۔
اعظم گڑھ بی ایس اے دیویندر پانڈے نے 22 فروری کو اعظم گڑھ کے پرائمری اسکول کے اسسٹنٹ ٹیچر نندجی یادو کو وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف قابل اعتراض تبصروں کی وجہ سے معطل کر دیا گیا۔شراوستی بی ایس اے اونکار رانا نے شراوستی کے پرائمری اسکول اسسٹنٹ ٹیچر ستیہ پرکاش ورما کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ 6 مہینے کے وقفے کے بعد جب ان کی تنخواہ دی گئی تو انہوں نے لکھا تھا، کوئی بہت بڑا تیر نہیں مار دیا۔ان کو نوٹس میں یہ بتانے کے لیے کہا گیا ہے کہ کیوں آئی ٹی ایکٹ کے تحت ان کے خلاف کارروانی نہ کی جائے ۔ ستیہ پرکاش کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسا اس لیے لکھا کیوں کہ 6 مہینے سے تنخواہ نہیں ملنے کی وجہ سے وہ دباؤ میں تھے۔
رائےبریلی بی ایس اے پی این سنگھ نے رائے بریلی کے پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر نرنکار شکلا کو 16 مارچ کو معطل کر دیا۔ ان پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف فیس بک پوسٹ لکھنے کا الزام لگاکر معطل کیا گیا، جس کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بتایا گیا۔نرنکار کا کہنا ہے کہ ان کو اب تک سسپنشن لیٹر نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ بی ایس اے سے ملے تو ان کو بتایا گیا کہ ان کو سسپنڈ کر دیا گیا ۔ حالاں کہ اس سے پہلے ان کو اپنی بات رکھنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
رائےبریلی بی ایس اے پینئین سنگھ نے رائبریلی کے پرائمری اسکول کےاسسٹنٹ ٹیچر راجیش شکلا کو 16 مارچ کو معطل کر دیا تھا۔ ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے آر بی آئی کے گورنر کے عہدے سے ہٹنے اور ایل آئی سی پر دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم کی تنقید کی۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نہا شرما نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کو ضابطہ اخلاق کے دوران سوشل میڈیا پر سیاسی تبصرہ کرنے کی وجہ سے معطل کیا گیا۔
راجیش شکلا کا کہنا ہے کہ ، کئی ملازمین نے حکمراں پارٹی کے حق میں تبصرے کیے ، لیکن ان پر کوئی بھی کارروائی نہیں کی گئی ۔ میں حکومت کے خلاف کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ جب مجھے چارج شیٹ دی جائے گی تب میں ان الزاموں کے جواب دوں گا۔وہیں شاہ جہاں پور کے کلاں کے ایس ڈی ایم اشوک کمار نے 23 مارچ کو شاہ جہاں پور کے پرائیویٹ انٹر کالج میں بنا تنخواہ پڑھانے والے دلیپ سنگھ یادو کے خلاف ایف آئی آر کے حکم دئے۔
ایس ڈی ایم کےآرڈر کے مطابق، یادو نے فیس بک پر فرقہ پرستی، ذات پات ، سیاست اور مذہب کو بنیاد بناکر قابل اعتراض تبصرہ کیا۔ایس ڈی ایم نے ان کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرنے کو کہا ہے۔حالاں کہ دلیپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی کے خلاف کوئی قابل اعتراض تبصرہ نہیں کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ میں ایک ہندوستانی شہری کے طور پر تبصرہ کیا تھا ۔ کیوں کہ ہمیں اظہار رائے کی آزادی ملی ہوئی ہے ۔ انہوں نے سارے الزامات کو غلط بتایا ہے۔