کرناٹک: بی جے پی ایم ایل اے نے نصابی کتاب سے ٹیپو سلطان کے باب کو ہٹانے کی مانگ کی

وزیر تعلیم نے افسروں سے کہا ہے کہ وہ متنازعہ حکمراں ٹیپو سلطان پر مشتمل باب کو تاریخ کی نصابی کتابوں سے ہٹانے کے بی جے پی ایم ایل کے مطالبے پر غور کریں اور تین دن میں رپورٹ دیں ۔

وزیر تعلیم  نے افسروں سے کہا ہے کہ وہ متنازعہ حکمراں ٹیپو سلطان  پر مشتمل باب کو تاریخ کی نصابی کتابوں سے ہٹانے کے بی جے پی ایم ایل کے مطالبے پر غور کریں اور تین دن میں رپورٹ دیں ۔

Tipu-Sultan-3

نئی دہلی: کرناٹک کے وزیر تعلیم سریش کمار نے افسروں سے کہا ہے کہ وہ 18 ویں صدی کے میسور ریاست کے متنازعہ حکمراں ٹیپو سلطان  پر مشتمل باب کو تاریخ کی نصابی کتابوں سے ہٹانے کے بی جے پی ایم ایل کے مطالبے پر غور کریں اور تین دن میں رپورٹ دیں ۔پرائمری اورسکینڈری ایجوکیشن منسٹر نے کرناٹک ٹیکسٹ بک  سوسائٹی کے مینجنگ ڈائریکٹر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ ایم ایل اے رنجن کو معاملے پر بات چیت کے لیے مدعو کریں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایم ایل رنجن سے  اس معاملے میں میٹنگ کرکے طے کیا جائے کہ نصاب میں اس باب کی ضرورت ہے یا نہیں ۔ اس کو رکھنا ہے یا ہٹانا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ان کو اس بارے میں تین دن میں رپورٹ دی  جائے۔کمار نے کہا ہے کہ ، ایم ایل اے کی گزارش کے مطابق، تاریخ کی نصابی کتاب میں ٹیپو سلطان پر باب کے بارے میں متعلقہ کمیٹی کی ایک میٹنگ بلائی جائے ۔ انہوں نے اپنے نوٹ میں کہا ہے کہ، بی جے پی ایم ایل اے رنجن کو میٹنگ میں بلائیے اور اس بارے میں رپورٹ کیجیے۔

غور طلب ہے کہ ایم ایل اے رنجن نے گزشتہ ہفتے وزیر کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ ٹیپو سلطان والے باب کو نصاب سے ہٹا دینا چاہیے۔صحافیوں سے بات چیت میں رنجن نے الزام لگایا کہ ٹیپو نے ہزاروں عیسائیوں اور کوڈاوا لوگوں کو جبراً اسلام قبول کروایا تھا ۔ وہ اپنی حکومت فارسی میں چلاتے تھے اور وہ مجاہد آزادی نہیں تھے ۔ رنجن کا حوالہ دیتے ہوئے کمار نے اپنے نوٹ میں کہا ہے ، ایم ایل اے کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کے مڈل اسکول کی تاریخ کی نصابی کتاب میں ٹیپو سلطان پر ایک باب ہے ۔ ان کی تاریخ کو جانے بغیر ان کو اس نصاب میں شامل کیا گیا ہے ۔ اس لیے باب میں پیش کی گئیں باتیں سچ نہیں ہیں ان کو اس میں عظیم بتایا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد بی جے پی حکومت نے جولائی میں ٹیپو سلطان کی سالگرہ سے متعلق تقریب کو رد کر دیا تھا ۔ اس سالانہ تقریب کی بی جے پی 2015 سے مخالفت کر رہی تھی ۔ کانگریس کی حکومت میں اس مخالفت کی شروعات ہوگئی تھی ۔بی جے پی اور رائٹ ونگ تنظیمیں ٹیپو سلطان کی مخالفت کرتی ہیں اور ان کو مذہبی شدت پسند بتاتی ہیں ۔ واضح ہوکہ ٹیپو سلطان کو برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کا دشمن مانا جاتا ہے ۔ مئی 1799 میں برٹش فوج سے شری رنگا پٹنا کا قلعہ بچانے کے دوران ان کی موت ہو گئی تھی ۔ کئی مؤرخ مانتے ہیں کہ ٹیپو سلطان سیکولر اور ماڈرن حکمراں تھے جنہوں نے برٹش کا مقابلہ کیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)