اتر پردیش کے نوئیڈا کے ایس ایس پی ویبھو کرشن کی طرف سے وزیراعلیٰ اور ڈی جی پی کو بھیجی گئی رپورٹ اس وقت عوامی ہو گئی جب ایک مبینہ ویڈیوسیکس چیٹ وائرل ہو گیا تھا۔ رپورٹ میں ایس ایس پی نے سینئر آئی پی ایس افسروں پرالزام لگایا تھا کہ وہ پیسے لےکر ٹرانسفر-پوسٹنگ کے ساتھ مقدموں اور گرفتاریوں کوبھی متاثر کرتے تھے۔ اس تعلق سے ڈی جی پی نے ایس ایس پی سے جواب مانگا ہے۔
نوئیڈا ایس ایس پی ویبھوکرشن(فوٹو : یوٹیوب)
نئی دہلی: غلط طریقے سے ٹھیکہ لینے کے معاملے میں نوئیڈاکے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پی)کی طرف سے حکومت کو بھیجے گئے خفیہ دستاویزمبینہ طور پر میڈیا میں لیک ہونے کے بیچ اتر پردیش کےڈی جی پی اوم پرکاش سنگھ نے کہا کہ ایس ایس پی سے پوچھا گیا ہے کہ انہوں نے وہ خفیہ جانکاری کیوں وائرل کی۔
ڈی جی پی نے یہاں پریس کانفرنس میں اس معاملے پر صورت حال کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ غلط طریقے سے ٹھیکہ لئے جانے کے معاملے میں ایس ایس پی نوئیڈا ویبھو کرشن نے جو خفیہ دستاویز بھیجے تھے، وہ میڈیا میں وائرل ہو گئے ہیں۔نوئیڈا کے ایس ایس پی ویبھو کرشن کے ذریعے تیار رپورٹ اس وقت عوامی ہو گئی جب ایک مبینہ ویڈیو سیکس چیٹ وائرل ہونے لگا تھا۔ کرشن نے کہا کہ ویڈیو کو چھیڑچھاڑ کیا گیا تھا اور یہ ان کے وقار کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش تھی کیونکہ انہوں نے اعلیٰ افسروں اور گرفتار صحافیوں سے جڑے ایک مجرمانہ سانٹھ گانٹھ کا پردہ فاش کرنے کی مانگ کی تھی۔
انہوں نے کہا ‘ ہم لوگوں کا ماننا ہے کہ ایس ایس پی نوئیڈا نے ایک غیر قانونی بات چیت کی۔ یہ سروس اصولوں کے خلاف ہے، اس لئے ہم نے آئی جی میرٹھ سے کہا ہے کہ ان سے یہ پوچھا جائے کہ انہوں نے خفیہ دستاویز کو کیوں وائرل کیا یا اس کو کسی کو دیا۔’ سنگھ نے کہا کہ اس خفیہ خط، جس کی کاپی آپ کے پاس ہے، اس میں کئی چیزوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس میں اتل شکلا، سکینہ، محمد ذوہیب، وشنو کمارپانڈے، انوبھو بھلا اور امت شکلا سمیت چھ لوگوں کا ذکر کیا گیا، جو غلط دستاویزکی بنیاد پر ٹینڈر لینا چاہتے تھے۔
انہوں نے بتایا، ‘ داخلہ محکمے نے حکومت کی سطح پر تفتیش کروائی اور ان کے خلاف کارروائی کروائی گئی۔ ان میں سے دو کو جیل بھیجا گیا ہے،جبکہ دو نے عدالت سے راحت لے لی ہے، جبکہ باقی فرار ہیں۔ ‘انہوں نے بتایا کہ گزشتہ اگست میں نوئیڈا میں پانچ صحافیوں کے خلاف گینگسٹر ایکٹ کی کارروائی ہوئی تھی۔ صحافت کی آڑ میں افسروں کوبلیک میل کرنے والوں پر پولیس کے ذریعے ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس بارے میں ایس ایس پی نوئیڈا نے تمام حقائق کی جانکاری اور کچھ دیگر خفیہ دستاویز یوپی حکومت،داخلہ محکمہ اور پولیس صدر دفتر کو بھیجے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کی جانچکر رہے میرٹھ کے ڈی جی پی نے گزشتہ 26 دسمبر کو تفتیش کے لئے 15 دن کا اور وقت مانگا جو ان کودے دیا گیا ہے۔سنگھ نے بتایا،’اسی بیچ، ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا ہے،جس کے تعلق سے ایس ایس پی نوئیڈا نے ایک مقدمہ سیکٹر 20 تھانے میں درج کرایا ہے۔جب ہمیں یہ پتہ چلا تو ہم نے اس مقدمہ کو غیر جانبدارانہ تفتیش کے لئے ہاپوڑ منتقل کر دیا ہے جو وہاں کے ایس پی کے ماتحت ہوگا۔ آئی جی میرٹھ قریب سے اس کی نگرانی کریںگے،تاکہ حقائق کی صحیح جانکاری کے ساتھ تفتیش ہو سکے۔’
