آن لائن ایجوکیشن پلیٹ فارم اَن—اکیڈمی کے شریک بانی رومن سینی نے کہا کہ کمپنی کی طرف سے نافذ کردہ سخت ‘ضابطہ اخلاق’ کی ‘خلاف ورزی’ کی وجہ سے انہیں استاد کرن سانگوان سے علیحدگی اختیار کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔ ایک وائرل ویڈیو میں سانگوان کو طالبعلموں سے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ ان لوگوں کو ووٹ نہ دیں، جو صرف نام بدلنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، بلکہ اچھے پڑھے لکھے سیاستدانوں کا انتخاب کریں۔
کرن سانگوان اور اَن— اکیڈمی کا لوگو۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/ویڈیوگریب)
نئی دہلی: آن لائن ایجوکیشن سے وابستہ ایڈٹیک کمپنی اَن— اکیڈمی نے اپنے استاد کو نوکری سے نکال دیا ہے، جن کا ایک ویڈیو وائرل ہوگیاتھا، جس میں انہیں طالبعلموں سے آئندہ انتخابات میں ایک پڑھے لکھےشخص کو ووٹ دینے کے لیے کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ کلاس روم ذاتی رائے اور خیالات کا تبادلہ کرنے کی جگہ نہیں ہے، اَن—کیڈمی کے شریک بانی رومن سینی نے کہا کہ کمپنی کے نافذ کردہ سخت ‘ضابطہ اخلاق’ کی ‘خلاف ورزی’ کی وجہ سےآن لائن ایجوکیشن پلیٹ فارم (اَن—اکیڈمی) کو استاد کرن سانگوان سے الگ ہونے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔
سینی نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘ہم ایک ایجوکشن پلیٹ فارم ہیں، جو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایسا کرنے کے لیے،ہم نے اپنے تمام اساتذہ کے لیے ایک سخت ضابطہ اخلاق قائم کیا ہے، جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ہمارےطالبعلموں کو غیر جانبدارانہ علم تک رسائی حاصل ہو۔’
انہوں نے مزید کہا، ہم جو کچھ کرتے ہیں اس کے مرکز میں طالبعلم ہوتے ہیں۔ کلاس روم ذاتی رائے اور خیالات کے اشتراک کی جگہ نہیں ہے، کیونکہ وہ ان پر غلط طریقے سے اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ موجودہ حالات میں ہمیں کرن سانگوان سے الگ ہونے کے لیے مجبور ہونا پڑا، کیونکہ وہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔
ٹوئٹر پر وسیع پیمانے پر شیئر کیےگئے ویڈیو میں سانگوان کو طالبعلموں سے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ ان لوگوں کو ووٹ نہ دیں جو صرف نام بدلنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، بلکہ پڑھے لکھے سیاستدانوں کا انتخاب کریں۔
خبررساں ایجنسی
پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، سانگوان نے اب اپنا یوٹیوب چینل شروع کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ 19 اگست کو اس تنازعہ کی تفصیلات پوسٹ کریں گے۔
سانگوان کی برطرفی کی خبر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے حیرت کا اظہار کیا کہ کیا (لوگوں) کو پڑھے لکھے لوگوں کو ووٹ دینے کے لیے کہنا جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ، کیا پڑھے لکھے لوگوں کو ووٹ دینے کی اپیل کرنا جرم ہے؟ اگر کوئی ان پڑھ ہے تو میں ذاتی طور پر ان کا احترام کرتا ہوں، لیکن عوامی نمائندے ان پڑھ نہیں ہو سکتے۔ یہ سائنس اور ٹکنالوجی کا دور ہے۔ ناخواندہ عوامی نمائندے کبھی بھی 21ویں صدی کے جدید ہندوستان کی تعمیر نہیں کر سکتے۔’
اَن—کیڈمی کے بانیوں پر سخت حملہ کرتے ہوئے کانگریس لیڈر سپریہ شرینتے نے لکھا، ‘ایسے بنا ریڑھ کی ہڈی والے اور کمزور لوگوں کو ایجوکیشن کا پلیٹ فارم چلاتے ہوئے دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔’
انہوں نے کہا، جو لوگ دباؤ کے سامنے جھک جاتے ہیں اوردھمکائے جاتے ہیں، وہ کبھی بھی ایسے شہریوں کی پرورش میں مدد نہیں کر سکتے جو اس دنیا میں تمام مشکلات کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔’
سانگوان نے ویڈیو میں کسی کا نام نہیں لیا، تاہم کئی صارفین نے انہیں تعلیم کے نام پر سیاسی پروپیگنڈے کو فروغ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہاں تک کہ کچھ لوگوں نے ان کےمعاہدے کو ختم کرنے کے ایڈٹیک کمپنی کے فیصلے کی حمایت بھی کی۔
وشو ہندو پریشد کی رکن پراچی سادھوی نے کہا، ‘اَن—اکیڈمی کو ان انسٹال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، یہ ان کا عظیم کام ہے۔ اَن—اکیڈمی نے ملک دشمن استاد کو نوکری سے نکال دیا۔’