سی بی آئی نے اناؤریپ کی متاثرہ کے سڑک حادثہ کے معاملے میں بدھ کو ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر اور 10 دیگر لوگوں کے خلاف قتل کا معاملہ درج کیا تھا۔
اتر پردیش کے وزیر رن ویندر پرتاپ سنگھ(فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)
نئی دہلی: اتر پردیش کے بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر سمیت جن 10 لوگوں کے خلاف سی بی آئی نے بدھ کو اناؤریپ متاثرہ کے ساتھ ہوئے سڑک حادثے کے معاملے میں مقدمہ درج کیا ہے اس میں اتر پردیش کے وزیر رن ویندر پرتاپ سنگھ ‘ دھنی ‘ کے داماد ارون سنگھ کانام بھی شامل ہے۔قابل ذکر ہے کہ رائے بریلی میں تیز رفتار سے جا رہی ایک ٹرک نے اتوار کو ایک کار کو ٹکر مار دی تھی، جس میں بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر پر ریپ کا الزام لگانے والی لڑکی، اس کے رشتہ دار اور وکیل سوار تھے۔
اس واقعہ میں متاثرہ کی دو خاتون رشتہ داروں کی موت ہو گئی تھی، جبکہ متاثرہ اور وکیل شدیدطور پر زخمی ہو گئے اور وہ ہاسپٹل میں بھرتی ہیں۔بدھ کو ایف آئی آر درج کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد پولیس سپرنٹنڈنٹ رینک کے ایک افسر کی قیادت میں سی بی آئی کی ایک ٹیم نے فورینسک ایکسپرٹ کی ٹیم کے ساتھ رائے بریلی میں جائے واردات کا دورہ کیا۔ وہاں سے فورینسک ٹیم نے جانچ کے لئے نمونے اکٹھا کئے۔
ٹیم نے حادثے میں شامل ٹرک کی تلاشی لی جو کہ جائے واردات سے کچھ ہی دور کھڑی ہے۔بتا دیں کہ، ارون سنگھ اناؤ میں نواب گنج پنچایت کمیٹی کے بلاک ہیڈ ہیں۔ فتح پور کے حسین گنج حلقہ اسمبلی سے ایم ایل اے ان کے سسر رن ویندر سنگھ اتر پردیش حکومت میں وزیر زراعت ہیں۔بی جے پی کے اناؤضلع صدر شری کانت کٹیار نے کہا، ارون سنگھ بی جے پی کے رہنما ہیں اور وزیر رن ویندر پرتاپ سنگھ کے داماد ہیں۔
اناؤریپ متاثرہ کے ساتھ ہوئے حادثہ کے معاملے میں ارون سنگھ کا نام آنے کے بارے میں پوچھے جانے پر ریاستی بی جے پی ترجمان ہریش شریواستو نے کہا، یوگی آدتیہ ناتھ کے حلف لینے کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ اب سے قانون کی آنکھوں میں عام اور خاص سب برابر ہوںگے۔ بی جے پی حکومت اس بیان کے ساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے کہا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کوئی کتنا با رسوخ ہے، اگر وہ جرم میں ملوث پائے جائیںگے تو قانون کے اہتماموں کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔
اس معاملے کے جانچ افسر اور گروبخش گنج پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او راکیش کمار سنگھ نے کہا، اس معاملے میں جن کا بھی نام آیا ہے ان کے خلاف پائے گئے ثبوتوں کی بنیاد پر چارج شیٹ داخل کی جائےگی۔ جانچکے دوران ان کا رول دیکھا جائےگا۔ اب معاملہ سی بی آئی کو سونپ دیا گیا ہے اور معاملے سے متعلق تمام دستاویزوں بھی ان کو سونپ دیے گئےہے۔اس بیچ، بدھ کو رائے بریلی پولیس نے ٹرک ڈرائیور آشیش پال اور صفائی کرنے والے موہن کو مقامی عدالت میں پیش کیا، جہاں سے ان کو عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔
غور طلب ہے کہ، حادثہ سے پہلے متاثرہ نے 12 جولائی اتر پردیش کے افسروں اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی کو خط لکھکر اس کو دھمکی دئے جانے کے بارے میں بتایا تھا۔ واضح ہو کہ اس ریپ معاملے میں اتر پردیش میں اناوؤضلع کے بانگرمؤ سے بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر ملزم ہیں۔ فی الحال وہ اور ان کے بھائی اتل سینگر جیل میں بند ہیں۔ لڑکی کا الزام ہے کہ سال 2017 میں بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر نے ان کا اغوا کر کے ان کے ساتھ ریپ کیا تھا۔
گزشتہ سال اناؤریپ معاملہ قومی سطح پر تب سرخیوں میں آیا تھا جب ریپ کی متاثرہ اور ان کی ماں نے لکھنؤ میں اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی رہائش گاہ کے سامنے خودسوزی کی کوشش کی تھی۔اس کے بعد متاثرہ کے والد کی پولیس حراست میں موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے ان کو آرمس ایکٹ کے تحت حراست میں لیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے جسم پر چوٹ کے نشان پائے جانے کی بات سامنے آئی تھی۔
بتا دیں کہ گزشتہ سال اس معاملے کے ایک گواہ کی مبینہ طور پر بیماری سے موت ہو گئی ہے۔ مرنے والے کا نام یونس تھا اور مبینہ ریپ کی متاثرہ کے چچا کے مطابق، یونس متاثرہ کے والد کو بی جے پی ایم ایل اے کے بھائی اور دیگر لوگوں کے ذریعے بےرحمی سے پیٹا جانے کا گواہ تھا۔اس بارے میں متاثرہ لڑکی کے چچا نے اناؤکے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ایک خط لکھکر الزام لگایا تھا کہ یونس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کرائے بغیر دفنا دیا گیا۔ اس کی لاش کو قبر کھودکر نکلوایا جانا چاہیے اور پوسٹ مارٹم کرایا جانا چاہیے تاکہ اس کی موت کی اصلی وجہ معلوم ہو سکے۔حالانکہ، یونس کے بھائیوں رئیس اور جان محمد نے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے آفس جاکر بتایا تھا کہ ان کے بھائی کی موت لیور کی بیماری کی وجہ سے ہوئی ہے۔
یوپی پولیس کے ذریعے بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کا بچاؤ کرنے کے الزامات کے بعد یہ معاملہ سی بی آئی کو سونپ دیا گیا تھا۔ سی بی آئی نے معاملے میں تین ایف آئی آر درج کی ہیں۔ یہ معاملے لڑکی کے مبینہ ریپ، اس کے والد کا قتل اور لڑکی کے الد پر آرمس ایکٹ کے تحت درج معاملہ جس کی بنیاد پر پولیس نے ان کو گرفتار کیا تھا،سے جڑے ہوئے ہیں۔