مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان کی مانگ پوری ہو جاتی ہیں تو وہ لوٹ جائیںگے، نہیں تو وہ د ہلی کی طرف مارچ کریںگے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے سیکڑوں کسانوں نے زراعتی شعبہ کی خراب حالت کی مخالفت میں سنیچر کو دہلی میں کسان گھاٹ کی طرف مارچ شروع کیا ہے۔ حالانکہ فی الحال ان کو دہلی یوپی بارڈر پر روک لیا گیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، کسانوں کی موجودہ حالت کے لئے مرکز اور ریاست میں بی جے پی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بھارتیہ کسان سنگٹھن (بی کے ایس) نے گنا کی فصل کی بقایا ادائیگی،مکمل قرض معافی، زراعت میں استعمال ہونے والی بجلی کو فری کرنے اور بوڑھے کسانوں کو پنشن دینے سمیت 15 مانگ اٹھائیں ہیں۔
کسانوں نے یہ بھی مانگ کی کہ اترپردیش حکومت کے ذریعے گائے کی دیکھ ریکھ کے لئے طےشدہ 30 روپے روزانہ کی فیس بڑھاکر 300 روپےروزانہ کیا جانا چاہیے۔ غازی پور کے پاس دہلی -اتر پردیش سرحد پر مشرقی رینج-دہلی کے جوائنٹ پولیس کمشنر نے کہا، ‘ ہم یوپی پولیس کے ساتھ کوآرڈنیٹ کر رہے ہیں۔ تقریباً 500 کسان یہاں آ رہے ہیں۔ ‘
Puran Singh, President, Bhartiya Kisan Sangathan on UP farmers march to Kisan Ghat in Delhi: 11 representatives are being taken to the Ministry of Agriculture. If our demands our accepted, then we will return from here (Delhi-UP border) else we will march to Delhi. pic.twitter.com/VSUXqFFHaU
— ANI (@ANI) September 21, 2019
بھارتیہ کسان سنگٹھن کے صدر پورن سنگھ نے بتایا کہ کسانوں کی مانگوں کو لےکران کے 11 نمائندوں کو وزارت زراعت لے جایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ اگر ہماری مانگ پوری ہو جاتی ہیں تو ہم واپس لوٹ جائیںگے، نہیں تو ہم دہلی کی طرف مارچ کریںگے۔ ‘ گزشتہ جمعہ کو مظاہرین نوئیڈا پہنچے تھے جہاں منسٹری آف اگریکلچر اینڈفارمرس ویلفیئر کے نمائندوں نے ان سے ملاقات کی تھی۔ کسانوں نے 11 ستمبر سے مارچ شروع کیا ہے۔
اتر پردیش میں گنا ترقی اور گنا کارخانہ کے وزیر سریش رانا نے کہا کہ ریاستی حکومت نے گنا کسانوں کا بقایا چکانے کے لئے چینی ملوں کی معینہ مدت 31 اکتوبر متعین کیا ہے۔
UP farmers begin march from Noida Sector-69 to Delhi's Kisan Ghat, over their demands of payment of sugarcane crop dues, full loan waiver and making electricity used in farming free among others. pic.twitter.com/gPb2YY8gYm
— ANI UP (@ANINewsUP) September 21, 2019
بقائےداروں کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ دیتے ہوئے رانا نے کہا، ‘ پیرائی سیشن شروع ہونے سے پہلے کسانوں کے بقایا کا اکتوبر آخر تک حل کر دیا جانا چاہیے۔ اگر ایسا کرنے میں وہ ناکام ہوتے ہیں تو ری کوری سرٹیفکیٹ جاری کئے جائیںگے اور کسانوں کو گوداموں سے چینی بیچکر ادائیگی کی جائےگی۔ ‘
غور طلب ہے کہ بدھ کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو دو کسانوں کی عرضی پر گنا کسانوں کا بقایا چکانے کی ہدایت دی تھی۔ کسانوں نے اپنی عرضی میں کہا کہ انہوں نے بینکوں سے لون لینے کے بعد فصل اگائی تھی لیکن اب وہ یہ لون چکانے کی حالت میں نہیں ہیں کیونکہ چینی کارخانہ نے ابھی تک ان کے بقائے کی ادائیگی نہیں کی ہے۔