اترپردیش: کشی نگر کے بعد اب گورکھپور میں مسجد کو منہدم کرنے کا فرمان

02:02 PM Feb 23, 2025 | منوج سنگھ

گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے شہر کے میواتی پور محلہ میں واقع مسجد کو یہ الزام لگاتے ہوئے منہدم کرنے کا فرمان جاری کیا ہے کہ یہ نقشہ منظور کرائے بغیر تعمیر کی گئی تھی۔ تاہم، مسجد فریق کے وکیل  کا کہنا ہے کہ محکمہ شہری ترقی کی ہدایت  کے لحاظ سے 100 مربع میٹر تک کی اراضی پر تعمیرات کے لیے نقشے کی ضرورت نہیں ہے۔

گورکھپور کے میواتی پور محلے میں واقع مسجد۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ/جی ڈی اے)

گورکھپور: گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) نےیہ الزام لگاتے ہوئے گورکھپور شہر کے میواتی پور محلے میں واقع  مسجد کو منہدم کرنے کا حکم جاری کیا ہے کہ اسے نقشہ منظور کرائے بغیر تعمیر کیا گیا تھا۔ جی ڈی اے نے 15 فروری کو جاری کردہ ایک حکم نامے میں مسجد کو غیر قانونی تعمیر قرار دیتے ہوئے مسجد فریق کے  شعیب احمد کو 15 دن کے اندر مسجد کو خود گرانے کا حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ اگر وہ خود تعمیرات  کو منہدم نہیں کریں  گے تو جی ڈی اے کی جانب سے اس کوگرانے کے اخراجات وصول کیے جائیں گے۔

جی ڈی اے کے اس مسماری کے حکم کی کاپی بھی مسجد پر چسپاں کی گئی ہے۔ دوسری جانب مسجد فریق کے شعیب احمد نے حکم کے خلاف اتھارٹی کے چیئرمین کمشنر کے یہاں اپیل داخل کی ہے جس کی سماعت 25 فروری کو ہو نی ہے۔

جس مسجد کو منہدم کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ ایک سال قبل تعمیر کی گئی تھی۔ جس جگہ یہ مسجد بنائی گئی ہے، اس کے پاس  بہت پرانی مسجد تھی جسے گورکھپور میونسپل کارپوریشن نے 25 جنوری 2024 کو اس جگہ پر موجود کئی گھروں  اور دکانوں کے ساتھ منہدم کر دیا تھا۔ بعد میں میونسپل کارپوریشن اور مسجد فریق کے درمیان باہمی معاہدے کی بنیاد پر میونسپل کارپوریشن نے 24×26 مربع فٹ زمین دستیاب  کرائی تھی جس پر موجودہ مسجد تعمیر کی گئی ہے۔

مسجد کے متولی سہیل احمد ہوا کرتے تھے جن کا جولائی 2024 میں انتقال ہو گیا، اب ان کی جگہ ان کے بیٹے شعیب احمد مسجد کا انتظام دیکھ رہے ہیں۔

شعیب احمد نےبتایا کہ ان کے وکیل جئے پرکاش نارائن سریواستو نے اتھارٹی کے چیئرمین/کمشنر کے پاس اپیل دائر کی ہے جس کی سماعت 18 فروری کو ہونی تھی، لیکن اس دن سماعت نہیں ہو سکی۔ اب اگلی تاریخ 25 فروری مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گھوش کمپنی چوک کے قریب میواتی پور میں ابوہریرہ نام کی بہت پرانی مسجد تھی جس کے متولی ان کے والد تھے۔ میواتی پور میں کافی  پرانا اصطبل اور گاڑی خانہ تھا جس کے عین وسط میں مسجد تھی۔ 1963 میں دیوانی کورٹ میں مقدمہ شیخ پھنابنام میونسپل بورڈداخل ہوا۔ چار سال بعد 19 اپریل 1967 کو شیخ پھنا وغیرہ  اور میونسپل بورڈ کے درمیان مسجد میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرنے کا صلح نامہ ہوا۔ دیوانی کورٹ نے 26.04.67 کو صلح نامہ منظور کیا۔

