’ایک کھلاڑی نے پی ایم  سے برج بھوشن کے برتاؤ کے بارے میں شکایت کی تھی، لیکن انھوں نے کچھ نہیں کیا‘

05:20 PM Jun 06, 2023 | دی وائر اسٹاف

ترنمول کانگریس کی ایم پی  مہوا موئترا اور کانگریس کی ترجمان سپریا شری نیت نے پہلوانوں کی شکایت پر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف درج ایف آئی آر کے مبینہ حصے کو شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2021 میں ایک پہلوان نے وزیر اعظم نریندر مودی کو سنگھ کی ہراسانی کے بارے میں بتایاتھا، لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی، برج بھوشن شرن سنگھ (دائیں) اور جنتر منتر پر احتجاج کے دوران پہلوان ساکشی ملک، بجرنگ پونیا، وینیش پھوگاٹ، سنگیتا پھوگاٹ۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی/ٹوئٹر/فیس بک)

نئی دہلی: کانگریس اور ترنمول کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ حکومت ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کو کیوں بچا رہی ہے، جن پر پہلوانوں کو ہراساں کرنے کا الزام ہے اور جس کے بارے میں پہلوانوں نے وزیر اعظم کو بتایا تھا۔

ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا نے ٹوئٹر پرمبینہ طور پر برج بھوشن کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کا ایک حصہ شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شکایت کرنے والے پہلوان نے بی جے پی ایم پی  کے برتاؤ کے بارے میں انہیں (وزیراعظم) بتایا تھا، جنہوں  نے ان  کا ساتھ دینے کی بات کہی تھی۔ لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔

موئترا نے لکھا ہے، ‘محترم وزیر اعظم، ایک پہلوان کی ایف آئی آر کے ایک حصے میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ وہ آپ سے ملی تھیں اور آپ کو ایم پی کےبرتاؤاور بدسلوکی  کے بارے میں بتایا تھا۔ آپ نے انہیں مدد کی  یقین دہانی کرائی تھی۔ لیکن آپ نے کچھ نہیں کیا۔

مہوا نے انگریزی شاعر جارج گورڈن بائرن کی نظم کی چند سطریں لکھ کر اپنے غصے کا اظہار کیا ہے۔

موئترا کے ذریعے شیئر کیے گئے ایف آئی آر کے مطلوبہ حصے میں لکھا گیا ہے، ملزم نمبر 1 (بی جے پی ایم پی اور ریسلنگ فیڈریشن کے صدر) نے اپنے قریبی ساتھیوں کے ساتھ مل کر میرا نام ہندوستان کےعزت مآب وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے مقرر اولمپیئن کے وفد کی فہرست سے ہٹا دیا۔ 17 اگست 2021 کو اولمپئن کے وفد کی میٹنگ سے مجھے باہر نکالے جانے کے بعد  وزیر اعظم دفتر سے فون آیا اور بتایا گیا کہ عزت مآب وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ میں وہاں موجود رہوں۔

شکایت کنندہ نے مزید کہا ہے، ‘اس طرح کی درخواست کے بعد میں نے نریندر مودی  جی سے ملاقات کی اور ان سے ملاقات کے بعد ہندوستان کے لیے نہ کھیلنے کے بارے میں میرے منفی خیالات اور ملزم نمبر 1 اور ان کے قریبی ساتھیوں کی جانب  سے دی جانے والی ذہنی اذیت کی وجہ سے خودکشی کا خیال ذہن سے نکل گیا۔ میں نے عزت مآب وزیر اعظم کو ملزم نمبر 1 اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے مجھے اور دیگر خواتین پہلوانوں کو بار بار جنسی، جذباتی، جسمانی صدمے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے مجھے یقین دہانی کرائی  کہ وزارت کھیل ایسی شکایات کا جائزہ لے گی اور مجھے جلد ہی وزارت  سے فون آئے گا۔

ٹیلی گراف کے مطابق، ایف آئی آر میں خاتون نے مزید کہا ہے کہ برج بھوشن کو اپنے ‘ذرائع’ سے وزیر اعظم سے کی گئی شکایت کا علم ہوا۔ اس کے کچھ ہی وقت  بعد ریسلنگ فیڈریشن کی جانب سے ان کے نام بھیجا گیا وجہ بتاؤ نوٹس واپس لے لیا گیا۔ لیکن کچھ عرصے بعد انہیں  دوبارہ ذہنی طور پر ہراساں کیا گیا اور ان کی توہین کی گئی۔

کانگریس نے بھی اٹھایا سوال

اسی مبینہ ایف آئی آر کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈر سپریہ شری نیت نےسوال کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو 2021 سے ہی سب کچھ معلوم تھا۔ پھر بھی وہ برج بھوشن سنگھ کو تحفظ کیوں دے رہے ہیں؟

یہ سوال انہوں نے ایک ٹی وی چینل کے مباحثے میں بھی دہرایا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘پی ایم مودی 2021 سے برج بھوشن سنگھ کے خلاف جنسی استحصال کے سنگین الزامات کے بارے میں جانتے تھے۔ وہ خاموش کیوں رہے؟ بیٹیوں کے بجائے ملزم کو تحفظ کیوں دیا؟ دہلی پولیس مودی جی سے کب پوچھ گچھ کرے گی جو راہل جی سے متاثرین کا نام پوچھنے آ دھمکی دی تھی؟