ڈی جی پی نے کہا کہ میڈیا میں انکشاف ہوئے اس خفیہ دستاویز میں کئی اور لوگوں کے نام بھی شامل تھے اور ابھی ایجنسیوں سے اس آڈیو کلپ کی صداقت جانچنی پڑےگی۔ انہوں نے کہا کہ تمام چیزوں کی تصدیق ضروری ہے۔ ہم نے سائبر کرائم کی مدد لی ہے اور ایس ٹی ایف کی بھی مدد لے رہے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، میرٹھ رینج کے آئی جی آلوک سنگھ نے کہا، ایس ایس پی گوتم بدھ نگرحال ہی میں عوامی کئے گئے خفیہ دستاویز کےمواد کے تعلق سے ڈی جی پی کے حکم کا جواب دیںگے۔ اے ڈی جی میرٹھ زون اور میں رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی ایک تفتیش کریںگے، جبکہ کچھ دنوں پہلے سامنے آئےایس ایس پی کے مبینہ طور پر چھیڑچھاڑ کے ویڈیو کی ایک الگ تفتیش کی جا رہی ہے۔باقی سوالوں کے جواب ہم تفتیش شروع کرنے کے بعد دیںگے۔
ویڈیو سامنے آنے کے ایک مہینے پہلے آلوک نے وزیراعلیٰ اورڈی جی پی کے دفتر میں ایک خفیہ رپورٹ بھیجی تھی۔ اس میں انہوں نے سینئر آئی پی ایس افسروں اور صحافیوں کے درمیان سانٹھ گانٹھ کا الزام لگایا تھا جو کہ پیسے لےکرٹرانسفر-پوسٹنگ کے ساتھ مقدموں اور گرفتاریوں کو بھی متاثر کرتے تھے۔
کرشن نے یہ رپورٹ پولیس افسروں کے بارے میں فرضی خبریں شائع کرنے، غیر قانونی زمین کے قبضے میں شامل ہونے، کام کروانے کے بدلے پیسے مانگنےاور دھمکی دینے کے بارے میں مبینہ طور پر فرضی خبریں شائع کرنے کے معاملے میں گوتم بدھ نگرپولیس کے ذریعے صحافیوں سشیل پنڈت، ادت گوئل، چندن رائے اور نتیش پانڈے کی گرفتاری کے بعد تیار کی تھی۔
چاروں کے خلاف جانچکے دوران پوسٹنگ کے لئے سینئر پولیس افسروں سے ان کی بات چیت کا معاملہ سامنے آیا۔ کرشن نے سی ایم او اور ڈی جی پی دفتر کو جو رپورٹ بھیجی تھی اس میں کالز رکارڈس اور بات چیت کی کاپی لگائی گئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سابق ایس ایس پی مبینہ طورپر ایک صحافی کے رابطہ میں تھا، اور دوسرے ضلع میں پولیس چیف کے طور پر اس کی پوسٹنگ یقینی بنانے کے لئے 80 لاکھ روپے کا سودہ کیا۔ نوئیڈا پولیس نے مبینہ طورپر چندن رائے اور پولیس افسر کے درمیان دو کال رکارڈنگ حاصل کی۔
ایک الگ معاملے میں، ایک خاتون نے گزشتہ سال اگست میں افسر پر چھیڑچھاڑ کا الزام لگاتے ہوئے غازی آباد پولیس سے رابطہ کیا تھا۔ خاتون کاموبائل فون چندن رائے کے پاس سے بر آمد کیا گیا تھا جس نے مبینہ طور پر افسر کوپھنسانے والی اس کی تصویریں ہٹا دی تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نوئیڈا پولیس کے ذریعے مبینہ ریکٹ کے سلسلے میں گرفتاری شروع کرنے کے بعد افسر نے ایک صحافی کو لکھنؤ سے ‘جلد سےجلد بھاگنے ‘کے لئے کہا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحافی غازی آباد کے موجودہ ایس ایس پی سدھیر کمار سنگھ سے ملنے والا تھا۔ سنگھ نے کہا، ‘آج ڈی جی پی نے کہا کہ رپورٹ میں لگائے گئے الزامات کی تفتیش ہوگی۔ ایک بار تفتیش پوری ہو جانے کے بعدحقیقت اور سچائی سامنے آ جائےگی۔ تفتیش پوری ہونے تک ہم نتیجہ کا انتظار کریںگے۔ ‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک دیگر ایس ایس پی نے دوسرےضلع میں پوسٹنگ کے لئے ریٹ کو لےکر بات کی تھی۔ وہی صحافی ایک دیگر آدمی کے ساتھ رابطہ میں تھا جو دوسری کمپنیوں سے لین دین کا انتظام کرواتا تھا۔ اس لین دین کےتحت مغربی اتر پردیش کے ضلع میں تعینات ایک پی سی ایس افسر کا بھی نام سامنے آیا۔
