اتر پردیش کے میرٹھ کےایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ نے20 دسمبر کو مقامی باشندوں سے کہا تھا کہ اگر کچھ ہو گیا تو تم لوگ قیمت چکاؤگے… ہر ایک آدمی کو جیل میں بند کروں گا۔ 20 دسمبر کو میرٹھ میں چار لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے میرٹھ کے ایک سینئر پولیس س افسر کو 20 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون (سی اے اے ) اور مجوزہ این آ رسی کے خلاف مظاہرے کے دوران مقامی باشندوں کو دھمکی دیتے ہوئے اور مظاہرین کو ‘پاکستان چلے جاؤ’ کہتے ہوئے کیمرے میں قید کیا گیا ہے۔ اس دن میرٹھ میں چار لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، میرٹھ کے لساری گیٹ پر بنائے گئے ویڈیو میں ایس پی سٹی اکھیلیش نارائن سنگھ پیچھا کر رہے چار مظاہرین کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں، کہاں جاؤ گے، اس گلی کو ٹھیک کر دوں گا۔
Check this out SP city Meerut UP sending people to Pakistan trying to understand he is really a public servant @ReallySwara @RanaAyyub @anuragkashyap72 @anubhavsinha @navinjournalist @umashankarsingh #CAA_NRCProtests #CAAAgainstConstitution @farah17khan pic.twitter.com/QWvGIcf5n6
— jugnu khan (@thejugnukhan) December 26, 2019
اس کے بعد وہ گلی میں کھڑے تین لوگوں کی طرف مڑتے ہیں اور کہتے ہیں، ‘یہ جو کالی اور پیلی پٹی باندھے ہوئے ہیں ان سے کہہ دو پاکستان چلے جاؤ…کھاؤ گے یہاں کا، گاؤگے کہیں اور کا…یہ گلی مجھے یاد ہو گئی ہے۔ اور جب مجھے یاد ہو جاتا ہے تو میں نانی تک پہنچ جاتا ہے۔’
ویڈیو میں افسر کے ساتھ موجود دوسرے جوان بھی وہاں کھڑے تینوں لوگوں کو وارننگ دیتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ‘اگر کچھ ہو گیا تو تم لوگ قیمت چکاؤگے…ہر ایک آدمی کو جیل میں بند کروں گا۔’
Akhilesh Narayan Singh,Meerut SP on his viral video: Some boys after seeing us raised Pakistan zindabad slogans and started running. I told them if you raise Pakistan zindabad slogans and hate India so much that you pelt stones then go to Pakistan. We are trying to identify them. pic.twitter.com/qoxqzSj6gs
— ANI UP (@ANINewsUP) December 28, 2019
سنگھ نے کہا، ‘بات یہ ہے کہ شرپسند عناصر پاکستان حمایتی نعرے لگا رہے تھے۔’ ایس پی نے کہا، ‘ہم علاقے میں ان لوگوں کو دیکھنے آئے تھے جو پاکستان حمایتی نعرے لگا رہے تھے۔ جب ہم فورس کے ساتھ پہنچے تو وہ بھاگ گئے۔ ہمیں پتہ چلا کہ وہاں ایسے 3-4 لوگ تھے جو تنازعہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔ ہم نے مقامی لوگوں سے بات کی۔’