اس کے بعد گزشتہ سال میونسپل کارپوریشن نے مسجد اور اس کے اردگرد کی زمین پر اپنا دعویٰ کیا۔ 24 جنوری 2024 کو میونسپل کارپوریشن نے مسجد کے ارد گرد تقریباً 46 ڈیسیمل رقبے پر تعمیر کیے گئے 16 مکانات اور 31 دکانوں کو مسمار کر دیا اور اب یہاں ملٹی لیول  پارکنگ اور کمپلیکس تعمیر کرا رہا ہے۔

شعیب کے مطابق، اس وقت دن میں مسجد کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا لیکن آدھی رات کو مسجد کو بھی گرا دیا گیا حالانکہ دیوانی کورٹ کے حکم کے مطابق مسجد کو قانونی طور پر نہیں گرایا جا سکتا تھا۔ اس بارے میں ان کے والد نے میونسپل کارپوریشن کو پوری با ت سے آگاہ کیا تو میونسپل کارپوریشن نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے 27 فروری 2024 کو اپنے چھٹے اجلاس میں ایک قرارداد پاس کی اور مسجد کی تعمیر کے لیے زمین کے جنوب مغربی کونے پر 24بائی26 فٹ زمین الاٹ کی۔

اس کے بعد ان کے والد نے اپنی نگرانی میں اور لوگوں کی مدد سے مسجد کی گراؤنڈ فلور، پہلی منزل اور دوسری منزل تعمیر کروائی، جس میں اس وقت سے نمازادا کی جاتی  ہے۔

پھر ملا نوٹس

اس معاملے میں نیا موڑ اس وقت آیا جب گورکھپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے سہیل احمد کو 16 مئی 2024 کو نوٹس جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اتر پردیش ٹاؤن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 14 اور 15 کے مطابق اتھارٹی سے منظوری حاصل کیے بغیراورنقشہ منظور کرائے بغیرگراؤنڈ فلور بنالیا گیا ہے اور دوسری منزل کی شٹرنگ کا کام کیا جا رہا ہے۔

تب جی ڈی اے نے 30 مئی 2024 تک جواب دینے کو کہا۔

شعیب احمد نےبتایا کہ 16 مئی 2024 کے نوٹس کا تفصیلی جواب ان کے والد سہیل احمد نے 09.6.2024 کو ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سامنے جمع کرایا تھا۔ اس کے بعد جی ڈی اے نے جمع کرائے گئے جواب میں فارم کی قانونی  اور مصدقہ کاپیاں جمع کرانے کو کہا۔ اسی دوران ان کے والد کا 12 جولائی 2024 کو انتقال ہو گیا۔ ‘میں نے11 ستمبر کو جی ڈی اے کودیوانی کورٹ کی ڈگری، والد کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور میونسپل بورڈ کی جانب سے پاس کردہ قرارداد کی ایک کاپی ج جمع کرائی۔ 5 فروری 2025 کا نوٹس 13 فروری کو موصول ہوا، 14 فروری کو اعتراضات دائر کیے گئے اور جواب دینے کے لیے وقت مانگا گیا، لیکن وقت نہ دے کر اگلے ہی دن 15 فروری کو مسماری  کا حکم دے دیا گیا،’ انہوں نے بتایا۔

جی ڈی اے کی جانب سے 15 فروری کو جاری کیے گئے انہدام کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ‘ریجنل جونیئر انجینئر کی جانب سے سائٹ کے معائنے کے دوران معلوم ہوا کہ 60 مربع میٹر کے رقبے میں گراؤنڈ فلور اور پہلی منزل  کی تعمیر کرتے ہوئے فی الحال دوسری منزل کی شٹرنگ کا کام کیا جا رہا ہے۔ کوئی منظور شدہ نقشہ نہیں دکھایا گیا۔ مذکورہ تعمیر کے خلاف ریجنل جونیئر انجینئر کے ذریعےاتر پردیش ٹاؤن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی متعلقہ دفعات کے تحت 15.05.2024 کو پریزائیڈنگ آفیسر کے سامنے چالان پیش کیا گیا۔ اس چالانی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے تعمیرات کے خلاف مقدمہ نمبر-جی آر ڈی اے/اے این آئی 2024/0001624درج کیا گیا اور تعمیر کرنے والوں کووجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا جس میں انہیں 30.05.2024 کو دفتر میں پیش ہوکر اپنی بات کہنے کا موقع دیا گیا۔’

نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ فریق شعیب احمد مقررہ تاریخ پر پیش نہیں ہوئے جس پر دوبارہ سماعت کے لیے 04.02.2025 اور 15.02.2025 کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے نیا نوٹس جاری کیا گیا۔ لیکن فریق نے اس کی تعمیر کے بارے میں شنوائی  میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ نہ تو وہ پیش ہوئے اور نہ ہی غیر مجاز تعمیر کا منظور شدہ نقشہ /ریکارڈ پیش کیاگیا، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ریجنل جونیئر انجینئر کی جانب سے کی گئی چالانی  رپورٹ میں غیر قانونی تعمیرات ظاہر کی گئی ہیں اور چونکہ تعمیرات کا کوئی نقشہ منظور نہیں کیا گیا تھا، اس لیے تعمیرات غیر قانونی ہیں، جس کے خلاف مسماری کا حکم نامہ پاس کرنا ضابطےکے مطابق ہے۔’

اس کے مطابق، ‘اب شعیب احمد کو حکم دیا جاتاہے کہ  مذکورہ غیر قانونی تعمیرات کو اس حکم نامے کے 15 دن کے اندر گرادیں، بصورت دیگر مقررہ مدت کے بعد اگر مذکورہ غیر قانونی تعمیرات اتھارٹی کی جانب سے گرائی جاتی ہے تو مسماری میں آنے والے اخراجات لینڈ ریونیو کی طرح غیر قانونی بلڈر مسٹر شعیب احمد سےوصول کیے جائیں گے۔’

جی ڈی اے کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سہیل احمد 16 مئی 2024 اور اس کے بعد 4 فروری 2025 اور 15 فروری 2025 کی سماعت کی تاریخوں میں پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی منظور شدہ نقشہ، ریکارڈ جمع کرایا جبکہ مسجد کے فریق کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہر نوٹس کا جواب دیا ہے۔

شعیب احمد کے وکیل جئے پرکاش نارائن سریواستو نے کہا کہ مسجد کی اراضی سے متعلق کوئی سوال نہیں ہے۔ جی ڈی اے نے نقشے کی بنیاد پر مسمار ی کا حکم دیا ہے جبکہ محکمہ شہری ترقی کے سال 2008 کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 100 مربع میٹر تک کی اراضی پر تعمیرات کے لیے نقشے کی ضرورت نہیں ہے۔ مسجد صرف 24 بائی 26 مربع فٹ پر بنائی گئی ہے۔لہذا اس کے لیے کسی نقشے کی ضرورت نہیں۔

شعیب احمد نے بتایا کہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے دی گئی زمین پر مسجد بنانے سے پہلے ان کے والد نے جی ڈی اے سے نقشہ تیار کرانے کے لیے معلومات مانگی تھیں، انھیں بھی  وہاں یہ بتایا گیا تھا کہ اتنی چھوٹی زمین پر تعمیر کے لیے نقشے کی ضرورت نہیں ہے۔

کانگریس کے سابق  ریاستی نائب صدر وشو وجئے سنگھ نے 20 فروری کو میواتی پور کا دورہ کیا اور مسجد کے منتظمین سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ گورکھپور کی حکومت اور انتظامیہ متعصب  سیاست سے متاثر ہو کر فیصلے لے رہی ہے۔ ایک سال قبل غیر قانونی طریقے سے پرانی مسجد کو  مسمار کر دیا گیا۔ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے زمین دینے کے بعد جب دوبارہ مسجد بنائی گئی تو اب نقشے کی بات اٹھاکر اسے گرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ حکومت سماج کو تقسیم کرنے کے لیے ایسا کام کر رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گورکھپور سے متصل کشی نگر ضلع کے ہاٹا میں واقع مدنی مسجد کو 9 فروری کو غیر قانونی قبضے اور نقشے کے برعکس تعمیرات کے الزام میں منہدم کر دیا گیا تھا ۔ اس معاملے میں، سپریم کورٹ نے 17 فروری کو کشی نگر کے ضلع مجسٹریٹ کے خلاف عدالت عظمیٰ کے نومبر 2024 کے ایک فیصلے کی خلاف ورزی کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے ۔

معلوم ہو کہ سپریم کورٹ نے نومبر 2024 کے اپنے فیصلے میں ملک بھر میں بغیر پیشگی اطلاع کے بلڈوزر چلانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

(منوج سنگھ گورکھپور نیوز لائن ویب سائٹ کے ایڈیٹر ہیں۔)