اتر پردیش کے الہ آباد شہر میں گنگا ندی میں چلتی ناؤ پر کچھ لوگوں کے گوشت پکانے اور حقہ پینے کا ویڈیو وائرل ہوا تھا۔ آٹھ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جن میں سے دو کی شناخت کر لی گئی ہے۔ ان پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور عبادت گاہ کی بے حرمتی کا الزام لگایا گیا ہے۔
نئی دہلی: اترپردیش کے الہ آباد (پریاگ راج) شہر میں گنگا ندی میں چلتی ناؤ پر گوشت پکانے اور حقہ پینے کے معاملے میں پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے ملزموں کی تلاش شروع کردی ہے۔
شہر کے دارا گنج تھانے کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ گنگا ندی میں چلتی ناؤ پر کچھ لوگوں کے گوشت پکانے اور حقہ پینے کا ویڈیو وائرل ہوا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، چکن اور حقہ پارٹی الہ آباد میں گنگا اور یمنا ندی کے سنگم کے قریب ہوئی تھی۔ آٹھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ویڈیو میں ایک کشتی پر سوار لوگوں کا ایک گروپ دکھایا گیا ہے، جن میں سے ایک حقہ پی رہا ہے۔ ویڈیو میں چکن کو گرل کرتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔دی وائر آزادانہ طور پر اس ویڈیو کی صداقت کی تصدیق نہیں کر سکتا۔
پولیس کے مطابق جن آٹھ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ان میں سے دو کی شناخت کر گئی ہے۔ ملزمان پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور عبادت گاہ کی بے حرمتی کا الزام ہے۔
پولیس نے بتایا کہ بدھ (31 اگست) کو بخشی خورد چوکی کے انچارج دیواکر سنگھ کی شکایت پر دو نامزد اور چھ نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں نظر آنے والے دو افراد کی شناخت عجف اور حسن کے طور پر ہوئی ہے، جن کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 153 اے اور 295 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ یہ دونوں دارا گنج کے بخشی خورد کے رہنے والے ہیں، تلاشی کے دوران پولیس کو دونوں ملزمان کے گھر تالا لٹکا ہوا ملا۔
اہلکار نے بتایا کہ باقی چھ نامعلوم افراد کی شناخت کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
پولیس چیف شیلیش پانڈے نے کہا، ویڈیو میں حقہ اور نان ویجیٹیرین کھانا دونوں ہی نظر آ رہے ہیں۔ ہم سخت کارروائی کو یقینی بنائیں گے۔
یہ واضح نہیں ہے کہ ملزمان نے اپنے ہی ٹربرتن میں گوشت کھا کر اور حقہ نوشی کرکے عبادت گاہ کو کس طرح ناپاک کیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)