منی پور کی ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ٹی برندہ نے 2018 کے ڈرگس معاملے کے ایک کلیدی ملزم لکھاؤسی زوکوعدالت کے ذریعے بری کیےجانےکےایک دن بعدبہادری کے لیےان کوملے پولیس میڈل کو لوٹا دیا ہے۔گزشتہ جولائی میں انہوں نے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ پر لکھاؤسی زوکو بچانے کا الزام لگایا تھا۔
ٹی برندہ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: اس سال جولائی میں عدالتی دستاویز میں ایک ڈرگ مافیا کو حراست سے رہا کرنے کےلیے
وزیراعلیٰ پر دباؤ ڈالنے کا الزام لگاکرسرخیوں میں آئیں منی پور کی سینئر پولیس افسرتھوؤناؤجم برندہ(ٹی برندہ)نے جمعہ کوبہادری کے لیے ان کوملے پولیس میڈل کو لوٹا دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ڈرگس اسمگلنگ کوروکنے کے لیے ان کے جرأت مندانہ قدم کے لیے ریاستی پولیس کے بہادری میڈل سے نوازا جا چکا ہے۔ اگست 2018 میں بی جے پی مقتدرہ ریاست کے وزیر اعلیٰ نے انہیں یہ ایوارڈدیا تھا اور انہیں ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے عہدےپر بھی پرموٹ کیا گیا تھا۔
وہ ریاست کے نارکوٹکس اینڈ افیئرس آف بارڈر بیورو(این اے بی)کی پہلی افسر تھیں، جنہیں یہ میڈل دیا گیا تھا۔
برندہ کے18دسمبر کو ایوارڈ واپس کیے جانے سے ایک دن پہلے امپھال میں نارکوٹکس ڈرگس اینڈ سائکوٹروپک سب اسٹینس ایکٹ(این ڈی پی ایس اے)عدالت نے اس شخص (چندیل آٹونامس ڈسٹرکٹ کونسل کے سابق صدر لکھاؤسی زو)کو رہا کر دیا جس کو بچانے کا الزام انہوں نے وزیراعلیٰ پر لگایا تھا۔
جب انہوں نے چندیل میں لکھاؤسی زو کو 20 جون، 2018 کو ان کی رہائش پر چھ دیگر لوگوں کے ساتھ انٹرنیشنل بازار میں27 کروڑ روپے کی قیمت کے ڈرگس کے ساتھ گرفتار کیا تھا، تب وہ بی جے پی کے ممبر تھے۔
سال 2017 میں اسمبلی انتخاب سے پہلے ریاست میں بی جے پی نے ڈرگ کے خطرے سے نپٹنے میں اہل نہیں ہونے کے لیےاس وقت کی کانگریس سرکار پر الزامات کی بوچھار کر دی تھی اور اسے انتخابی مدعا بھی بنایا تھا۔ اقتدار میں آنے کے بعد بیرین سنگھ نے ڈرگس کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیاتھا۔
ریاست میں ڈرگس کی فروخت کے خلاف کئی کامیاب مہم کی قیادت کرنے والی برندہ کو ایوارڈدینے کے علاوہ، کئی مواقع پر وزیراعلیٰ نے اطمینان بخش کام کے لیے پوری نارکوٹکس اینڈ افیئرس آف بارڈر بیورو ٹیم کی تعریف کی تھی۔
حالانکہ، اس معاملے میں برندہ نے منی پور ہائی کورٹ میں داخل کئے گئے 16 پیج کے حلف نامے کا حصہ رہے دستاویزوں میں کہا تھا کہ خاص طور پر لکھاؤسی کو بچانے کے لیے وزیراعلیٰ نےدخل اندازی کی تھی۔ریاستی پولیس کے ذریعے چارج شیٹ دائر کیے جانے کے چار دن بعد لکھاؤسی کو این ڈی پی ایس عدالت نے ضمانت دے دی، جس کے بعد وہ فرار ہو گیا۔
حالانکہ، اس سال فروری میں اس نے پولیس کے سامنےسرینڈر کر دیا، لیکن این ڈی پی ایس اے عدالت نے 21 مئی کو پھر سے ضمانت دے دی۔ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس(ہیڈکوارٹر)برندہ نے 23 مئی کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھاؤسی کو باربار ضمانت دینے پر جج پر سوال اٹھایا تھا۔
منی پور ہائی کورٹ نے اس کو عدالت کی ہتک کا ممکنہ معاملہ مانتے ہوئے نوٹس لیا اور انہیں طلب کیا۔ اس پر انہوں نے 16پیج کا حلف نامہ داخل کر وزیراعلیٰ پر معاملے میں نہ صرف چارج شیٹ داخل نہ کرنے بلکہ لکھاؤسی کو حراست سے رہا کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کاالزام لگایا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ ریاستی بی جے پی کے نائب صدراسنکمار موئرنگتھیم کے ذریعے ان کے پاس پہنچے تھے۔اس کے جواب میں وزیراعلیٰ نے انہیں بدنام کرنے کے لیے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی دھمکی دی تھی۔ دونوں طرف سے الزام تراشیوں کا دور چلا، لیکن کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔
گزشتہ18 دسمبر کو لکھاؤسی کو خصوصی عدالت سے ایک بار پھر ضمانت ملنے پر برندہ نے وزیراعلیٰ کو ایک خط لکھا، ‘اس معاملے کو وزیراعلیٰ کے ڈرگس کے خلاف جنگ کا حصہ مانتے ہوئے 13 اگست، 2018 کو مجھے وزیراعلیٰ کے بہادری میڈل سے سرفرازکیا گیا تھا۔’
خط کے مطابق، ‘حالانکہ، این ڈی پی ایس اے عدالت کے ذریعےجانچ اور استغاثہ کو غیر تسلی بخش مانا گیا ہے۔ میں اخلاقی طورپریہ محسوس کرتی ہوں کہ میں نے ریاست کے اسٹیٹ کریمنل جسٹس ڈلیوری سسٹم کے مطابق اپنا فرض نہیں نبھایا ہے۔ اس لیے میں خود کو آپ کی جانب سے دیے گئے ایوارڈ کے لائق نہیں مانتی۔ اس لیے، میں اس کو ریاست کے محکمہ داخلہ کو واپس لوٹاتی ہوں تاکہ اسے زیادہ اہل اور وفادار پولیس افسر کو دیا جا سکے۔’
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں