یوپی: لونی ’انکاؤنٹر‘ کی جانچ کے خلاف اترے بی جے پی ایم ایل اے اور ہندوتوا گروپ

گیارہ نومبر کو غازی آباد کے لونی بارڈر پر ہوئے‘انکاؤنٹر’میں سات مسلمانوں کو غیرقانونی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرنے سے پہلے گولی چلائی گئی تھی، جو تمام لوگوں کے پاؤں پر تقریباً ایک ہی جگہ لگی تھی۔ معاملے میں لونی تھانے کے ایس ایچ او کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے اور جانچ کےآرڈر دیے گئے ہیں۔

گیارہ نومبر کو غازی آباد کے لونی بارڈر پر ہوئے‘انکاؤنٹر’میں سات مسلمانوں کو غیرقانونی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرنے سے پہلے گولی چلائی گئی تھی، جو تمام لوگوں کے پاؤں پر تقریباً ایک ہی جگہ لگی تھی۔ معاملے میں لونی تھانے کے ایس ایچ او کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے اور جانچ کےآرڈر دیے گئے ہیں۔

گزشتہ 18 نومبر کو ایس ایچ او راجندر تیاگی کےتبادلے کےخلاف غازی آباد میں ضلع مجسٹریٹ کے دفترکے باہربچھڑا ہاتھ میں لےکراحتجاج کرتے ہندوتوا گروپوں کے ممبر۔ (فوٹوبہ شکریہ: ویڈیوگریب)

گزشتہ 18 نومبر کو ایس ایچ او راجندر تیاگی کےتبادلے کےخلاف غازی آباد میں ضلع مجسٹریٹ کے دفترکے باہربچھڑا ہاتھ میں لےکراحتجاج کرتے ہندوتوا گروپوں کے ممبر۔ (فوٹوبہ شکریہ: ویڈیوگریب)

نئی دہلی: کئی شدت پسند ہندوتواگروپوں کےلیڈروں کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے کچھ سینئر ممبروں نے غازی آباد کے لونی تھانے کے تھانہ انچارج(ایس ایچ او)راجندر تیاگی کی معطلی پر اعتراض  کیا ہے۔ غازی آباد پولیس تیاگی کے ذریعے11 نومبر کو کیے گئے سات مسلمانوں کے‘انکاؤنٹر’کےمعاملے میں ان کی جانچ کر رہی ہے۔

اس واقعہ میں جن سات لوگوں پر مویشی کے غیرقانونی کاروبار میں شامل ہونے کا الزام لگا ہے، ان میں سے ہر ایک کو گھٹنے سے کچھ انچ نیچے گولی مارنے کے بعد گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

لونی سرکل آفیسر(سی او)رجنیش کمار اپادھیائےکےذریعے21 نومبرکو سونپی گئی ایک رپورٹ کے مطابق، لونی پولیس کے ذریعےگولی مارے گئے سات لوگوں میں سے ایک 16 سال کا ہے۔ حالانکہ تیاگی کی نگرانی میں درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ وہ 18 سال کا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سابق ایس ایچ او اور ان کی ٹیم نے لاپرواہی کی تھی کہ انہوں نے لڑکے کی عمر کی تصدیق نہیں کی۔

گزشتہ 12 نومبر کو جب تیاگی کو ان کے تبادلے کی جانکاری ہوئی، تب انہوں نے نہ صرف پولیس جنرل ڈائری میں اس‘انکاؤنٹر’کو ان کےٹرانسفر کی وجہ بتاتے ہوئے ایک نوٹ لکھا اوراس میں کہا کہ اس سے ان کا حوصلہ پست ہوا  ہے، بلکہ اس پیج کو عوامی بھی کر دیا،جس کے بعد وہ سوشل میڈیاپر وائرل ہو گیا۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس کے نیتجے میں غازی آباد پولیس نے ‘انکاؤنٹر’ کی جانچ شروع کی اور تیاگی کو ‘آفیشیل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے’کے لیےسسپنڈ کر دیا۔

لیکن غازی آباد کےایس ایس پی پون کمار کے ذریعے اس‘انکاؤنٹر’ کی جانچ اور تیاگی کو سسپنڈ کرنے کی کارروائی نے رائٹ ونگ گروپوں اور سیاسی پارٹیوں کے ممبروں کو ناراض کر دیا ہے۔

رائٹ ونگ گروپوں کا ردعمل

جہاں کئی لوگوں نے یہ امید کرتے ہوئے کہ پولیس کی ممکنہ بربریت کے معاملے میں انصاف ملےگا، ‘انکاؤنٹر’کی جانچ کا خیرمقدم کیا، وہیں یہ اعلان کیا کہ کچھ بی جے پی لیڈروں اور کئی رائٹ ونگ گروپوں کے ممبروں  کو نہیں بھایا۔

ایک ویڈیو میں لونی سے بی جے پی ایم ایل اےممبر نند کشور گرجر نے کہا، ‘لونی بارڈر پر ایس ایچ او کو انعام  دینےکے بجائے ایس ایس پی نے تبادلے کر کےانہیں سزا دی ہے اور توہین کی ہے۔اس سے مجرموں اور گائے کی اسمگلنگ کرنے والوں  کےحوصلے بلندہوئےہیں۔’

