گزشتہ18 مئی کو ایک مبینہ ٹول کٹ کے توسط سے بی جے پی نے کانگریس پر کورونا مہاماری کے دوران عوام کو گمراہ کرنے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی امیج کو خراب کرنے کا الزام لگایا تھا۔ کانگریس نے اس ٹول کٹ کو فرضی بتاتے ہوئے ٹوئٹر سے کہا تھا کہ وہ بی جے پی صدر جےپی نڈا اورمرکزی وزیراسمرتی ایرانی سمیت کئی بی جے پی رہنماؤں کے اکاؤنٹ مستقل طور پر سسپنڈ کر دے۔ کانگریس نے اس سلسلے میں دہلی پولیس میں شکایت بھی درج کرائی تھی۔
نئی دہلی: مائکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے بی جے پی ترجمان سمبت پاترا کے اس ٹوئٹ کو ‘توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا’ قرار دیا ہے، جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ کانگریس نے مودی سرکار کو نشانہ بنانے کے لیے ایک‘ٹول کٹ’تیار کیا تھا۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے، ‘وہ ایسے ٹوئٹ کو اس خانے میں ڈالتا ہے، جن سے ایسا مواد(ویڈیو، ڈیو اور تصویریں)جڑا ہوتا ہے جس کو غلط طریقے سےتوڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہو۔’ٹوئٹرنے اپنی پالیسی میں یہ بھی کہا ہے کہ اس کے پلیٹ فارم پر ایسی چیزیں شیئر نہیں کی جا سکتی ہیں، جو عوام کوگمراہ کرتی ہوں اور غلط جانکاری نشر کرتی ہوں۔
کانگریس نے جمعرات کو ٹوئٹر سےتحریری طور پر کہا تھا کہ وہ ‘سماج میں غلط جانکاری اور بدامنی پھیلانے’ کے لیے بی جے پی صدر جےپی نڈا اور مرکزی وزیراسمرتی ایرانی سمیت کئی بی جے پی رہنماؤں کے اکاؤنٹ مستقل طور پرسسپنڈ کر دے۔
اپوزیشن پارٹی کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے جس مبینہ ٹول کٹ کے دستاویز جاری کیے ہیں وہ ‘فرضی’ ہیں۔ اس نے کئی اہم بی جے پی رہنماؤں کے خلاف پولیس میں شکایت بھی درج کرائی ہے۔ چھتیس گڑھ پولیس نے اس معاملے میں سمبت پاترا اور چھتیس گڑ ھ کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی رہنما رمن سنگھ کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔
بی جے پی نام نہاد ٹول کٹ کے کچھ متنازعہ مواد کو لےکر کانگریس پر حملہ کر رہی ہے۔ پاترا سمیت بی جے پی رہنماؤں نے ٹول کٹ کو لےکر کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کئی ٹوئٹ کیے ہیں۔
ٹوئٹر نے پاترا کےجس ٹوئٹ کو ‘توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا’ بتایا ہے اس میں ایک دستاویز پوسٹ کرتے ہوئے کہا گیا ہے، ‘متروں، مہاماری کے دوران ضرورتمندوں کی مدد کرنے سے متعلق کانگریس کے اس ٹول کٹ پر نظر ڈالیے۔ یہ ایک ٹھوس کوشش کے بجائے کچھ ‘متر پترکاروں’اور ‘اثر ڈالنے والوں’کی مدد سے پروپیگنڈ ہ کی قواعد بھر ہے۔ آپ کانگریس کے ایجنڈہ کے بارے میں خود پڑھیے۔’
معلوم ہو کہ ٹوئٹر نے اس طرح کی کئی وارننگ امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو بھی دی تھی، جب مبینہ طور پر ٹرمپ نے اپنےحامیوں کو کیپٹل بلڈنگ کے محاصرہ کے لیے اکسایا تھا، جس کے بعد بڑے پیمانے پر تشدد برپا ہوا تھا۔
پاترا اور بی جے پی کے کئی رہنماؤں کی طرف سےنام نہاد فرضی ٹول کٹ شیئر کرنے کو لےکر جمعرات کو کانگریس نے ٹوئٹر سے شکایت کی تھی اور ایسے رہنماؤں کے اکاؤنٹ بند کرنے کی مانگ کی تھی۔
Our letter to Twitter HQs on the permanent suspension of accounts by BJP leaders – Shri JP Nadda, Shri Sambit Patra, Shri BL Santosh & Smt. Smriti Irani – who knowingly spread misinformation to distract from their own failures. pic.twitter.com/LhsxY9iXFY
— Congress (@INCIndia) May 20, 2021
اس سے پہلے فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ بی جے پی کے بڑے رہنما جس ٹول کٹ کو شیئر کر رہے ہیں، اسے کانگریس کے جعلی لیٹر ہیڈ پر بنایا گیا ہے۔
کانگریس کی سوشل میڈیا ٹیم کے ایک ممبرنے دی وائر کو بتایا،‘بی جے پی نے کانگریس پر الزام لگایا تھا کہ ہم لوگوں کے دکھوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں، جبکہ راحت کاموں کو بڑھانے کے لیے پارٹی ہرممکن قدم اٹھا رہی ہے۔صرف بی جے پی جیسی پارٹی ہی اتنا نیچے گر سکتی ہے۔’
