دہلی پولیس نے مقامی عدالت میں دائر عرضی میں کہا تھا کہ دہلی دنگوں سے جڑے معاملوں میں گرفتار عمر خالد اور خالد سیفی کو ہتھکڑی لگاکر پیش کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ دونوں انتہائی جوکھم والے قیدی ہیں۔ عدالت نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عرضی تکنیکی بنیاد پر مناسب نہیں ہے۔
نئی دہلی:دہلی کی ایک مقامی عدالت نے جواہرلال نہرویونیورسٹی(جے این یو)کے سابق طالبعلم عمر خالد اور کارکن خالد سیفی کو ہتھکڑی لگاکر نچلی عدالتوں میں پیش کرنے کی اجازت دینے کی پولیس کی عرضی کو خارج کر دیا۔عدالت کا کہنا ہے کہ یہ ملزم گینگسٹر نہیں ہیں اور نہ ہی پیشی کے دوران ان سے کسی طرح کا خطرہ ہے اس لیے انہیں ہتھکڑی لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
دراصل ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو کی عدالت کے سامنے دہلی پولیس کی طرف سے عرضی دائر کی گئی تھی۔پولیس کا کہنا تھا کہ ان دونوں ملزمین کو ہتھکڑی لگاکر پیش کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ یہ دونوں بہت زیادہ جوکھم والے قیدی ہیں۔
عدالت نےپولیس کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ یہ عرضی تکنیکی بنیاد پرمناسب نہیں ہے کیونکہ یہ دونوں نہ تو قبل میں کسی مجرمانہ معاملے میں ملزم ہیں اور نہ گینگسٹر ہیں۔جج نے عرضی کو بے بنیاد قراردیتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس اور جیل اتھارٹی کے اعلیٰ افسروں نے بنامناسب عمل اور دماغ لگائے یہ عرضی داخل کی۔
ایڈیشنل سیشن جج نے پانچ جون کو جاری آرڈر میں کہا، ‘جن ملزمین کو بیڑیاں اور ہتھکڑیاں لگاکر پیش کرنے کی اجازت مانگی گئیں، وہ پچھلے کسی معاملے میں مجرم قرار نہیں دیے گئے ہیں۔ وہ گینگسٹر بھی نہیں ہیں۔’
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ویسے بھی یہ عرضی اس سطح پر کوئی معنی نہیں رکھتی کیونکہ فی الحال کووڈ 19کی وجہ سے عدالتوں میں کسی بھی معاملے کے ملزمین کی براہ راست پیشی نہیں ہو رہی ہے۔ سب کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش کیا جا رہا ہے، ایسے میں اس طرح کی عرضی کو پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
وہیں عدالت نے اس معاملے سے جڑے ڈی ایس پی سے یہ عرضی دائر کیے جانے پر وضاحت طلب کی ہے۔عدالت نے اس بات پر غور کیا کہ یہ عرضی کڑکڑڈوما لاک اپ انچارج نے سینئرپولیس افسروں کے ذریعے اس مدعے پرغور کرنے کے بعد دائر کی تھی۔
جج نے عرضی پر منڈولی اور تہاڑ جیل کے سپرنٹنڈنٹ، اے ڈی ایس پی (اسپیشل سیل)اور دہلی پولیس کی تیسری بٹالین کے ڈی ایس پی کے جواب پر بھی نوٹس لیا۔
ڈی ایس پی نے عدالت کو بتایا تھا کہ ہتھیاربند حملہ آوروں کے ذریعے جی ٹی بی اسپتال میں ایک زیر سماعت قیدی کوآزاد کرانے کی کوشش کے بعدپولیس نے بہت جوکھم والے قیدیوں کو ہتھکڑی لگانے کی اجازت کے لیے عدالت سے اپیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ حال فی الحال عدالتوں میں پہلے کی طرح شنوائی شروع ہونے کا کوئی امکان بھی نظر نہیں آ رہا ہے اس لیے عدالت تمام حقائق کو دھیان میں رکھتے ہوئےپولیس کی عرضی کو نامنظور کرتی ہے۔
بتا دیں کہ 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں بھڑکے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملے میں جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالدا ور خالد سیفی پر عام آدمی پارٹی کے ایک سابق کونسلرکے ساتھ مل کر دہلی کے شاہین باغ میں دنگوں کی سازش کا الزام ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)