جنوری2019 میں ریاستی حکومت نے آوارہ گایوں کی دیکھ بھال کے لیے عارضی گئوشالائیں بنائی تھیں۔ اب باندہ ضلع کے کئی پنچایت کے سربراہوں نے وزیر اعلیٰ کو لکھا ہے کہ اپریل2020 کے بعد سے انہیں گائے کی دیکھ بھال کے لیے کوئی فنڈ نہیں دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے کئی جانوروں کی بھوک سے موت ہوچکی ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش میں بندیل کھنڈ حلقہ کے باندہ ضلع کے کئی پنچایت سربراہوں نے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ گئوشالہ منصوبہ کے تحت ریاستی سرکار سے ملنے والی رقم کو روکے جانے کی وجہ سے جانوروں کی بھوک سے موت ہوچکی ہے۔
جنوری 2019 سے آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اتر پردیش سرکار آوارہ جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے عارضی گئو شالہ چلا رہی ہے۔حالانکہ
دی ٹیلی گراف آن لائن کی رپورٹ کے مطابق اکثر اضلاع نے بتایا ہے کہ انہیں اس سال فروری سے گئو شالہ کی فلاح وبہبود کے لیے کوئی رقم نہیں ملی ہے۔
اسے لےکر باندہ ضلع کے ایک درجن سے زیادہ پنچایت کے سربراہوں نے حال ہی میں آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھا، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر25 دسمبر تک رقم جاری نہیں کی جاتی ہے تو انہیں تمام گایوں کو عارضی گئوشالہ سے نکالنے کے لیے مجبور ہونا پڑےگا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ وہ 2018 سے 43 گئوشالائیں چلا رہے ہیں، جب ریاستی سرکار نے فنڈ دینے کے وعدے کے ساتھ آوارہ جانوروں کے لیے عارضی شیلٹر کی تعمیر کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔انہوں نے خط میں کہا، ‘لیکن ہمیں اپریل 2020 سے کوئی فنڈ نہیں ملا ہے اور ہم اپنے وسائل سے یہ گئوشالہ چلا رہے ہیں، اس امیدمیں کہ جلد ہی پیسے جاری کر دیےجائیں گے۔’
اس کے علاوہ سربراہوں نے کہا کہ ان کی مدت کار 25 دسمبر کو ختم ہو رہی ہے، اس لیے وہ نہیں چاہتے کہ دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سےجانوروں کی موت ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ انہیں ان جانوروں کو چھوڑنے کے لیے مجبور ہونا پڑےگا۔ فی الحال یہ سربراہ 43 گئوشالاؤں میں 15000 آوارہ جانوروں کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔
ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار نےمالی سال2019-20 میں اس کام کے لیے 613 کروڑ روپےمختص کیا تھا، لیکن موجودہ مالی سال کے لیے ایسا کوئی مختص فی الحال نہیں کیا گیا ہے۔ سال 2019 میں سرکار کے شروعاتی وعدے کے مطابق ایک گائے کی دیکھ بھال کے لیے ایک دن میں 30 روپے دیےجائیں گے۔
بندیل کھنڈ کےویٹرنری ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ سربراہوں نے فنڈ کے لیے ریاستی حکومت کو کئی بار خط لکھا ہے، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اتر پردیش میں ان حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گزشتہ سوموار کو آدتیہ ناتھ سرکار سے اپیل کی کہ وہ ان بدتر حالات کو ختم کرنے کے لیے چھتیس گڑھ کی کانگریس سرکار کی جانب سے شروع کی گئی ‘گئودھن نیائے یوجنا’ سے سیکھ لیں۔
انہوں نے اتر پردیش کے للت پور میں گایوں کی موت سے متعلق تصویروں کا حوالہ دیتے ہوئے آدتیہ ناتھ کوخط لکھا اور الزام لگایا کہ ریاست میں کھولی گئی گئوشالائیں کرپشن کی بھینٹ چڑھ گئی ہیں اور گئورکشا میں ریاست کی بی جے پی سرکار پوری طرح ناکام رہی ہے۔
کانگریس کی اتر پردیش انچارج پرینکا نے خط میں لکھا، ‘للت پور کے سوجنا سے آئی گئوماتا کےلاشوں کی تصویروں کو دیکھ کر روح کانپ گئی ہے۔ ابھی یہ تفصیلات نہیں ملے ہیں کہ ان گایوں کی موت کن حالات میں ہوئی ہے۔ لیکن تصویروں سے لگ رہا ہے کہ چارہ پانی نہ ملنے کی وجہ سے ہی موت ہوئی ہیں۔’
انہوں نے کہا، ‘افسوس ناک یہ بھی ہے کہ یہ اس طرح کی پہلی تصویر نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ریاست کےمختلف حصوں سے ایسی تصویریں ملتی رہی ہیں۔ ہر بار ان پر کچھ دیر کے لیے چرچہ ہوتی ہے لیکن ان معصوم جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھائے جاتے۔ سوال اٹھتا ہے کہ اس کے لیے ذمہ دار کون ہے؟’
پرینکا نے کہا، ‘اقتدارمیں آنے کے وقت آپ نے گئورکشا اور گوشالائیں بنوانے کی بات کی تھی، لیکن حقیقت یہی ہے کہ اس تناظر میں آپ کے اعلانات کے باوجود سرکار کی کوشش پوری طرح سے ناکام رہی ہیں۔ گایوں کی بھلائی کے نام پر ان کی بدتر حالت کی جا رہی ہے۔’
انہوں نے دعویٰ کیا،‘گئوشالائیں کھولی گئیں مگر سچ یہ ہے کہ وہاں ان کو چارہ اور پانی نہیں صرف ذلت ملتی ہے۔ افسر و گئو شالہ چلانے والے پوری طرح بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ پوری ریاست میں ہر دن نہ جانے کتنی گائیں بھوکی پیاسی مر رہی ہیں۔’
پرینکا گاندھی نے خط میں کہا ہے کہ جہاں گئوشالائیں اس حالت میں ہیں، وہاں آوارہ جانوروں کی بھی شدید پریشانی ہے۔