اعداد و شمار کے مطابق؛ لو کی وجہ سے 4 دن میں اب تک 304لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔حالات اتنے سنگین ہیں کہ آخری رسومات کے لیے لکڑیاں بھی کم پڑ رہی ہیں۔
نئی دہلی: بہار میں لو سےاموات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔اعداد و شمار کے مطابق؛ لو کی وجہ سے 4 دن میں اب تک 265 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
جن ستا کی ایک خبر کے مطابق؛ حالات اتنے سنگین ہیں کہ آخری رسومات کے لیے لکڑیاں بھی کم پڑ رہی ہیں۔حالانکہ سرکاری اعداد و شمار میں مرنے والوں کی تعداد 83 بتائی جا رہی ہے۔
منگل کو نالندہ ضلع کے خان پور گاؤں کی رہنے والی پھلوا دیوی(75)، کتری سرائے کے سیدی گاؤں کی ساوتری دیوی، سلاو بلاک کے نیر پور تاجوبگہا کے نریش مانجھی،لودی پکری سرائے کے کیلو پاسوان اور گووند پور کے دشرتھ مانجھی کی لو لگنے سے موت ہو گئی۔وہیں ویشالی میں موہن پور پنچایت کے جئے بلی ٹھاکر اور بیلسر اوپی علاقے کے افضل پور مشولیا گاؤں کے رہنے والے ہریندر مہتو کی بھی لو لگنے سے موت ہو گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق؛سب سےزیادہ معاملے اورنگ آباد اور گیا ضلع میں سامنے آ رہے ہیں جہاں منگل کو 5 اور 4 لوگوں کے مرنے کی خبر ہے۔لو کی وجہ سے کئی ضلعوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ان ضلعوں میں گوپال گنج، سیتا مڑھی، بیگو سرائے سمیت کئی دوسرے ضلعے شامل ہیں۔گیا ضلع میں لو کا قہر سب سے زیادہ ہے۔خبروں کے مطابق؛ وشنو پد شمشان گھاٹ پر گزشتہ 3 دنوں میں اب تک تقریباً 200 لاشوں کی آخری رسومات ادا کی جا چکی ہیں۔
دریں اثنا
پربھات خبر کے مطابق؛لو لگنے سے 4 دنوں میں اب تک 304 لوگوں کی جان جا چکی ہے۔سب سے زیادہ روہتاس میں 11 لوگوں کی موت ہوئی جبکہ اورنگ آباد اور گیا میں7-7، ویشالی میں 5-5،پٹنہ،نوادہ،نالندہ،سمستی پور میں 3-3، سارن ،بھوجپور،بکسر میں 2-2، ارریہ،کٹیہار، لکھی سرائے،مونگیر اور مغربی چمپارن میں 1-1 کی موت ہو گئی ہے۔اس طرح 4 دنوں میں لو کی وجہ سے 304 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ وہیں کیمور میں پہلی بار ایک درجن سے زائد نئے مریض سامنے آئے ہیں جن کو بھبھوآ ضلع ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا ہے۔
اس سے پہلے محکمہ قدرتی آفات کے کنٹرول روم سے ملی جانکاری میں کہا گیا تھا کہ ریاست میں
لو لگنے سے 78 لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ان میں سے اورنگ آباد میں 33، گیا میں 31 اور نوادہ میں 12 اور جموئی ضلع میں 2 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔محکمہ قدرتی آفات کی جانب سے مرنے والوں کے اہل خانہ کو معاوضہ کی رقم فراہم کرنے کی کارروائی شروع ہوچکی ہے۔
غور طلب ہے کہ پہلے بھی بہار کے گیا ضلع میں ضلع مجسٹریٹ نے لو کی وجہ سے ہورہی اموات کے مدنظر دفعہ 144 لگادیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اچانک لو کی وجہ سے لوگوں کے بیمار ہونے اور علاج کے دوران موت ہونے پر اہل خانہ یا غیر سماجی عناصر کے ذریعے لاء اینڈ آرڈر کے لیے مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے اور امن و امان میں خلل پڑ سکتا ہے۔
اس کی وجہ سے ضلع مجسٹریٹ ابھیشیک سنگھ نے ضلع میں دفعہ 144 لگاد یا تھا ۔ حکم میں کہا گیا تھا کہ گرمی اور لو کا اثر دن میں صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک رہتا ہے ، اس لیے ا س دوران منریگا، سرکاری /غیر سرکاری مزدوری کے کام نہیں ہوں گے ۔
حکم میں کہا گیا تھا کہ ؛پورے گیا ضلع میں کوئی بھی تعمیری کام سرکاری/ غیر سرکاری، جس میں مزدور کام کرتے ہیں صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک نہیں ہوگا۔ منریگا اسکیم کے تحت کوئی بھی کام صبح ساڑھے 10 بجے کے بعد نہیں ہوگا۔’اس کے علاوہ کسی بھی ثقافتی یا عوامی تقریب پر صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک کے لیے روک لگا دی گئی تھی۔ یہ پروگرام کھلی جگہ پر منعقد نہیں کیے جا سکیں گے۔
اس کے علاوہ لو کی وجہ سے بہار میں 22 جون تک سبھی سرکاری اور گورمنٹ ایڈیڈ اسکول بند رہنے کی بات بھی کہی گئی تھی۔ بہار ایجوکیشن پروجیکٹ کاؤنسل کی طرف سے سبھی ضلع افسروں کو جاری خط کہا گیا تھا کہ ریاست میں بڑھتی گرمی/ لو کو دھیان میں رکھتے ہوئے 22 جون تک اسکول بند رکھے جائیں گے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)