ٹوئٹر انڈیا نے کہا کہ حکومت ہندکی ہدایت کےمطابق کچھ کارروائی کی ہے لیکن وہ میڈیا اداروں ، صحافیوں،کارکنوں اور رہنماؤں سے متعلق اکاؤنٹ کو بلاک نہیں کرےگا۔ مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے اور متاثر ہوئے اکاؤنٹ دونوں کے لیے ہندوستانی قانون کے تحت متبادل تلاش کر رہا ہے۔
نئی دہلی: ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ اس نے حال ہی میں حکومت ہند کی جانب سےجاری کیےگئے احکامات کے مطابق کچھ کارروائی کی ہےلیکن وہ میڈیااداروں،صحافیوں،کارکنوں اوررہنماؤں سےمتعلق ٹوئٹر اکاؤنٹ کو بلاک نہیں کرے گا۔
ٹوئٹر انڈیا نے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ ایسا کرنا ہندوستانی قانون کے تحت ان کے اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ٹوئٹر نے یہ بھی کہا کہ وہ ٹوئٹر اور متاثر ہوئے ٹوئٹر اکاؤنٹ دونوں کے لیےہندوستانی قانون کے تحت متبادل تلاش کر رہا ہے۔
ٹوئٹر نے بلاگ پوسٹ میں کہا، ‘گزشتہ دس دنوں میں ٹوئٹر کو آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ69اے کے تحت حکومت ہند کے آئی ٹی منسٹری سے کئی الگ الگ ٹوئٹر اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کے آرڈرملے ہیں۔’
بلاگ پوسٹ میں کہا گیا،‘آج ہم نے ہندوستان میں ودہیلڈ کنٹینٹ پالیسی کے تحت کچھ اکاؤنٹ پر روک لگائی ہے۔ یہ ٹوئٹر اکاؤنٹ ہندوستان سے باہر دستیاب ہیں کیونکہ ہمیں نہیں لگتا کہ جو آرڈر ہمیں دیے جا رہے ہیں، وہ ہندوستانی قانون کے موافق ہیں اور اظہار رائے کی آزادی کے ہمارے اصولوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہم نے ان اکاؤنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے، جو میڈیااداروں ،صحافیوں،کارکنوں اور رہنماؤں سے متعلق ہیں۔ ہمارااعتماد ہے کہ ایسا کرنے سے ان کے ہندوستانی قانون کے تحت اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔’
یہ بیان مرکزی حکومت کے ساتھ ٹوئٹر کے موجودہ تصادم کو دکھاتا ہے۔ دراصل مرکزی حکومت نے ٹوئٹر کو تین زرعی قوانین کےخلاف کسانوں کی تحریک سے وابستہ 257 ٹوئٹر اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کو کہا تھا۔
ایک فروری کو کئی ٹوئٹر اکاؤنٹ بلاک کر دیےتھے، جن میں کارواں میگزین، کسان مکتی مورچہ کے اکاؤنٹ بھی شامل تھے لیکن بعد میں ٹوئٹر نے آئی ٹی وزارت کو یہ بتاکر ان اکاؤنٹ کو بحال کر دیا تھا کہ یہ اظہار رائے کی آزادی کا معاملہ ہے۔
وہیں،مرکز نے ٹوئٹر کواحکامات پر عمل نہیں کرنے پر کارروائی کرنے کی دھمکی دی تھی۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)