تریپورہ تشدد: فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا حصہ رہے دو وکیلوں کے خلاف یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج

03:17 PM Nov 08, 2021 | سمیدھا پال

وکیل انصاراندوری اورمکیش اس چاررکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا حصہ تھے،جس نے تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کی رپورٹ کے بعد خطے میں کشیدگی  کے ماحول کے جائزہ کے لیےصوبے کا دورہ کیا تھا۔  مغربی اگرتلہ تھانے کے عہدیداروں کی جانب سےدائر معاملے میں ان پر مذہبی گروہوں کے بیچ عداوت  پیدا کرنے،امن و امان کو خراب کرنے سمیت کئی الزام  لگائے گئے ہیں۔

(فوٹو:  پی ٹی آئی)

نئی دہلی: تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کاپردہ فاش کرنے والی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی رپورٹ جاری ہونے کے ایک دن بعد اس ٹیم کا حصہ رہے دو وکیلوں انصار اندوری اور مکیش پریو اے پی اےکی دفعہ13 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

انصار اندوری نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس کے سکریٹری ہیں جبکہ مکیش یونین فار سول لبرٹیز کے لیے کام کرتے ہیں۔

دونوں وکیلوں پر آئی پی سی کی دفعہ120بی(مجرمانہ سازش)، 153اے (مختلف گروہوں کے بیچ دشمنی  کو بڑھاوا دینا)، 153بی(قومی سالمیت پر منفی اثر ڈالنے سےمتعلق)، 469(وقار کو چوٹ پہنچانے کے قصد سے جعلسازی)، 471 (کسی دستاویز یا ریکارڈکے فرضی ہونے کی بات جانتے ہوئے بھی اسے اصل کے روپ میں استعمال میں لانا)، 503(مجرمانہ طور پردھمکانا)، 504 (امن وامان کو متاثر کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین کرنا)کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔

یہ وکیل چار رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا حصہ تھے، جنہوں نے صوبے میں مسلم مخالف تشدد کی رپورٹس کے بعدخطے میں کشیدگی  کے ماحول کا جائزہ لینے کے لیے29-30 اکتوبر کو صوبے کا دورہ کیا تھا۔

‘ہیومینٹی انڈر اٹیک ان تریپورہ:مسلم لائفز میٹر’ نام کی رپورٹ میں کم از کم 12 مسجدوں، مسلمانوں کی نو دکانیں اور تین گھروں میں توڑ پھوڑ کی تفصیلات کو شامل کیا گیا ہے۔

مغربی اگرتلہ پولیس اسٹیشن کےاہلکاروں کی جانب سے دائر معاملے کےنوٹس میں کہا گیا ہے کہ ‘مذہبی گروہوں کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینے اور امن وامان کو متاثر کرنے کے لیےمختلف مذاہب کے لوگوں کو اکسانے کے لیے آپ کے ذریعے سرکولیٹ کی گئی سوشل میڈیا پوسٹ اور دیے گئے بیانات کو لےکر الزام لگائے گئے ہیں۔’

وکیل مکیش نے دی وائر کو بتایا،‘ہم لمبےوقت سے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پر کام کر رہے ہیں۔ میرے لیے یہ پوری طرح سے حیران کرنے والی تھی۔ مجھے سمجھ نہیں آیا کہ کیا ہوا؟ ہم نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کیسےامن اور ہم آہنگی کے ساتھ رہنے والا معاشرہ اس قدر غیر مستحکم کیسے ہو گیا۔ہم نے اصل میں کچھ معاملوں کو اچھی طرح سے سنبھالنے کے لیے کچھ افسران  اور انتظامیہ  کوکریڈٹ دیا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘مجھے ابھی تک نہیں پتہ تھا کہ میں نے سوشل میڈیا پر کیا پوسٹ کیا ہے، جو مجھ پر لگائے گئے الزامات جتنا گمبھیر ہے۔ میرے تمام تبصرےعوامی  طور پر دستیاب ہیں، جن میں کسی طرح کی سازش کی کوشش نہیں کی گئی۔’

اس رپورٹ کے شریک قلمکار سپریم کورٹ کے وکیل احتشام ہاشمی اور امت شریواستو نے اجاگر کیا کہ حال میں ہوئےتشددانتظامیہ  کی غیر ذمہ داری اور انتہا پسند تنظیموں کا نتیجہ تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش میں 15 اکتوبر کو درگا پوجا پنڈالوں اور مندروں میں توڑ پھوڑ کے بعد بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد اور ہندو جاگرن منچ جیسی انتہا پسند تنظیموں نے تریپورہ میں مسلم آبادی کے خلاف تشدد بھڑ کانے کے لیے مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریلیوں کے دوران بھیڑ نے پیغمبر محمد کی توہین  کرتے ہوئے نعرےبازی کی اور دنگائیوں نے قرآن کی کاپیاں جلائیں۔اس دوران مسجدوں اور مسلمانوں کے گھروں پر حملے کیے گئے۔

تریپورہ پولیس کے سینئر افسر نے بتایا کہ تریپورہ میں مسلم مخالف واقعات کو لےکر سوشل میڈیا پر مبینہ  طور پر افواہ پھیلانے کو لےکر کئی معاملے درج کیے گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ شروعاتی جانچ کے مطابق سوشل میڈیا پر فرضی تصویریں اور ویڈیو شیئر کیے گئے تاکہ ریاستی حکومت اور پولیس کی امیج کو خراب کیا جا سکے۔

وکیلوں سے تریپورہ میں ہوئےتشدد کا ذکر کرنے والی پوسٹ کو سبھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے فوراً ڈی لٹ کرنے کو کہا گیا ہے۔

انہیں 10 نومبر کو اگرتلہ پولیس کے سامنے پیش کیا جائےگا۔

ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے اندوری نے دی وائر کو بتایا،‘یہ الزام  لگاکر ریاستی حکومت  اپنی نااہلی کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ہمارے معاملے میں جو ہوا، اس سے صاف ہے کہ یہ سچائی کو مین اسٹریم  سے ساجھا کرنے سے روکنے کی کوشش ہے۔ یہ ہمیں ڈرانے اور ہماری آواز کو ہٹانے کی کوشش ہے۔’

بتا دیں کہ بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں پر حملوں کو لےکر تریپورہ میں 51 مقامات پر احتجاج ہوئے۔

ان وکیلوں کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں ہائی کورٹ کے سبکدوش جج کی صدارت میں جانچ کمیٹی  کاقیام  کرنے کی مانگ کی گئی اور صوبے میں مسلمانوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں شامل اور توڑ پھوڑ میں شامل لوگوں کے خلاف فوراً کارروائی کرنے کی مانگ کی۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)