بہترین صحافت کے لیے ممبئی پریس کلب کی طرف سے دیا جانے والا یہ ایوارڈ پالیٹکس کی کٹیگری میں عارفہ خانم شیروانی کو شری شری روی شنکر کے انٹرویو اور فیاض احمد وجیہہ کو آرٹس کیٹگری میں ایک پبلشنگ ہاؤس کے بارے میں کی گئی ویڈیو رپورٹ کے لیے ملا ہے۔
نئی دہلی: دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی اور دی وائر اردو کے سب ایڈیٹر فیاض احمد وجیہہ کو جمعہ کو ممبئی میں ممبئی پریس کلب کے ذریعے دیے جانے والے مشہور ریڈ انک ایوارڈ سے نوازا گیا۔عارفہ خانم کو یہ ایوارڈ پالیٹکس کی کٹیگری میں ان کے ذریعے لیے گئے آرٹ آف لونگ کے بانی شری شری روی شنکر کے انٹرویو کے لیے اور فیاض احمد وجیہہ کو آرٹس کٹیگری میں یہ ایوارڈ ان کے ذریعے ایک پبلشنگ ہاؤس اور بک اسٹور چلانے والے شخص شاہد علی خاں کے بارے میں کی گئی ویڈیو رپورٹ کے لیے ملا ہے۔
عارفہ کے ذریعے یہ انٹرویو مارچ 2018 میں شری شری روی شنکر کے اس بیان کے بعد لیا گیا تھا جہاں انھوں نے کہا تھا کہ اگر رام جنم بھومی تنازعہ حل نہیں ہوا تو ‘ہندوستان سیریا بن جائے گا’۔انٹرویو کے دوران اس بارے میں سوال پوچھے جانے پر ان کی ٹیم کے ممبروں کے ذریعے انٹرویو اچانک سے بند کروا دیا گیا تھا۔
فیاض احمد وجیہہ کی ویڈیو رپورٹ 88 سال کے شاہد علی خان اور اردو ادب کے تئیں ان کے لگاؤ کے بارے میں تھی۔ مکتبہ جامعہ پبلشنگ ہاؤس اور کتابوں کے اسٹور سے شروع ہوا ان کا سفر ان کو دہلی سے ممبئی لے گیا، جہاں ان کی دوستی ساحر لدھیانوی، جاں نثار اختر، جگن ناتھ آزاد اور مینا کماری جیسے اردو کے مشہور قلمکاروں اور شعرا سے ہوئی۔ شاہد علی خان اب دہلی میں نئی کتاب پبلشنگ ہاؤس چلاتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس پروگرام میں دی وائر کے
کبیر اگروال،
جاہنوی سین اور آزاد صحافی
ایشیتا مشرا کی دی وائر کے لئے کی گئی رپورٹ کا خصوصی طورپر ذکر کیا گیا۔