معلوم ہو کہ گزشتہ18مئی کو اس وقت تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا جب بی جے پی نے کانگریس پر کورونا مہاماری کے دوران عوام کو گمراہ کرنے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی امیج کو خراب کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ اس بحران میں اپوزیشن پارٹی کی ‘گدھوں کی سیاست’ اجاگر ہوئی ہے۔
ایک‘کووڈ 19 ٹول کٹ’کا حوالہ دیتے ہوئے بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے الزام لگایا کہ کورونا کے وقت جب پورا ملک مہاماری سے لڑ رہا ہے تو کانگریس نے اپنے سیاسی مفاد کے لیےہندوستان کو پوری دنیا میں‘ذلیل اور بدنام’کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا تھا، ‘راہل گاندھی نے مہاماری کو وزیر اعظم مودی کی امیج خراب کرنے کے موقع کےطور پر استعمال کیا۔ کانگریس کارکنوں کو کورونا کے نئے اسٹرین کو ‘مودی اسٹرین’ کا نام دینے کی ہدایت دی۔غیرملکی صحافیوں کی مدد سے ہندوستان کو بدنام کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔’
پاترا نے کہا کہ کورونا کا جو نیااسٹرین آیا ہے، اسے ڈبلیو ایچ او نے بھی ہندوستانی اسٹرین کہنے سے منع کر دیا ہے، لیکن کانگریس اسے ‘انڈین اسٹرین’ اور اس سے بھی آگے بڑھ کر ‘مودی اسٹرین’ کے نام سے مشتہر کرنے میں لگی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘یہاں تک کہ کمبھ کو سپررا سپریڈر کےطور پرمشتہر کرنے کی بات کی گئی ہے۔ عید اور کمبھ کا موازنہ کرکے مذہب کو بدنام کرنے کی کوشش کانگریس نے کی ہے۔ آپ کمبھ کو بدنام کریے اور عید کےبارے میں کچھ مت کہیے۔ اس طرح کی سوچ بھی ہو سکتی ہے، کیا کسی کی؟۔’
اسی طرح کے الزام بی جے پی رہنما جےپی نڈا، اسمرتی ایرانی اور بی ایل سنتوش نے بھی کانگریس پر لگائے تھے۔ اس کے علاوہ اس میں مرکزی وزیروں پیوش گوئل، ہردیپ سنگھ پوری، کرن رجیجو، انوراگ ٹھاکر، پرہلاد جوشی، اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ تیرتھ سنگھ راوت، منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ، بی جے پی ایم پی راجیہ وردھن سنگھ راٹھوڑ، تیجسوی سوریا، پی سی موہن، منوج کوٹک، ونئے سہستربدھے جیسے لوگ بھی شامل ہیں۔
بی جے پی رہنماؤں نے یہ بھی الزام لگایا کہ ٹول کٹ میں‘لاپتہ امت شاہ’، ‘کورنٹائن جئےشنکر’، ‘سائیڈلائن راجناتھ سنگھ’ اور ‘اسنویدنشیل نرملا سیتارمن’جیسے لفظ استعمال کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
بی جے پی رہنما #CongressToolkitExposed نام سے ٹئوٹر ٹیگ وائرل کرا رہے تھے۔
بتا دیں کہ ٹول کٹ ایک طرح کا دستاویز ہوتا ہے، جس میں اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے مرحلہ وار مدعے ہوتے ہیں۔ مہم کو رفتار دینے کے لیے انہی مدعوں پرمخالفین کو گھیرنے کے لیےپروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔
کسان تحریک کے دوران بھی ایک ٹول کٹ سامنے آیا تھا، جس کی کافی چرچہ بھی ہوئی تھی۔
اس کے بعد کانگریس نے بی جے پی پرکورونا مہاماری کے وقت وزیر اعظم نریندر مودی کی امیج بچانے اور لوگوں کا دھیان بھٹکانے کے لیے‘فرضی ٹول کٹ’تیار کرنے کا الزام لگایا اور مقتدرہ پارٹی کے صدرجےپی نڈا، اس کےسینئررہنماؤں بی ایل سنتوش، اسمرتی ایرانی، سمبت پاترا اور کئی دیگر کے خلاف دہلی پولیس میں‘جعلسازی’ کی شکایت درج کرائی۔
اس رپورٹ کے شائع ہونے تک صرف پاترا کے ہی ٹوئٹ کو ٹوئٹر نے ‘توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا’ قرار دیا ہے۔ اس لیے ابھی یہ صاف نہیں ہے کہ کیا دیگررہنماؤں کے خلاف بھی ٹوئٹریہ قدم اٹھائےگا یا پھر یہ پاترا جیسے رہنماؤں پر کارروائی کروزیروں کو بچانے کی کوشش ہے تاکہ ٹوئٹر کے خلاف تنقید کوختم کیا جا سکے۔
پاترا کے علاوہ دایاں محاذ کی شیفالی ویدیہ کے ٹوئٹ کو بھی ٹوئٹر نے اسی خانے میں ڈالا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)