اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ اگر اس طرح کے حکم نامے کو منسوخ نہیں کیا گیا، تو یہ پہلے سے جاری سانحہ کو ایک بڑی تباہی میں بدل سکتا ہے۔
فضائی حملوں کے بعد غزہ کے کئی علاقے کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے ہیں۔ (تصویر بہ شکریہ: یو این نیوز/ زیاد طالب)
نئی دہلی: اقوام متحدہ کے مطابق، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں رہنے والے تمام افراد کو اگلے 24 گھنٹے کے اندر جنوبی علاقے میں چلے جانا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق، خدشہ ہے کہ یہ بڑے پیمانے پر زمینی حملے کا اشارہ ہے۔
سات اکتوبر کو شروع ہوئے حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل غزہ کی پٹی پر بمباری کر رہا ہے۔ تصادم کے بڑھنے سے ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں دنیا بھر کے رہنماؤں کی جانب سے شدید پولرائزڈ ردعمل سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی فضائیہ نے ٹوئٹر (اب ایکس ) پر اطلاع دی ہے کہ اس نے 7 اکتوبر سے غزہ پر 6000 بم گرائے ہیں۔
اقوام متحدہ پہلے ہی
اعلان کر چکی ہے کہ غزہ کی پٹی کے 23 لاکھ باشندوں کے لیے کوئی بیرونی مدد نہیں پہنچ سکی ہے۔ خوراک اور پانی کی قلت ہے، بجلی نہیں ہے کیونکہ اسرائیل نے ایسی ضروری اشیاء تک رسائی بھی بند کر رکھی ہے۔ اسرائیل کے اس قدم کو ’غیر انسانی، پرتشدد اور ظالمانہ‘ اور ایک مخصوص
جنگی جرم قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ہیومن رائٹس واچ نے
بتایاہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر سفید فاسفورس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔اس کا استعمال سگنل دینے، اندھیرا کرنے یا آگ لگانے کے لیےکیا جاتا ہے، لیکن یہ لوگوں کو شدید طور پر جلا سکتا ہے اور اس سے عمارتوں وغیرہ کو آگ لگائی جا سکتی ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق، اسرائیلی فوجی حکام نے جمعہ (13 اکتوبر) کو مقامی وقت کے مطابق نصف شب سے ٹھیک پہلے غزہ میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی کے امور اور سلامتی کے شعبے کے کوآرڈینیشن کے رہنماؤں کو اس بابت مطلع کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ اس طرح کی ہدایت کے ‘تباہ کن انسانی نتائج’ ہوں گے۔
دی گارڈین نے دجارک کے حوالے سے یہ بھی کہا، ‘اگر اس کی تصدیق ہو جاتی ہے، تواقوام متحدہ ایسے کسی بھی حکم نامے کو منسوخ کرنے کی پرزور اپیل کرتا ہے، جو پہلے سے ہی جاری ایک سانحہ کو ہولناک آفت میں بدل سکتا ہے۔’
اس حکم میں اقوام متحدہ کے عملے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اےنے ٹوئٹر پر بتایا کہ اس نے اپنے آپریشن سینٹر اور بین الاقوامی عملے کو جنوبی علاقے میں منتقل کر دیا ہے۔
قیاس آرائیاں ہیں کہ کیا اسرائیلی فوج غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے مقصد سے زمینی حملہ کرنا چاہتی ہے۔ دی اکانومسٹ کے ایک مبصر کا کہنا ہے کہ دیر البلاح پوائنٹ پر ایسا ہو سکتا ہے۔
ہاریتز کے مطابق غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ کی پٹی میں 1537 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
(نوٹ: یہ بریکنگ نیوز ہے۔ مزید معلومات آنے پر اسے اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔)