عمر خالد کو دہلی فسادات سےمتعلق معاملے میں پیشی پرہتھکڑی لگائے جانے کے خلاف ان کے وکیلوں کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے اپنے ایک آرڈر میں کہا ہے کہ پولیس کمشنر کسی ذمہ دارسینئر پولیس افسرکی نگرانی میں جانچ کے بعد رپورٹ دائر کرکے بتائیں کہ کیا عمر کو ہتھکڑی میں پیش کیا گیا، اگر ہاں تو کس بنیاد پر؟
نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کو جمعرات کو ہتھکڑی لگا کر کڑکڑڈوما کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
حالاں کہ ایک حالیہ ہدایت میں عدالت نے واضح طورپرکہا تھا کہ خالد کو بغیرہتھکڑی کے عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے، لیکن اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خالد کو ہتھکڑی میں پیش کیا گیا۔
وہیں، دہلی کی عدالت نے گزشتہ سال خالد اور دیگر ملزمین خالد سیفی کوہتھکڑی میں عدالت میں پیش کرنے سے متعلق دہلی پولیس کی درخواستوں کو خارج کر دیا تھا اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی)سے اس طرح کی درخواستوں پر وضاحت طلب کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، جمعرات کو خالد کو دہلی فسادات سےمتعلق ایک معاملے میں ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کیاگیا۔
اس قدم پر خالد کے وکیلوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ، ان کے موکل کو جج امیتابھ راوت کی عدالت میں ہتھکڑی لگا کرپیش کیا گیا۔ چونکہ جج راوت چھٹی پر تھے تو عدالت کے ریڈر نے وکلاء اور ملزمین کی حاضری ریکارڈ کی،لیکن لنک جج (نوین گپتا)یا کسی دوسرے عدالتی افسر کے سامنے پیشی نہیں ہوئی۔
وکلاء نے ہتھکڑی لگائے جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج (اے ایس جے) ونود یادو نے گزشتہ سال 6 مئی کو خالد اور سیفی کو ہتھکڑی لگاکر ان کے سامنے پیش کرنے کی دہلی پولیس کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
اس کے بعد ہتھکڑی لگاکر غلط طریقے سے پیش کرنے پرمحکمہ جاتی جانچ کی مانگ والی عرضی پراے ایس جے امیتابھ راوت کی عدالت نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (جیل) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا تھاکہ اس طرح کا قدم کیوں اٹھایا گیا۔
اے ایس جے راوت نے اپنے آرڈر میں کہا، اس بات کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے کہ کوئی زیر سماعت قیدی پوری کارروائی کے دوران عدالت کی تحویل میں رہتا ہے اور انہیں ہتھکڑی یا بیڑیوں میں باندھ کر پیش کرنے کا قدم عدالت کی ہدایت کے بعد ہی اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس عدالت نے اس ملزم (خالد) کویا اس کیس کے کسی دوسرے ملزم کو ہتھکڑی میں پیش کرنے کا ایسا کوئی حکم نہیں دیا۔
عدالت نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (جیل ) کو یہ بھی ہدایت دی کہ کیاان کی جانب سے ایسا کوئی حکم نامہ جاری کیا گیاتھا۔
عدالت نے دہلی پولیس کے کمشنر کو اس معاملے کی انکوائری کاآرڈردیتے ہوئے کہا، مذکورہ حالات اور معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے عدالت اس معاملے میں کسی طرح کی کوتاہی کو دہلی پولیس کمشنر کے نوٹس میں لانا چاہتی ہے، جوکسی ذمہ دار سینئر پولیس افسر کی نگرانی میں تفتیش کے بعد رپورٹ دائر کرکے بتائیں کہ کیا ملزم عمر خالد کو آج ہتھکڑی میں پیش کیا گیا تھااور اگر کیا گیا تھاتو کس بنیاد پر اس کوہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔
خالد کو ہتھکڑی میں پیش کرنے کے فیصلے کے بارے میں پوچھے جانے پر سب انسپکٹر رنبیر سنگھ اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر کرشنا کمار نے کہا کہ انہوں نےپٹیالہ ہاؤس کورٹ کے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ (سی ایم ایم) پنکج شرما کے مورخہ 7 اپریل 2021 کے حکم پر ایساکیا۔
پولیس حکام نے کہا کہ وہ حکم کی تعمیل کر رہے تھے اور اس حکم نامے کے ساتھ وارنٹ بھی تھا۔
سی ایم ایم شرما کے ایسےکسی حکم پر سوال کرتے ہوئے خالد کے وکیلوں نے کہا کہ اس رپورٹ کو پڑھنے کے بعد ہی ان کے موکل کو 7 اپریل 2021 کے حکم کے مطابق ہتھکڑی میں عدالت میں پیش کیا گیاتھا،انہوں نے اس حکم کی کاپی کا مطالبہ کرتے ہوئے متعلقہ عدالت سے رجوع کیا۔
وکیلوں نے اسی دن کے ایک حکم نامہ کی کاپی بھی عدالت میں پیش کی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس طرح کی کوئی ہدایت نہیں دی گئی تھی۔
اس معاملے میں سی ایم ایم(جو 2016 کے جے این یو سیڈیشن کیس کی سماعت کر رہے ہیں) نے لاک اپ انچارج اور تہاڑ سینٹرل جیل کے جیل سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس جاری کیا تھا۔ انہوں نے 17 جنوری 2022 کو حکم نامہ جاری کیا تھا کہ خالد کو ہتھکڑی میں پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔
اس آرڈر میں سی ایم ایم شرما نے کہا تھا کہ کووڈ 19کے موجودہ حالات کے پیش نظر خالد کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پیش کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وبا سےمتعلق پابندیاں ہٹنے کے بعد خالد کو بغیر ہتھکڑی لگائے باقاعدگی سے عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔
قبل ازیں خالد کے وکیل تردیپ پایس نے کہا تھا کہ ،مجھے پتہ چلا تھا کہ ایک حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عمر خالد کو ہتھکڑی لگا کر پیش کیا جانا چاہیے اور انہوں نے فوراً اس کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
وکیل نے کہا کہ عدالت نے واضح کیا کہ انہیں اس طرح کا کوئی حکم نہیں مل سکا اور خالد کو بغیر ہتھکڑی کے پیش کیا جانا چاہیے۔
سی ایم ایم کورٹ نے اس حکم کی کاپی جیل سپرنٹنڈنٹ کو بھی بھیجنے کی ہدایت دی تھی۔
خالد اور دیگر کو ہتھکڑی میں پیش کرنے کی درخواست پہلے ہی مسترد ہو چکی ہے
اس سے قبل دہلی کی ایک اور عدالت نےہدایات جاری کی تھیں کہ خالد کو ہتھکڑی لگا کر پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔
اپریل2021 میں دہلی پولیس نے خالد اور سیفی کو ہتھکڑی میں پیش کرنے کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ انتہائی خطرناک قیدی ہیں۔
اس پر کڑکڑڈوما عدالت کے اے ایس جے یادو نے عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھاکہ پولیس کے اس دعوے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔
عدالت نے کہا تھا کہ دونوں ملزمین کو پہلے ہی ان کےسامنے زیر سماعت معاملے میں ضمانت مل چکی ہے اور ایک دیگر مقدمہ دوسرے جج کے سامنے زیرسماعت ہے۔
اے ایس جے یادو نے کہا تھا، یہ مانا جاتا ہے کہ عرضی گزاروں کی ضمانت کے احکامات سے دہلی پولیس کے سینئر پولیس افسران واقف ہیں۔ یہ نئی عرضیاں بالکل بے بنیاد ہیں۔
ان درخواستوں پر سخت اعتراض کرتے ہوئےعدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ اس معاملے کی جانچ کررہے ڈی سی پی (اسپیشل سیل)سے رپورٹ طلب کی جائے کہ عدالت کے سامنے اس طرح کی درخواستیں داخل کرنے کی کیاوجہ تھیں۔