نیوزپورٹل‘اسکرال ڈاٹ ان’کی ایگزیکٹو ایڈیٹر سپریہ شرما اور ایڈیٹران چیف کے خلاف ایس سی/ایس ٹی(انسداد مظالم)ایکٹ 1989 اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت اتر پردیش پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش پولیس کے ذریعے ایک رپورٹ کےسلسلے میں پھر ایک صحافی کے خلاف کیس درج کیےجانےکامعاملہ سامنےآیاہے۔غور طلب ہے کہ نیوزپورٹل ‘اسکرال ڈاٹ ان’کی ایگزیکٹو ایڈیٹراور ایڈیٹران چیف کے خلاف ایس سی/ایس ٹی(انسداد مظالم)ایکٹ 1989 اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت اتر پردیش پولیس نے کیس درج کیا ہے۔
نیوزپورٹل کی ایگزیکٹو ایڈیٹر سپریہ شرما کے خلاف اتر پردیش میں وارانسی ضلع کے رام نگر تھانہ حلقہ میں واقع ڈومری گاؤں کی مالا دیوی نے شکایت درج کروائی ہے۔اپنی شکایت میں انہوں نے الزام لگایا ہے کہ سپریہ شرما نے اپنی رپورٹ میں غلط طریقے سے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سےنافذ لاک ڈاؤن میں ضروری اشیائے خوردنی کا انتظام نہ ہونے سے ان کی حالت اور خراب ہوئی ہے۔
مالا کی شکایت پر 13 جون کو کو درج ایف آئی آر میں سپریہ شرما اور نیوز پورٹل کے ایڈیٹران چیف کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ269 (کسی بیماری کاانفیکشن پھیلانے کے لیے غیر ذمہ داری سے کیا گیا کام، جس سے زندگی کو خطرہ ہو)اوردفعہ501 (ہتک آمیز مواد کی اشاعت)اور ایس سی/ایس ٹی(انسداد مظالم) ایکٹ کی دو دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔
سپریہ شرما نے حال ہی میں وارانسی کی بدتر حالت کو لےکر ایک سیریز لکھی ہے، جو وزیر اعظم نریندر مودی کا پارلیامانی حلقہ بھی ہے۔اپنی ایک رپورٹ ‘ان وارانسی ویلیج اڈاپٹیڈ بائے پرائم منسٹر نریندر مودی، پیپل وینٹ ہنگری ڈورنگ لاک ڈاؤن’ (وزیر اعظم نریندر مودی کے گود لیے وارانسی کے گاؤں میں لوگ لاک ڈاؤن کے دوران بھوکےرہے)میں سپریہ نے ڈومری کے لوگوں کی حالت کی جانکاری دی تھی اور گاؤں والوں کے حوالے سے بتایا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کس طرح سے ان کی حالت اور بدتر ہوگئی ہے۔
ڈومری ان گاؤں میں سے ایک ہے، جس کو وزیر اعظم نریندر مودی نے سانسد آدرش گرام یوجنا کے تحت گود لیا ہے۔سپریہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم (پی ڈی ایس)کےناکام ہو جانے سے گاؤں کے غریب لوگوں کو ضروری راشن کے بنا گزر بسر کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ کس طرح سے ریاستی انتظامیہ کی طرف سے جاری راحت کے سامان بھی مشکل سے گاؤں تک پہنچ پا رہے ہیں۔
اسی رپورٹ کے لیے انہوں نے ایک دلت خاتون مالا دیوی (شکایت گزار)سے بات کی تھی، جن کی آمدنی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہو گئی تھی۔ سپریہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ راشن کارڈ کے بنا مالا کو ضلع انتظامیہ کی طرف سے کوئی مدد نہیں مل پا رہی ہے، اس لیے انہیں دوسرے کام دیکھنے پڑ رہے ہیں، یہاں تک کہ وارانسی کی سڑکوں پر بھیک مانگنے کے لیے بھی مجبور ہونا پڑا۔
حالانکہ سپریہ اورا سکرل ڈاٹ ان کے ایڈیٹران چیف کے خلاف درج ایف آئی آر میں ایسا کچھ ہونے سے مالا دیوی نے انکار کیا ہے۔ایف آئی آر میں انہوں نے کہا ہے کہ جب سپریہ ڈومری گاؤں میں ان کے گھر آئی تھیں، تب انہوں نے انہیں(سپریہ)بتایا تھا کہ کھانااور پانی کے لیے نہ تو انہیں(مالا)اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو کسی دقت کا سامنا کرنا پڑا۔