گرجر نےاعلیٰ پولیس حکام پر ضلع میں‘غیرقانونی’مویشیوں کی اسمگلنگ سے جڑے ہونے کا بھی الزام لگایا۔انہوں نے کہا،‘جب سے وہ[ایس ایس پی]غازی آباد آئے ہیں، گئو کشی بڑھ گئی ہے۔اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ بڑے حکام  کی ان لوگوں سے ملی بھگت ہے۔’

گزشتہ 20 نومبر کو ایس ایس پی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھے خط میں بی جے پی ایم ایل اے نے کہا،‘اگر آپ کےضمیر نے آپ کو ملامت کی ہو اور کہا ہو کہ انکاؤنٹر معاملے میں اپنے ماتحت افسران  کی غلط جانکاری  پر آپ کےذریعے لیے گئے غلط فیصلوں کی وجہ سے گائے کےاسمگلروں کےحوصلے بلند اور ایماندار پولیس حکام  کا حوصلہ ٹوٹا ہے، تو اس گناہ عظیم سے بچنے کے لیے اپنی غلطی مانتے ہوئے عزت کے ساتھ جاں باز، ایماندار اورباضمیرتھانہ انچارج راجندر تیاگی کی معطلی کو رد کرتے ہوئے انہیں بحال کرنے کی زحمت کریں۔’

اس کے ساتھ ہی وشو ہندو پریشد(وی ایچ پی)کےترجمان وجئے شنکر تیواری نے ٹوئٹ کیا؛‘لونی بارڈر میں راجندر کمار تیاگی نے گائے کےاسمگلروں پر وہی کارر وائی کی جو ہونی چاہیے۔ انسپکٹر تیاگی کا تبادلہ  نہیں پروموشن ہونا چاہیے۔’

گزشتہ 15 نومبر کو لونی میں ایس ایچ او کی ٹیم کے ذریعے سات لوگوں کو گولی مارنے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لونی ایم ایل اے نے تیاگی کو اس کارروائی کے لیےمبارکباد دی تھی اور انہیں شال پہناکر ان کی عزت افزائی کی تھی۔

رائٹ ونگ لیڈرآستھا ماں کے ذریعے13نومبر کو پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو میں بھی ایس ایچ او کو ان کے حامیوں کی طرف سے عزت افزائی کرتے دکھایا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں پولیس افسر اور رائٹ ونگ گروپ کے ممبر‘بھارت ماتا کی جئے’کے نعرے لگاتے دکھ رہے ہیں۔

ایس ایچ او راجندر تیاگی کی عزت افزائی کرتیں آستھا ماں۔ (فوٹو بہ شکریہ: ویڈیوگریب)

ایس ایچ او راجندر تیاگی کی عزت افزائی کرتیں آستھا ماں۔ (فوٹو بہ شکریہ: ویڈیوگریب)

قابل ذکر ہے کہ فروری2021 میں آستھا ماں نے منگول پوری میں رنکو شرما قتل کیس کے ملزمین کے گھر میں توڑ پھوڑ کرنے کے لیےہجوم کی قیادت  کی تھی۔اس واقعہ کے ایک ویڈیو میں انہیں گھر میں توڑ پھوڑ کرتے اور ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

گزشتہ 18 نومبر کو کئی ہندوتوا  گروپوں نے ہاتھ میں بچھڑا لےکرضلع  مجسٹریٹ دفتر کے باہر تیاگی کے تبادلے کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔

خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، 2018 میں میرٹھ میں تعینات تیاگی اس وقت سرخیوں میں آئے تھے، جب انہوں نے گائے کی اسمگلنگ میں مبینہ اضافہ کو روکنے میں ناکام ہونے کے لیے اپنے اور اپنی ٹیم کے خلاف جنرل ڈائری میں شکایت درج کرائی تھی۔

سیاسی الزام تراشیاں

اس بیچ 22 نومبر کو وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں بہوجن سماج پارٹی کے سابق ایم ایل اے اسلم چودھری، جو اب سماجوادی پارٹی میں ہیں، نے نند کشور گرجر پر سات مسلمانوں کو گولی مارنے کاالزام  لگایا اور بدلہ  لینے کی دھمکی دی۔

چودھری نے کہا، ‘میں ایم ایل اے کو پھر سے وارننگ دے رہا ہوں کہ جن سات بیٹوں کو گولی ماری گئی ہے، اس کا میں تمہارے والد سے بھی بدلہ  لوں گا۔اگر آپ [مسلمان]بدلہ لینا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے بچوں کو افسر بنانے کے لیے پڑھانا ہوگا۔’

بعد میں چودھری کے خلاف آئی پی سی  کی دفعہ506،505(سی)اور 153 کے تحت ایک ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں ان پر مجرمانہ طور پر دھمکی دینے اور ایک کمیونٹی کو دوسرے کے خلاف بھڑ کانے کا الزام  لگایا گیا تھا۔

جب دی وائر نےاس بارے میں بیان کے لیے غازی آباد کے ایس ایس پی پون کمار سے رابطہ کیا، تب انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس مبینہ انکاؤنٹر کی جانچ لونی کے ایس اوکے ڈرا کی جا رہی ہے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)