کاروی ویلتھ مینجمنٹ کی رپورٹ کے مطابق، ان امیروں کے پاس 2017 میں 392 لاکھ کروڑ روپے کی جائیداد تھی ، جو کہ 2018 میں 430 لاکھ کروڑ روپے ہوگئی ۔
نئی دہلی: ملک میں امیروں (ایچ این آئی ) کی جائیداد میں اضافہ کی شرح 2018میں 9.62فیصدی رہی ۔ حالاں کہ یہ پہلے کے مقابلے میں کم ہے جو کہ ایک سال پہلے13.45فیصدی تھی ۔ ایک رپورٹ میں اس کا انکشاف ہواہے۔کاروی ویلتھ مینجمنٹ کی رپورٹ کے مطابق ، ا س کے ساتھ ہی 2018 میں بڑے امیروں کی تعداد گھٹ کر 2.56 لاکھ رہ گئی ہے ، جو 2017 میں 2.63 لاکھ تھی ۔ ایسے لوگ جن کے پاس 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ انویسٹیبل سر پلس ہے ،بڑے امیروں کے زمرے میں آتے ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان امیروں کے پاس 2018 میں کل 430 لاکھ کروڑ روپے کی جائیداد تھیں ۔ 2017 میں ان کے پاس 392 لاکھ کروڑ روپے کی جائیداد تھیں ۔یہ رپورٹ ایسے وقت میں آئی ہے جب امیر اور غریب کے بیچ بڑھتی کھائی کو لے کر سوال اٹھ رہے ہیں ۔ امیر زیادہ امیر ہورہے ہیں جبکہ غریب زیادہ تیزی سے غریب ہو رہے ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امیروں کے پاس موجود جائیداد میں سے 262 لاکھ کروڑ روپے مالی جائیداد ہے جبکہ بقیہ منقولہ جائیداد ہیں ۔ کل ملاکر اس کا تناسب 60:40 پر قائم ہے ۔مالی جائیداد میں سب سے زیادہ 52 لاکھ کروڑ روپے سیدھے اکوٹی سرمایہ کی صورت میں ہیں ۔ اس زمرے میں اضافہ 2017 کے 30.32 فیصد کے مقابلے 2018 میں گھٹ کر 6.39 پر آگیا ہے ۔
دوسری طرف میعادی جمع یا بانڈ میں ان امیروں کی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 45 لاکھ کروڑ روپے پر پہنچ گیا ہے ۔ ان میں اضافہ 8.85 فیصد کا ہے جو پچھلے سال 4.86 فیصد تھا۔مالی جائیداد میں بیمہ میں سرمایہ کاری 36 لاکھ کروڑ روپے رہی جبکہ بینک جمع 34 لاکھ کروڑ روپے ہے۔
ملک کے امیروں کے پاس سونے میں سرمایہ 80 لاکھ کروڑ روپے کا ہے ۔ ریئل اسٹیٹ میں ان کا سرمایہ 74 لاکھ کروڑ روپے ہے ۔ ایک سال پہلے جائیدا د میں سرمایہ 10.35 تھا وہیں 2018 میں یہ کم ہوکر 7.13 فیصد ہوگیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)