کانگریس ایم پی اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بجٹ کےحوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ ‘کرسی بچاؤ یوجنا’ کے تحت اپنے اتحادیوں کو صرف خوش کرنے کے لیے ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری یونین بجٹ پیش کرنے کے لیے جاتے ہوئے۔ (تصویر بہ شکریہ: پی آئی بی)
نئی دہلی: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے منگل (23 جولائی) کو 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت کا پہلا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ میں نوکریوں اور روزگار کو بڑھاوا دینے کے لیے اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے، جو انتخابی مہم کی بازگشت ہے، جس میں نوجوانوں کی بے روزگاری ایک بڑے مسئلے کے طور پر سامنے آئی تھی۔ اس کے علاوہ، ہر بجٹ میں موضوع بحث رہنے والی
مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (منریگا)کو پچھلے سال کے ترمیم شدہ تخمینہ کے برابر ہی مختص کیا گیا ہے، جو مالی سال 2023 میں خرچ کی گئی رقم سے کم ہے۔
بجٹ میں
زرعی شعبے کے لیے 1.52 لاکھ کروڑ روپے کا اہتمام کیا گیا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ اگلے دو سالوں میں ایک کروڑ کسانوں کو قدرتی کاشتکاری کے طریقوں سے متعارف کرایا جائے گا۔ سیتا رمن نے بڑے پیمانے پر سبزیوں کی پیداوار کے کلسٹروں کو فروغ دینے اور زراعت میں آب و ہوا کے موافق اقسام تیار کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کا اعلان کیا۔
اس کے ساتھ ہی
تعلیمی بجٹ میں 9000 کروڑ روپے سے زیادہ کی کٹوتی کی گئی ہے اور اسے 1.20 لاکھ کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کی گرانٹ میں 60 فیصد سے زیادہ کی کٹوتی کی گئی ہے۔ وہیں، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) کے لیے مختص رقم میں بھی مسلسل دوسرے سال کٹوتی کی گئی ہے۔
وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں
ریلوے جیسے اہم شعبے کو نظر انداز کیا۔ تاہم، نئی ریلوے لائنوں سمیت ریلوے بجٹ کے دیگر مد میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
وہیں، عام آدمی کے لیے سب سے اہم
انکم ٹیکس سلیب میں اب اسٹینڈرڈ کٹوتی اب 50000 روپے سالانہ سے بڑھا کر 75000 روپے سالانہ کر دی گئی ہے۔
بجٹ میں غیر ملکی کمپنیوں پر کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 40 فیصد سے کم کر کے 35 فیصد کر دی گئی ہے۔ نئی پنشن اسکیم (این پی ایس) میں آجر کا حصہ غیر سرکاری ملازمین کی تنخواہ کے 10 فیصد سے بڑھا کر 14 فیصد کر دیا گیا ہے۔
بہار اور آندھرا پردیش کو ملا این ڈی اے کی حمایت کاانعام
آندھرا پردیش اور بہار کو بجٹ میں میں اہمیت دی گئی ہے، جو مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کی مستحکم حکومت کے لیے کافی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ دونوں ہی ریاستوں کی حکمران جماعتیں مرکز میں مودی کے اقتدار میں واپسی کا سبب بنی تھیں۔
جہاں بہار کے لیے مختلف ترقیاتی کاموں اور اسکیموں کے لیے تقریباً 58900 کروڑ روپے کا اہتمام کیا گیا ہے، وہیں آندھرا پردیش کے لیے 15000 کروڑ روپے کے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر کے لیے بجٹ میں 42277 کروڑ روپے کا اہتمام ہے جو کہ مرکز کے براہ راست کنٹرول میں چل رہا ہے۔
بے روزگاری سے نمٹنے کی تیاریوں پر کانگریس کے انتخابی منشور کی چھاپ
رپورٹ کے مطابق ، روزگار کو فروغ دینے کی کوشش میں موجودہ بجٹ 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے
کانگریس کے منشور سے واضح طور پر متاثر نظر آتی ہے ، جس میں ٹاپ کی کمپنیوں میں انٹرن شپ کا وعدہ کرتے ہوئے ایک اپرنٹس شپ پروگرام شروع کرنے، روزگار اور اسکل ڈیولپمنٹ کےلیے وزیر اعظم کے پیکج کے تحت ’روزگار کے فروغ‘ کے لیے تین اسکیموں اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے ٹیکس کے خاتمے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