غیر قانونی ٹرانسپورٹ دستیاب کرنے اور ایک بدعنوان افسر کواپنے عہدے پر بنے رہنے کی اجازت دینے کے لئے دو دیگر آئی پی ایس افسروں کا بھی نام لیا گیا تھا۔مبینہ سانٹھ گانٹھ میں نوئیڈا سیکٹر 20 کے سابق ایس ایچ او منوج پنت کے رول کو اجاگر کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ فرضی خبریں چھپوانے میں صحافیوں کا استعمال کرتے تھے۔ پنت کو مبینہ طور پر رشوث لیتے ہوئےگرفتار کیا گیا تھا۔ کرشن نے پولیس اسٹیشن پر چھاپا مارا تھا۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کرشن نے کہا، ان کی امیج کوخراب کرنے کے مقصد سے ہی کچھ لوگوں نے ان کے خلاف سازش کر کےفرضی فحش ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کیا ہے۔ ایک سال کی پوسٹنگ کے دوران انہوں نے آرگنائزڈ کرائم کرنے والےلوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ بد عنوانی میں شامل پولیس محکمے کے کئی لوگوں کوگرفتار کر کے جیل بھیجا ہے۔ غیر قانونی وصولی میں شامل کئی نام نہاد صحافیوں کو گرفتارکیا گیا ہے۔ اور اتر پردیش میں وسیع پیمانے پر چل رہے ہوم گارڈ تنخواہ گھوٹالہ کاانکشاف کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مہینہ پہلے انہوں نے اتر پردیش حکومت کو ایک خفیہ رپورٹ بھیجی ہے۔ جس میں کئی آئی پی ایس افسروں اور صحافیوں اوررہنماؤں کے ایک گروہ کا انکشاف کیا گیا ہے جو اتر پردیش میں ٹھیکہ دلوانے،پوسٹنگ کروانے، مجرمانہ کارنامے کو تحفظ دینے وغیرہ کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے شک جتایا کہ مذکورہ گروہ کے لوگوں نے ہی ان کے خلاف سازش کرکے فرضی ویڈیو کو وائرل کیا ہے۔
کانگریس کا الزام، یوگی حکومت میں ٹرانسفر-پوسٹنگ کے نام پر ‘رشوت خوری’ کا کھلا کھیل
کانگریس نے اتر پردیش کےپولیس محکمے میں بڑے پیمانے پربد عنوانی کا الزام لگاتے ہوئے جمعہ کو ریاست کے ہر محکمے کی عدالتی تفتیش کرانےکی مانگ کی تاکہ عوام کو بد عنوانی اور رشوت خوری سے راحت مل سکے۔اتر پردیش کانگریس صدر اجئے کمار للو نے کہا کہ گوتم بدھ نگر کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ ویبھو کرشن کی پانچ پیج کی رپورٹ نے پورے محکمےمیں بد عنوانی اور رشوت خوری کے عالم کوبیان کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کہاں ہیں؟ ان کو سامنے آکر یہ واضح کرنا چاہیے کہ آخر ریاست میں چل کیا رہا ہے؟ یہ تو محض ایک مثال ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ پوری ریاست بد عنوانی اور رشوت خوری سے پریشان ہے۔ ہر محکمے میں اس طرح کی شکایتں روزانہ آتی رہتی ہیں۔ انہوں نےکہا، ‘ مجھے یقین ہے کہ اس معاملے کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہوگی تو کئی بڑے لوگ بےنقاب ہوںگے اور اس حکومت کی قلعی کھل جائےگی۔ ‘
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)