یوپی: فتح پور میں ’200 سال پرانے مزار‘ کو گرانے کے الزام میں بجرنگ دل کارکن گرفتار

06:04 PM Dec 26, 2025 | دی وائر اسٹاف

اتر پردیش کے فتح پور ضلع کے موئی گاؤں میں منگل کو ایک 200 سال پرانے مزار کو مبینہ طور پر منہدم کرنے کے الزام میں پولیس نے بجرنگ دل کے ایک کوآرڈینیٹر کو گرفتار کیا ہے اور کئی دیگر ملزم کی تلاش کر رہی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ توڑ پھوڑ کے دوران ملزم بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کا ذکر کر رہے تھے۔

فتح پور میں ایک مزار کو گراتا بجرنگ دل کا ممبر۔تصویر: ایکس

نئی دہلی: اتر پردیش کے فتح پور ضلع کے موئی گاؤں میں منگل (23 دسمبر) کو مبینہ طور پر 200 سال پرانے مزار کومنہدم  کرنے کے سلسلے میں پولیس نے بجرنگ دل کے ایک کوآرڈینیٹر کو گرفتار کیا ہے اور آٹھ دیگر ملزم کی تلاش کر رہی ہے۔

اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے، جس میں کچھ لوگ ہتھوڑے  سے عمارت میں توڑ پھوڑ کرتے اور بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

ویڈیو میں ملزم کہہ رہا ہے،’ اس ملک میں رہنا ہے تویہاں کے اصول، معیار، آئین، بھارت ماتا، قومی ترانہ اور وندے ماترم کے لیے عقیدت کا مظاہرہ کرنا  ہوگا۔ ہندوستان بنگلہ دیش نہیں ہے، جہاں ہندوؤں کو الٹا کر دیا گیا اور جلا دیا گیا۔ یہ ہندوستان ہے، اور یہ جہادی ذہنیت یہاں نہیں چلے گی۔’

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ، ایک سب انسپکٹر کی شکایت پر پانچ نامزد اور چار نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ گرفتار کلیدی ملزم نریندر ہندو کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ پولیس نے بدھ کو کہا کہ باقی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے  ماری کی جارہی ہے۔

پولیس کے مطابق، نریندر ہندو بجرنگ دل کے بھٹورا بلاک کوآرڈینیٹر ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق، ملزمان نے ولی شاہ بابا کے مزار کو نقصان پہنچایا۔ فرقہ وارانہ اشتعال انگیز تقاریر کرنے، سماجی ہم آہنگی کو ٹھیس پہنچانے اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) کی دفعہ 191(2)، 298، 301، 196، اور 324(4) کے تحت درج کیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ہندو اکثریتی علاقے میں واقع اس مزار کو سڑک کی تعمیر کے دوران جزوی نقصان پہنچا  تھااور بعد میں مقامی باشندوں نے اس کی مرمت کروائی تھی۔ گاؤں والوں کا دعویٰ ہے کہ دوپہر کے وقت تقریباً دو درجن لوگ ہتھوڑے، بیلچے اور ڈنڈے سے لیس آئے اور بغیر کسی مزاحمت کے اسے منہدم کردیا۔

حسین گنج پولیس اسٹیشن کے انچارج آلوک پانڈے نے کہا، ‘یہ معاملہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہمارے نوٹس میں آیا۔ ایک شخص کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں نامزد دیگر افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے۔’

تحقیقات کے درمیان انتظامیہ نے موئی گاؤں میں سیکورٹی اور نگرانی بڑھا دی ہے ۔

اخبار کے مطابق، مقامی ریونیو ریکارڈ بتاتے ہیں کہ تقریباً 10-12 مربع میٹر کے ڈھانچے کو سرکاری طور پر مزار کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ صدر تحصیلدار امریش کمار سنگھ نے کہا،’یہ مبینہ مزار کئی سال پہلے گاؤں کی زمین پر بنایا گیا تھا۔ آس پاس کا پورا علاقہ ہندو خاندانوں کا ہے۔’

وہیں، بجرنگ دل کے عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کارروائی زمین کے تنازعہ سے متعلق تھی۔

تنظیم کے صوبائی رابطہ کار وریندر پانڈے نے کہا،’اس ڈھانچے کو زمین کی ملکیت کا دعویٰ کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ کچھ اینٹیں ہٹا دی گئی ہیں، لیکن وہاں کوئی مزار نہیں تھا۔ رہائشیوں نے خود ہی جگہ صاف کی۔’

حالیہ مہینوں میں فتح پور میں اس طرح کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل آبو نگر میں ایک مزار میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی، جس کے بعد بی جے پی اور ہندوتوا کے کئی لیڈروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