ہندوستان میں اس سال ہیٹ اسٹروک کے 40000 سے زائد معاملے سامنے آئے، سینکڑوں کی ہوئی موت: رپورٹ

04:47 PM Jul 27, 2024 | دی وائر اسٹاف

کال ٹو ایکشن آن ایکسٹریم ہیٹ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے، جس میں شدید گرمی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے دس رکن ممالک کی صورتحال بیان کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، اس سال گرمی کی شروعات کے بعد سے جون کے وسط تک ہندوستان میں گرمی کے باعث 100 سے زائد اموات ہوئیں۔

(تصویر: اتل اشوک ہووالے/ دی وائر)

نئی دہلی: ہندوستان میں اس سال شدید گرمی کا مشاہدہ کیا جا  رہا ہے۔ جمعرات (25 جولائی) کو جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی رپورٹ ‘کال ٹو ایکشن آن ایکسٹریم ہیٹ’ کے مطابق،  ہندوستان  میں اس سال موسم گرما کے آغاز سے لے کر جون کے وسط تک گرمی کی وجہ سے 100 سے زائد اموات ہوئیں، وہیں ہیٹ اسٹروک کے 40000 سے زائد معاملے سامنے آئے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے، جس میں شدید گرمی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے دس رکن ممالک کی صورتحال بتائی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں ہندوستان  سے لے کر سعودی عرب تک کے گزشتہ 100 دنوں میں گرمی سے ہونے والی اموات کی جانکاری دی گئی ہے۔

معلوم ہو کہ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب حال ہی میں ہندوستان کی ارتھ سائنسز کی وزارت نے پارلیامنٹ میں کہا ہے کہ شدید گرمی ایسی کوئی قدرتی آفت نہیں ہے جس کے لیے مالی مدد کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ وزارت نے یہ بھی کہا کہ محکمہ موسمیات کی بہتر پیشن گوئیوں کی وجہ سے لو سے ہونے والی اموات میں کمی آ رہی ہے۔

تاہم،اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 2000 سے 2019 کے درمیان گرمی کی وجہ سے 489000 اموات ہوئیں۔ ان میں سے 45 فیصد اموات ایشیا اور 36 فیصد یورپ میں ہوئی ہیں۔ یہی نہیں، شدید گرمی کی وجہ سے سال 2022 میں 86300 کروڑ ڈالر کے برابر ممکنہ آمدنی کا بھی نقصان ہوا ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے اعداد و شمار میں یہ وارننگ دی گئی  ہے کہ عالمی افرادی قوت کا 70  فیصد سے زیادہ یعنی 2.4 ارب  لوگ  شدید گرمی کی وجہ سے بحران سے دو چار  ہیں۔ اس کے نتیجے میں سالانہ 22.85 ملین افراد زخمی ہوتے ہیں اور 18970 کارکن کی موت ہو جاتی ہے۔ افریقہ، عرب ریاستوں اور ایشیا پیسیفک میں یہ زیادہ ہے۔

اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل  کی جانب سے چار اہم شعبوں میں شدید گرمی کےحوالے سے کارروائی کے لیے عالمی سطح پر اپیل کی گئی  ہے۔ اس میں کمزور لوگوں کی دیکھ بھال، کارکنوں کاتحفظ، ڈیٹا اور سائنس کا استعمال کرتے ہوئے معیشتوں اور معاشروں کی لچک کو بڑھاوا دینے کے ساتھ درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کرنے کی بات شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق افریقہ، عرب ریاستوں، ایشیا اور ایشیا پیسیفک میں محنت کشوں کو سب سے زیادہ گرمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان علاقوں میں بالترتیب 93 فیصد، 84 فیصد اور 75 فیصد افرادی قوت متاثر ہوتی ہے، جیسے ہی دن کا درجہ حرارت 34 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر جاتا ہےمحنت کی پیداواری صلاحیت 50 فیصد تک گرنا شروع ہو جاتی ہے۔’

یونیسیف نے پایا ہے کہ 2050 تک تقریباً 2.2 بلین بچے شدید گرمی کا شکار ہو سکتے ہیں، جو 2020 میں  صرف 24 فیصد ہے۔ 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے گرمی سے متعلق  اموات  کی شرح میں 2000-2004 اور 2018-2022 کے درمیان میں تقریباً 85 فیصداضافہ ہوا ہے۔

یواین -ہیبی ٹیٹ اور ارشٹ-راک ریزیلینس سینٹر کی گلوبل چیف ہیٹ آفیسر ایلینی مایرویلی نے کہا کہ شدید گرمی کو اکثر کم کرکےدیکھا جاتا ہے اور اسے نظر انداز کیا جاتا ہے، لیکن اس کے اثرات دور رس ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ‘ہمیں زندگی، معاش اور اپنے اہم نظام جیسے صحت، پانی، توانائی، خوراک اور نقل و حمل پر شدید گرمی کے ملٹی سیکٹرل اثرات کو بہتر طریقے سے ایڈریس کرنے کے لیے مقامی سے لے کر بین الاقوامی تک ہر سطح پر اپنی کوششوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ نے سفارش کی ہے کہ ایکسٹریم ہیٹ سے نمٹنے کے لیےممالک اپنے انتہائی کمزور لوگوں کو تحفظ فراہم کریں۔ اس کے لیے شواہد پر مبنی پالیسی گائیڈ لائنز بنائی جانی چاہیے، کثیر جہتی رسک اسیسمنٹ کی جانی چاہیے اور کمیونٹی پر مبنی اقدامات کیے جانے چاہیے۔

اس کے علاوہ شدید گرمی کے خطرات سے نمٹنے میں مدد کے لیے خصوصی اقدامات کو مربوط کرنے کے لیے سماجی تحفظ کی اسکیموں کو بھی بڑھانا، حقوق پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے تمام کارکنوں اور دنیا کے تمام متاثرہ علاقوں کی صحت اور زندگیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کو نافذ کرنا شامل ہے۔ اس میں پیشہ ورانہ تحفظ اور صحت سے متعلق قوانین اور ہدایات پر نظرثانی کرنے اور تمام ممالک اور تمام خطوں میں جامع، ہیٹ ایکشن پلان اور کولنگ پلان کو فروغ دینے کی بات کہی گئی ہے۔

ہندوستان میں محکمہ موسمیات کے مطابق، 1901 میں ریکارڈ رکھنے کی  شروعات کے بعد سے ملک نے شمال-مغربی ہندوستان کے لیےاس بار  سب سے زیادہ گرمی جون ریکارڈ کی۔ اس خطے میں جون کے مہینے میں 10 سے 18 دن تک لو دیکھی گئی،  جبکہ عام طور پر یہ 3 سے 4 دن ہوتی ہے۔

وہیں، شمال-مغربی ہندوستان کے کچھ حصوں میں شدید گرمی کی وجہ سے کم از کم 100 لوگوں کی موت ہوگئی۔ مشرقی اور شمال-مشرقی ہندوستان میں رات کے درجہ حرارت کے لحاظ سے بھی جون سب سے گرم مہینہ درج کیا گیا۔ اوسط کم از کم درجہ حرارت 25.14 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے تقریباً 1 ڈگری زیادہ تھا۔