مدھیہ پردیش سے ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کو کانپور لا رہی یوپی پولیس کے قافلے کے پیچھے چل رہے میڈیااہلکاروں نے بتایا ہے کہ ‘انکاؤنٹر’ سے کچھ ہی منٹ پہلے اچانک پولیس نے اس سڑک پر گاڑیوں کو روک دیاتھا۔
نئی دہلی: اتر پردیش(یوپی)پولیس نے جمعہ کو صبح سات بجے یہ اعلان کیا کہ ہسٹری شیٹروکاس دوبے کو مدھیہ پردیش سے لاتے وقت ایک انکاؤنٹر میں مار دیا گیا۔مدھیہ پردیش میں اجین شہرواقع مہا کال مندر میں گزشتہ نو جولائی کو گرفتاری کے بعد آٹھ پولیس اہلکاروں کے قتل کے کلیدی ملزم وکاس دوبے کو اتر پردیش کی اسپیشل ٹاسک فورس (یوپی ایس ٹی ایف) اپنے ساتھ کانپور لا رہی تھی، جب پولیس ٹیم کی ایک گاڑی پلٹ گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس دوران وکاس دوبے بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا اس لیے پولیس کو گولی چلانی پڑی۔
#WATCH Media persons, who were following the convoy bringing back gangster Vikas Dubey, were stopped by police in Sachendi area of Kanpur before the encounter around 6.30 am in which the criminal was killed. (Earlier visuals) pic.twitter.com/K1B56NGV5p
— ANI UP (@ANINewsUP) July 10, 2020
اس خبر کی تصدیق کے کچھ دیر بعد ہی، جو نیوز رپورٹر پولیس کے قافلے کے پیچھے آ رہے تھے، انہوں نے بتایا کہ اس ‘انکاؤنٹر’ سے کچھ منٹ پہلے پولیس نےاچانک ان کی گاڑیاں روک دی تھیں۔اس بات سے یہ شبہ بڑھ جاتا ہے کہ کیا اس مبینہ انکاؤنٹر کو انجام دینے کے ارادے سے ہی گاڑیوں کی آمدورفت روکی گئی تھی۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی نے حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ جس گاڑی میں وکاس دوبے کو لایا جا رہا تھا، وہ کانپور کے برہ حلقے میں حادثے کا شکار ہو گئی تھی۔پولیس نے بھی میڈیا کو یہی کہا ہے کہ ان کے قافلے کی ایک گاڑی حادثے کا شکار ہوئی اور پلٹ گئی۔ اس بیچ دوبے نےمبینہ طور پر ایک زخمی پولیس اہلکارکی پستول چھیننے کی کوشش کی۔
پولیس کے مطابق، دوبے نے گھرے ہونے کے باوجود پولیس پر گولی چلائی، جس کے جواب میں پولیس نے فائرنگ کی، جس میں وہ زخمی ہو گیا۔ پھر اس کو اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی موت کا اعلان کر دیا گیا۔آج تک کی رپورٹ کے مطابق، تقریباً ساڑھے چھہ بجے ایس ٹی ایف کی ٹیم وکاس دوبے کو لےکر کانپور میں داخل ہوئی۔ ان کے قافلے کے پیچھے اس چینل کی ٹیم تھی۔
یہاں آمدورفت پر پابندی تھی اور میڈیا کی گاڑیوں سمیت سبھی نجی گاڑیوں کو روک دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، سبھی گاڑیوں کی تلاشی لی جا رہی تھی اور چینل کی گاڑی کو بھی چیکنگ کے بعد جانے دیا گیا۔
آگے پہنچ کر انہوں نے قافلے کی ایک گاڑی پلٹی ہوئی دیکھی، جہاں مبینہ طور پر دوبے نے پستول چھین کر بھاگنے کی کوشش کی تھی اور پولیس کی گولی اس کولگی۔دی وائر سے بات کرتے ہوئے ایک ہندی نیوز چینل کے رپورٹر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پولیس کی طرف سےسبھی گاڑیوں کو اچانک روک دیا گیا تھا۔
نام نہ بتانے کی شرط پر اس رپورٹر نے کہا، ‘جس کار میں دوبے کو لے جایا جا رہا تھا، میں اور میرا کیمرا پرسن اس سے کچھ ہی پیچھے تھے۔ اچانک پولیس نے ہم سبھی کو روک دیا اور ہماری گاڑیوں کی تلاشی لی جانے لگی۔ اچانک ہی پولیس ہمارے آئی ڈی کارڈ مانگنے لگی، ہمارے میڈیاہاؤس کے بارے میں پوچھنے لگی۔گزشتہ رات سے ہی میڈیا کی تقریباًآدھا درجن گاڑیاں پولیس کے موومنٹ کے ساتھ ہی چل رہی تھیں۔’
اس رپورٹر نے بتایا کہ اس وقت تک ٹریفک نارمل تھا، لیکن اچانک روڈ جام ہو گیا۔ رپورٹر نے کہا، ‘صرف پولیس کی وہ گاڑی جس میں دوبے تھا، اسے آگے جانے دیا گیا۔ اس وقت سات بجنے میں کچھ ہی منٹ باقی تھے۔ کچھ ہی دیر بعد کانپور پولیس نے اس بات کی تصدیق کر دی کہ دوبے کو انکاؤنٹر میں مار دیا گیا۔’
اس رپورٹر نے یہ بھی بتایا کہ دوبے کو ہتھکڑی پہنائی ہوئی تھی اور وہ دو پولیس والوں کے بیچ میں بیٹھا تھا۔ٹوئٹر پر شیئر کیےگئے ایک ویڈیو میں رپورٹرس کو پولیس سے گاڑیاں روکے جانے کے بارے میں سوال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ یہ ریگولر چیکنگ ہے اور سبھی گاڑیاں روکی گئی ہیں۔
اس پر ایک رپورٹر کہتا ہے کہ پہلے تو یہاں بیریکیڈ نہیں تھے، جس پر پولیس اہلکار زور دےکر کہتا ہے کہ یہ‘پرماننٹ’ چیکنگ پوائنٹ ہے۔
Pugnacious reporters, who were dilligently following the vehicle ferrying Vikas Dubey over a long road journey, ask questions of cops why their vehicles were stopped for “checking” in Kanpur.
That happened 15 minutes before the gangster was killed in the encounter pic.twitter.com/1NBu5kRY37
— Rohan Dua (@rohanduaTOI) July 10, 2020
وہاٹس ایپ پر رپورٹرس کے گروپ میں پولیس قافلے کے پیچھے چل رہے کچھ میڈیااہلکاروں کے ساتھ پولیس کی بدسلوکی کی بات بھی سامنے آئی ہے۔ایک ہندی نیوز چینل کے رپورٹر نے یہاں لکھا، ‘وکاس دوبے کو کانپور لے جا رہی پولیس ٹیم کے چار پانچ ممبروں نے پچور (مدھیہ پردیش)سے قریب آٹھ کیلومیٹر پہلے میری ٹیم پر حملہ کیا۔’
رپورٹر کے پیغام کے مطابق، پولیس نے گاڑی روکی، ڈرائیور کا کالر پکڑا اور اس پر چلایا۔ انہوں نے گاڑی کی چابی نکال کر جھاڑیوں میں پھینک دی۔ جب کیمرا مین چابی اٹھاکر لایا تو اس سے چابی چھین کر وہ آگے چلے گئے۔ادھر پولیس کے وکاس دوبے کے پستول چھین کر جوابی فائرنگ میں مرنے کے دعوے پر سوال اٹھ رہے ہیں۔
اس سے پہلے جمعرات کی صبح دوبے کے ایک ساتھی کی بھی انکاؤنٹر میں موت کی بات کہی گئی تھی۔ اس معاملے میں بھی پولیس نے کہا تھا کہ جب وہ اس کو لا رہے تھے، اس نے پستول چھین کر بھاگنے کی کوشش کی۔معلوم ہو کہ دو جولائی کی دیر رات اتر پردیش میں کانپور کے چوبےپور تھانہ حلقہ کے بکرو گاؤں میں پولیس کی ایک ٹیم گینگسٹر وکاس دوبے کو پکڑنے گئی تھی، جب وکاس اور اس کے ساتھیوں نے پولیس پر حملہ کر دیا تھا۔
اس تصادم میں ڈپٹی ایس پی سمیت آٹھ پولیس اہلکاروں کی موت ہو گئی تھی اور دوبے فرار ہو گیا تھا۔ پولیس نے دوبے کو مدھیہ پردیش کے اجین سے گرفتار کیا تھا۔وکاس دوبے کانپور کا شاطرمجرم اور ہسٹری شیٹر تھا اور اس پر 60 معاملے درج تھے۔ سال 2001 میں وکاس نے تھانے میں گھس کر بی جے پی رہنما سنتوش شکلا کا قتل کیا تھا۔
ایس ٹی ایف نے وکاس دوبے کو 31 اکتوبر 2017 کو لکھنؤ کے کرشنانگر حلقہ سے گرفتار کیا تھا اور کانپور پولیس نے اس پر 25 ہزار کا انعام اعلان کر رکھا تھا۔ وہ کچھ دن پہلے جیل سے باہر آیا تھا۔اس پر تھانے میں گھس کر پولیس اہلکار سمیت کئی لوگوں کے قتل کے معاملے بھی درج تھے۔ وہ پردھان اور ضلع پنچایت ممبر بھی رہ چکا تھا۔