آر ٹی آئی کے تحت موصولہ جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ 15 فروری کو سپریم کورٹ کی جانب سے الیکٹورل بانڈ اسکیم پر روک لگانے کے ہفتہ عشرہ بعد 28 فروری کو وزارت خزانہ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے بانڈ پرنٹنگ کو ‘فوراً روکنے’ کو کہا تھا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے الیکٹورل بانڈ کو غیر آئینی قرار دینے سے تین دن پہلے وزارت خزانہ نے ایس پی ایم سی آئی ایل (سکیورٹی پرنٹنگ اینڈ منٹنگ کارپوریشن آف انڈیا) کے ذریعے ایک کروڑ روپے کے 10000 الیکٹورل بانڈ کی پرنٹنگ کے لیے حتمی منظوری دی تھی۔
انڈین ایکسپریس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے ہفتہ عشرہ بعد 28 فروری کو وزارت خزانہ نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) سے بانڈ پرنٹنگ کو ‘فوراً روکنے’ کو کہا تھا۔
آر ٹی آئی کے تحت اخبار کو موصولہ وزارت خزانہ اور ایس بی آئی کے درمیان خط و کتابت اور ای میل کے تبادلے کی فائل نوٹنگ سے اس کا انکشاف ہوا ہے۔
اس سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ایس پی ایم سی آئی ایل نے پہلے ہی 8350 بانڈ پرنٹ کر کے ایس بی آئی کو بھیج دیے تھے۔
اسکیم کے آغاز کے بعد سے مجموعی طور پر22217 الیکٹورل بانڈ کیش کرائے گئے۔ بی جے پی 8451 کروڑ روپے؛ کانگریس 1950 کروڑ روپے؛ ترنمول کانگریس نے 1707.81 کروڑ روپے اور بی آر ایس نے 1407.30 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ کیش کرائے۔
پرنٹنگ روکنے کی ہدایات 28 فروری کو ایس بی آئی سے ایس پی ایم سی آئی ایل کو ‘الیکٹورل بانڈ کی چھپائی پرروک – الیکٹورل بانڈ اسکیم 2018’ کے عنوان سے میل کی ایک سیریز میں بھیجی گئی تھیں۔
ایس بی آئی کے ٹرانزیکشن بینکنگ ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ جنرل منیجرنے لکھا تھا: ‘ہمیں 23.02.2024 کی ای میل میں کل 8350 الیکٹورل بانڈ کے سکیورٹی فارم کے 4 بکس (باکس) موصول ہوئے ہیں… سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہم آپ سے باقی 1650 الیکٹورل بانڈ کی چھپائی پر روک لگانے کی درخواست کرتے ہیں، جس کے لیے بجٹ ڈویژن کے خط مورخہ 12.01.2024 کے ذریعے منظوری دی گئی تھی۔’
ریکارڈ میں موجود 27 فروری کے ایک ای میل میں کہا گیا ہے کہ 400 کتابچے اور 10000 الیکٹورل بانڈ کی چھپائی کے آردڑ اور ایس پی ایم سی آئی ایل کو آرڈر دینے کے لیے ‘حکومت ہند’ کی منظوری 12 فروری کو دی گئی تھی۔
اسی دن وزارت خزانہ کے بجٹ سیکشن سے ایس بی آئی اور وزارت کے دیگر لوگوں کو ایک اور میل بھیجا گیا، جس میں کہا گیا کہ ‘اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے درخواست کی جاتی ہے کہ براہ کرم بقیہ 1650 الیکٹورل بانڈ کی پرنٹنگ روکنے کے لیے ایس پی ایم سی آئی ایل کو فوراً مطلع کریں، جس کے لیے منظوری دی گئی تھی۔’