مالا نے ایف آئی آر میں الزام لگایا ہے، ‘حالانکہ یہ میرے علم میں آیا ہے کہ سپریہ شرما نے میرے بارے جھوٹ لکھا کہ میں صاف صفائی اور برتن دھونے کا کام کرتی ہوں اور چائے اور روٹی پر گزربسر کیا۔’مالا نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے آؤٹ سورسنگ کے توسط سے وارانسی میونسپل میں بطور صفائی اہلکار کام کیا ہے۔
اپنی شکایت میں انہوں نے کہا ہے، ‘لاک ڈاؤن کے دوران میں اور میرے بچہ بھوکا رہے، ایسا لکھ کر سپریہ شرما کے ذریعے میری غریبی اور میری کمیونٹی کا مذاق اڑایا گیا ہے، جس سے مجھے ذہنی طور پرتکلیف پہنچی ہے اور سماج میں میری عزت کو نقصان پہنچا ہے۔’ جب د ی وائر نے ایف آئی آر میں درج مالا کے فون نمبر پر کال کیا تو ان کی چھوٹی بہن نے فون اٹھایا۔ ایف آئی آر کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے فون کاٹنے سے پہلے ہچکچاتے ہوئے کہا، ‘آپ اس معاملے میں ڈی ایم سر سے بات کیجیے۔’
بہرحال ایف آئی آر درج ہونے کے بعد نیوز پورٹل ‘اسکرال ڈاٹ ان’نے اس بارے میں اپنا بیان جاری کیا ہے۔
Our statement. @scroll_in https://t.co/rBbOcXMK0P pic.twitter.com/TBw4I0YUl7
— Supriya Sharma (@sharmasupriya) June 18, 2020
نیوز پورٹل نے کہا ہے کہ وہ اپنی اسٹوری پر قائم ہیں اور شکایت گزار مالا کے بیان کو ہوبہو اسٹوری میں شامل کیا گیا ہے۔ویب سائٹ نے اپنے بیان میں کہا، ‘اسکرال ڈاٹ ان نے اتر پردیش کے وارانسی میں ڈومری گاؤں میں پانچ جون، 2020 کو مالا کا انٹرویو کیا تھا۔ ان کے بیان کو صحیح ڈھنگ سے رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے۔’
انہوں نے آگے کہا، ‘اسکرال ڈاٹ ان اپنے آرٹیکل پر قائم ہے، جسےوزیر اعظم کے پارلیامانی حلقہ سے رپورٹ کیا گیا تھا۔ یہ ایف آئی آر کووڈ 19 لاک ڈاؤن سے متاثرہ لوگوں کی حالت پر رپورٹ کرنے، آزادانہ صحافت کو ڈرانے اور چپ کرانے کی کوشش ہے۔’
معلوم ہو کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب اتر پردیش پولیس نے کسی صحافی کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔حال ہی میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19 لاک ڈاؤن کے دوران بگڑے ہوئے حالات پر رپورٹ کرنے کی وجہ سے کم سے کم 55 صحافیوں اورمدیران کے خلاف معاملہ درج ہوا یا انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں اتر پردیش نے کافی تیزی دکھائی ہے اور پچھلے کچھ مہینوں میں کئی سارے ایسے معاملے سامنے آئے ہیں، جہاں انتظامیہ پر سوال اٹھانے والی خبروں کی وجہ سےصحافیوں پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
Just like the case against the awe-worthy @sharmasupriya for her reporting in #Varanasi, here's a list of FIRs filed against #journalists in #UttarPradesh in the last year. Fasten your seatbelts, it will not be a short #Thread #PressFreedom #lockdown2020 1/n
— Raksha Kumar (@Raksha_Kumar) June 18, 2020
ملک گیر لاک ڈاؤن شروع ہوتے ہی مارچ کہ آخری دنوں میں جن سندیش ٹائمس کے دو صحافیوں وجئے ونیت اور منیش مشرا کو وارانسی کے ڈی ایم کوشل راج شرما نے وجہ بتاؤ نوٹس بھیجا تھا۔ ان صحافیوں نے ایک رپورٹ کرکے بتایا تھا کہ وزیر اعظم کے پارلیامانی حلقہ کے کوئری پور گاؤں میں مسہر کمیونٹی کے لوگ گھاس کھانے کو مجبور ہیں۔
اسی طرح 25 مارچ کو لاک ڈاؤن کے دوران ایودھیا میں ایک مذہبی تقریب میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے شامل ہونے پر ایک خبر کرنے کی وجہ سے ریاست کی پولیس نے دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی تھی۔وردراجن کے خلاف کارروائی کے لیے پولیس کو اتنی عجلت میں تھی کی ان کی ایک ٹیم نے لاک ڈاؤن کے بیچ 700 کیلو میٹر کاسفر کرکے 10 اپریل کو نئی دہلی میں ان کے گھر آکر انہیں نوٹس تھمایا تھا۔