اس سے قبل کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی برج بھوشن کے خلاف ایف آئی آر میں درج الزامات کی تفصیلات دینے والی ایک میڈیا رپورٹ شیئر کی تھی اور ٹوئٹر پر لکھا تھا، ‘نریندر مودی جی، ان سنگین الزامات کو پڑھیے اور ملک کو بتائیے کہ ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی  کیوں نہیں ہوئی۔

واضح ہو کہ جمعہ کو انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں برج بھوشن کے خلاف درج دو ایف آئی آر میں شکایت کنندہ خواتین کے الزامات کی تفصیلات شائع کی گئی تھیں۔ خواتین نے بتایا ہے کہ برج بھوشن نے ایک میڈلسٹ کھلاڑی کو زبردستی گلے لگایا تھا، دوسرے کھلاڑی کوغلط طریقے سےچھاتی  پر چھوا اور احتجاج کرنے پر دھمکی دی تھی۔میڈلسٹ پہلوان نے یہ بھی بتایا ہے کہ سنگھ نے ان سے ‘سپلیمنٹس’ دینے کے بدلے جنسی تعلقات کا مطالبہ کیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ شکایات کی یہ تفصیلات ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب حکومت کے وزراء احتجاج کرنے والے پہلوانوں سے دہلی پولیس کی جانچ پر بھروسہ کرنے کو کہہ رہے ہیں۔

برج بھوشن شرن سنگھ پر ایک نابالغ سمیت کئی خواتین کھلاڑیوں کے ساتھ جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ الزامات لگانے والوں میں میڈلسٹ وینیش پھوگاٹ کے ساتھ اولمپک میڈلسٹ ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا شامل ہیں۔

سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرنے کے بعدگزشتہ28 اپریل کو سنگھ کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ سنگھ نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور گزشتہ بدھ کو کہا تھا کہ اگر ان کے خلاف ایک بھی الزام ثابت ہو گیا تو وہ ‘خود کو پھانسی’ پر لٹکا لیں گے۔ دریں اثنا، بی جے پی ایم پی کی حمایت میں سنتوں نے پاکسو قانون کوہلکا کرنے کے لیے ترمیم کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

واضح ہو کہ منگل (30 مئی) کو ایک ماہ سے زائد عرصے سے احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے حکومت کے رویے سے ناراض ہو کرکہا تھا کہ وہ اپنے میڈل گنگا میں پھینک دیں گے۔ وہ اسی دن ہری دوار میں ہر کی پوڑی گھاٹ بھی پہنچے تھے، تاہم کسان رہنماؤں کی جانب سے انہیں سخت اقدامات نہ کرنے کے لیے راضی کرنے کے بعد پہلوانوں نے اپنےمیڈل گنگا میں پھینکنے کا فیصلہ بدل لیا۔

کسان رہنماؤں نے ان کی شکایات کے ازالے کے لیے پانچ دن کا وقت بھی مانگا ہے۔ اسی دن پہلوانوں نے انڈیا گیٹ پر غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال کا اعلان بھی کیا تھا، لیکن دہلی پولیس نے انھیں وہاں پراحتجاج  کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔

اس سے قبل 28 مئی کواس وقت  ساکشی ملک، بجرنگ پونیا، وینیش پھوگاٹ اور دیگر پہلوانوں کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا، جب انہوں نے جنتر منتر روڈ پر اپنے دھرنے کے 35 ویں دن نئے پارلیامنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس نے ان پرسیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے بعددنگا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایک مقدمہ بھی درج کیا ہے۔

اس دن نئے پارلیامنٹ ہاؤس کا افتتاح ہوا  تھااور برج بھوشن شرن سنگھ نے تقریب میں شرکت کی تھی۔ پارلیامنٹ کے افتتاح سے پہلے وینیش پھوگاٹ نے کہا تھا کہ ‘اس سب کے بعد بھی اگر وہ اتوار کو پارلیامنٹ میں موجود ہوتے ہیں تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ملک کس طرف جا رہا ہے۔’

معلوم ہو کہ جنوری کے مہینے میں ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے پہلوانوں نے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی  مظاہرہ شروع کیا تھا۔

کئی ہفتوں کے احتجاج کے بعد 23 جنوری کو معاملے کی تحقیقات کے لیے مرکزی وزارت کھیل کی طرف سے یقین دہانی اوراولمپک میڈلسٹ باکسر میری کوم کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی کی تشکیل کے بعد پہلوانوں نےاپنی ہڑتال ختم کر دی تھی۔

اس دوران برج بھوشن کو فیڈریشن کے صدر کے عہدے کی ذمہ داریوں سے الگ کر دیا گیا تھا۔

تاہم، کوئی کارروائی نہ ہونے کے بعد 23 اپریل کو بجرنگ پونیا، ونیش پھوگاٹ اور ساکشی ملک سمیت دیگر پہلوانوں نے اپنا احتجاج دوبارہ شروع کیا۔