سال 2019 کے لیےگورننس اور پالیٹکس کےزمرے میں’ڈیجیٹل میڈیا’ اور ‘براڈکاسٹ میڈیا’ گروپ میں دی وائر ہندی کے رپورٹر دھیرج مشرا اور فری لانس صحافی سیمی پاشا کورام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ دیا گیا ہے۔ چار سال کے سفر میں دی وائر ہندی کے رپورٹر کو ملا یہ دوسرا رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ ہے۔
دھیرج مشرا اور سیمی پاشا۔ (تصویر: دی وائر/ٹوئٹر)
نئی دہلی: دی وائر ہندی کے رپورٹر دھیرج مشرا اور فری لانس صحافی سیمی پاشا کو رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ سےسرفراز کیا گیا ہے۔یہ ایوارڈ سال 2019 کے لیے گورننس اور پالیٹکس کے لیے’ڈیجیٹل میڈیا’اور’براڈکاسٹ میڈیا’کے زمرے میں دیا گیا ہے۔
سال 2006 میں شروع کیے گئےرام ناتھ گوئنکا ایکسیلینس ان جرنلزم ایوارڈز ہندوستان میں صحافیوں کے لیے سب سے باوقار ایوارڈ میں سے ایک سمجھے جاتے ہیں۔
دھیرج مشرا کو یہ ایوارڈ ارکان پارلیامنٹ کے ذریعےاسٹڈی ٹور کے نام پر کیے گئے اخراجات کے سلسلے میں کی گئی رپورٹ؛’
ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسٹڈی ٹور پر ارکان پارلیامنٹ نےکروڑوں روپے خرچ کیے‘کے لیے ملا ہے۔
ضابطہ کے مطابق اسٹڈی ٹور پر ارکان پارلیامنٹ اور حکام کو سرکاری خدمات کا استعمال کرنا ہوتا ہے، ساتھ ہی اس طرح کے دوروں کی ایک سالانہ مقررہ تعداد طے ہوتی ہے، مذکورہ رپورٹ میں آر ٹی آئی درخواست کے ذریعےملنے والی معلومات کےحوالےسے بتایاگیا تھا کہ کئی پارلیامانی کمیٹیاں نہ صرف مقررہ تعداد سے زیادہ بار ٹور پر گئیں، بلکہ ٹھہرنے کے لیے بڑے فائیو سٹار ہوٹل، مہنگے کھانے اور آمد ورفت کے لیے گاڑیاں بک کرنے پر لاکھوں روپے خرچ کیے گئے۔
دھیرج نے بتایا کہ کئی وزارت میں انہوں نے 30 سے 35 آر ٹی آئی درخواستیں بھیجی تھیں، جس کے بعد حاصل ہونے والی معلومات کو جمع کرکے رپورٹ تیار کی گئی۔
انڈین ایکسپریس نےایوارڈ کا اعلان کرتے ہوئے
کہا کہ،اس رپورٹ کا قابل ذکر اثرمرتب ہوا کیونکہ لوک سبھا سکریٹریٹ نے [اس طرح کے]اخراجات میں تیزی سے کٹوتی کی ہدایت دی ۔
سیمی پاشا کو یہ ایوارڈ دہلی کے جامعہ نگر کو مرکز میں رکھتے ہوئے کی گئی ویڈیو اسٹوری کے لیے دیا گیا ہے۔ 2019 کے آخر میں شہریت قانون (سی اے اے)کے خلاف مظاہروں کے بعد اس علاقے کو فرقہ وارانہ نفرت کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس علاقے کے تئیں نفرت اس وقت بڑھ گئی جب دسمبر 2019 میں دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء پر بے رحمی سے لاٹھی چارج کیا تھا۔
طلبا کے ساتھ پولیس کی بربریت کی کہانیوں کے منظر عام پر آنے کے بعد، سارا الزام ‘بیرونی یا مقامی لوگوں’پر ڈال دیا گیا،جو آس پاس کے بٹلہ ہاؤس، شاہین باغ، ذاکر نگر میں رہتے تھے۔ ان علاقوں کو عام طورسے اوکھلا یا جامعہ نگر کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔
سیمی کی ‘ان سائیڈ جامعہ نگر’ نامی اس دستاویزی فلم میں انتہائی ضروری سوال اٹھائے گئے تھے۔ یہ دستاویزی فلم سوال کرتی ہے کہ ‘جنوبی دہلی کی اس مسلم بستی کو اکثر شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، لیکن اس کی وجہ کیا ہے، یہاں کس طرح کے لوگ رہتے ہیں؟’
قابل ذکر ہے کہ دی وائر ہندی کےرپورٹر کو چار سال کے سفر میں یہ دوسرا رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ ملا ہے۔
اس سے پہلے دی وائر ہندی کےسینئر صحافی ر ہے
امت سنگھ کو یہ ایوارڈ سال 2017 میں’بہترین ہندی جرنلزم – پرنٹ’کے زمرے میں جموں و کشمیر پولیس پر کی گئی ان کی گراؤنڈ رپورٹ ‘
کیوں وادی میں پولیس والا ہونا سب سے مشکل کام ہے‘کے لیے دیا گیا تھا۔
سرکاری اور کارپوریٹ دباؤ سے آزاد ہوکر جمہوری اقدار کو فروغ دینے اور حاشیے میں پڑے عوامی مسائل کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے پرعزم ادارے کے طور پر دی وائر ہندی کی شروعات فروری 2017 میں ہوئی تھی۔
دی وائر ایک غیر منافع بخش کمپنی- فاؤنڈیشن فار انڈیپنڈنٹ جرنلزم کے زیر اہتمام ،کلی طور پرعوامی فنڈ کے سہارے کام کرنے والا ادارہ ہے، جوکسی طرح کے حکومت اور کارپوریٹ اشتہارات ک کو قبول نہیں کرتا۔
ایک میڈیا آرگنائزیشن کو مختلف وسائل کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے وہ اشتہارات پر منحصر ہوتا ہے، اس لیے دی وائر اپنے قارئین کی مالی مددکے سہارے کام کرتا ہے۔
دی وائر عوام کا، عوام کے لیے اور عوام کے تعاون سے چلنے والاایک صحافتی ادارہ ہے ۔ ہم اس طرح کی مزید خبریں کر سکیں، اس کے لیے
مالی تعاون کریں۔