اتر پردیش کے مراد آباد ضلع کے بھوجپور علاقے کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ یکم ستمبر کو بھوجپور تھانہ حلقہ کے تحت ایک گاؤں میں پیش آیاتھا۔ متاثرہ کے رشتہ دار کی طرف سے 7 ستمبر کو درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پرایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: اترپردیش کے مرادآباد ضلع کے بھوجپور علاقے سے مبینہ گینگ ریپ متاثرہ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں وہ مبینہ طور پر سڑک پر برہنہ حالت میں نظر آ رہی ہے۔
سترہ سیکنڈ کے اس وائرل ویڈیو میں متاثرہ سڑک کے کنارے چلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، جبکہ کچھ گاڑیاں اس کے پاس سے گزر رہی ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ یکم ستمبر کو بھوجپور تھانہ علاقے کے تحت ایک گاؤں میں پیش آیا تھا اور متاثرہ کے رشتہ دار کی طرف سے 7 ستمبر کو درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی
آئی اے این ایس کے مطابق ،یہ واقعہ یکم ستمبر کو اس وقت پیش آیا جب 15 سالہ لڑکی اپنی دوست کے ساتھ پڑوسی گاؤں میں میلے میں گئی ہوئی تھی۔ جب وہ رات 8 بجے کے قریب واپس آرہی تھی تو دو بائیک پر سوار پانچ افراد نے اسے مبینہ طور پر اغوا کر لیا اور مراد آباد کے سید پور کھادر علاقے کے جنگلاتی علاقے میں لے گئے۔ اس کے بعد پانچوں افراد نے باری باری اس کے ساتھ ریپ کیا۔
چیخ پکار کی آواز سن کر ایک گاؤں والا موقع پر پہنچا، لیکن تب تک پانچوں ملزم اس کے کپڑے اور دیگر سامان لے کر فرار ہو چکے تھے۔
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق، لڑکی اپنے گھر پہنچنے کے لیے مرادآباد-ٹھاکردوارہ روڈ پر تقریباً دو کلومیٹر تک برہنہ حالت میں چلتی ہوئی نظر آتی ہے۔ اس کی مدد کرنے کے بجائے کچھ راہگیر خاموش تماشائی بن کر کھڑے رہے، جبکہ کچھ نے اس کا ویڈیو بنایا اور اسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کر دیا۔
لڑکی کے چچا نے بتایا کہ جب وہ گھر واپس آئی تو اس کا بہت خون بہہ رہا تھا اور اس نے ہمیں اپنی آپ بیتی سنائی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چچا نے اس کے بعد شکایت درج کرانے کے لیے پولیس سے رجوع کیا، لیکن اس معاملے میں اس وقت تک کوئی کارروائی شروع نہیں کی گئی جب تک کہ اس نے یہ معاملہ ضلع پولیس سربراہ ہیمنت کٹیال کے سامنے نہیں اٹھایا۔
اس کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور 7 ستمبر کو ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔ شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں یہ بھی کہا ہے کہ ملزم کے اہل خانہ نے اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے۔
مرادآباد رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) شلبھ ماتھر نے بدھ کو کہا،یہ واقعہ تقریباً پندرہ دن پہلے پیش آیا تھا اور اس معاملے میں ایک ملزم کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ طبی معائنے میں ریپ کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) سندیپ کمار مینا نے کہا کہ متاثرہ لڑکی اور اس کے والدین نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے بیان میں گینگ ریپ کے واقعہ سے انکار کیا ہے۔
اس سے قبل میڈیا کو ایک بیان میں مینا نے کہا، واقعہ کے سلسلے میں متاثرہ کے رشتہ دار کی شکایت پر پانچ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایک ملزم نوشے علی کو 15 ستمبر کو گرفتار کیا گیا ہے۔
مینا نے کہا، دفعہ 376ڈی (گینگ ریپ) اور پاکسو ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔
اس دوران دہلی وومین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج سخت قدم نہیں اٹھایا گیا تو ایک دن حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔
انہوں نے ٹوئٹ کر کے کہا، ‘مراد آباد میں گینگ ریپ کے بعد ملزم نے ایک نابالغ لڑکی کو سڑک پر برہنہ حالت میں گھمایا۔ سوچیے آج ہمارے ملک میں مجرموں کے حوصلے کتنے بلند ہیں۔ اگر آج سخت قدم نہیں اٹھائے گئے تو ایک دن حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)