لوک سبھا میں یونین بجٹ پیش کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہا، ‘ہماری حکومت 500 ٹاپ کمپنیوں میں 1 کروڑ نوجوانوں کو انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ایک اسکیم شروع کرے گی… انٹرن شپ الاؤنس 5000 روپے ماہانہ اور 6000 روپے کی ایک مشت امداد دی جائے گی۔کمپنیوں سے توقع کی جائے گی کہ وہ اپنے سی ایس آر فنڈ سے تربیتی لاگت اور انٹرن شپ کی لاگت کا 10 فیصد برداشت کریں۔’
مزید برآں، مرکزی حکومت نے روزگار اور اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے وزیر اعظم پیکیج کے تحت ‘روزگار کی حوصلہ افزائی ‘ کے لیے تین اسکیموں کا اعلان کیا۔
سیتا رمن نے کہا کہ روزگار اور ہنر کے لیے وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت ‘روزگار سے منسلک مراعات’ کے لیے تین اسکیمیں شامل ہیں۔ پہلی بار نوکری شروع کرنے والوں کے لیے پلان اے، مینوفیکچرنگ سیکٹر میں نوکری پیدا کرنے کے لیے پلان بی اور آجروں کی مدد کے لیے پلان سی۔
پہلی بار کام کرنے والوں کے لیے پلان ‘اے’ کا حوالہ دیتے ہوئے، سیتارامن نے کہا، ‘تمام آرگنائزڈ سیکٹر میں نئے نئے کام پر آنے والے تمام لوگوں کو ایک ماہ کی تنخواہ دی جائے گی۔ ای پی ایف او کے ساتھ رجسٹرڈ پہلی بار کام کرنے والے ملازمین کو تین قسطوں میں ایک ماہ کی تنخواہ کا براہ راست فائدہ منتقل 15,000 روپے تک ہو گا۔ اہلیت کی حد 1 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ ہوگی۔ اس اسکیم سے 2.1 کروڑ نوجوانوں کو فائدہ پہنچے گا۔‘
پلان ‘بی’ کے بارے میں، انہوں نے کہا، ‘یہ اسکیم مینوفیکچرنگ سیکٹر میں اضافی روزگار کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ روزگا کے پہلے چار سالوں میں ای پی ایف کی شراکت کے سلسلے میں براہ راست ملازم اور آجر دونوں کو مراعات فراہم کی جائیں گی۔ اس اسکیم سے روزگار میں داخل ہونے والے 30 لاکھ نوجوانوں اور ان کے آجروں کو فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ پلان سی آجروں پر توجہ مرکوز کرے گا اور تمام شعبوں میں اضافی روزگار کا احاطہ کرے گا۔ انہوں نے کہا، ‘ایک لاکھ روپے ماہانہ کی تنخواہ کے اندر تمام اضافی ملازمتوں کو شمار کیا جائے گا۔ حکومت ہر اضافی ملازم کے لیے ای پی ایف او کو دو سال کے لیے ماہانہ 3000 روپے تک کی واپسی کرے گی۔ اس اسکیم سے 50 لاکھ لوگوں کو اضافی روزگار ملنے کی امید ہے۔
سیتا رمن نے یہ بھی اعلان کیا کہ حکومت سرمایہ کاری اور روزگار کو بڑھانے کے لیے اینجل ٹیکس کو ختم کرے گی۔
اپوزیشن کا ردعمل
کانگریس کے رکن پارلیامنٹ اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بجٹ کے حوالے سے مودی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ صرف ‘کرسی بچاؤ’ اسکیم کے تحت اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کے لیے ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ یہ بجٹ اپنے سرمایہ دار دوستوں کو خوش کرنے کے لیے ہے۔
اس کے ساتھ ہی ، انہوں نے بجٹ کو کانگریس کے منشور اور سابقہ بجٹ سے کاپی پیسٹ کیا گیا بتایا۔
کانگریس ایم پی جئے رام رمیش نے کہا کہ سیتا رمن نے ‘کانگریس’ نیایے پتر 2024 سے تحریک لی ہے، جس کا انٹرن شپ پروگرام واضح طور پر کانگریس کے مجوزہ اپرنٹس شپ پروگرام پر مبنی ہے۔’
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی سربراہ ممتا بنرجی نے اسے ‘آندھرا-بہار بجٹ’ قرار دیا۔ بجٹ کو اقتدار بچانے والا بتاتے ہوئے پارٹی نے کہا کہ ‘کرسی بچانے کی آخری کوشش’۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ،بجٹ پیش کیے جانے کے بعد شیو سینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیامنٹ پرینکا چترویدی نے کہا، ‘میرے خیال میں اس بجٹ کو ‘پی ایم سرکار بچاؤ یوجنا’ کہا جانا چاہیے کیونکہ انہیں احساس ہو گیا ہے کہ اگر وہ اگلے 5 سال تک سرکار بچانا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے اتحادیوں کو خوش کرنے کی ضرورت ہو گی۔ بہار اور آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے سے انکار کے بعد انہیں بھاری فنڈز جاری کیا گیا ہے۔