حیدر آباد پولیس نے کہا کہ صحافی کے چینل کے ڈبیٹ میں آئے ایک مہمان نے ان کے خلاف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرایا ہے، جس کی بنیاد پر ان کو حراست میں لیا گیا ہے۔
نئی دہلی: حیدر آباد پولیس نے جمعہ کو صحافی اور تیلگو میڈیا ہاؤس موجو ٹی وی کی سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ریوتی پوگدادندا کو حراست میں لے لیا۔پولیس نے کہا کہ ان کے چینل کے ڈبیٹ میں آئے ایک مہمان نے ان کے خلاف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرایا ہے۔وہیں، ٹوئٹ کرکے ریوتی نے الزام لگایا کہ وارنٹ یا کسی نوٹس کے بغیر پولیس اہلکار ان کو تھانے لے گئے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایک خاتون صحافی ہونے کی وجہ سے کچھ لوگوں نے انہیں پریشان بھی کیا۔
Cops at my doorstep! They want to arrest me without a warrant. For a case that is as old as January. I am an A2 in this case of SC/ST. There is no notice, no warrant. These are Banjarahills police on the direction of their ACP KS Rao. They tried to take my phone.
— Revathi (@revathitweets) July 12, 2019
دی نیوز منٹ کے مطابق، اے سی پی کے شری نیواس نے کہا کہ ریوتی پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا، ‘ ہم پہلے ہی ان کو دو تحریری نوٹس دے چکے تھے اور پولیس اسٹیشن آنے کے لئے کہہ چکے تھے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ‘وہیں، ریوتی کے شوہر چیتنیہ دانتولوری نے اے سی پی کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ریوتی اس مدعے پر لگاتار پولیس کے ساتھ ملاقات کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
غور طلب ہے کہ، ریوتی کو جس معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے، وہ جنوری 2019 کا ہے۔ کیرل کے سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلہ پر بات چیت کے دوران ریوتی کے معاون اینکر رگھو کا ایک مہمان وراپرساد کے ساتھ تنازعہ ہو گیا تھا۔بحث میں وراپرساد نے چینل پر تعصب آمیز خیالات رکھنے کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد بحث بڑھ گئی تھی۔
ریوتی کے معاون اینکر نے وراپرساد سے پوچھا تھا، ‘ مندر میں خواتین کے داخلہ پر تشویش ظاہر کرنے کے بجائے ایک دلت ہونے کی وجہ سے وہ ملک میں دلتوں پر ہونے والے مظالم پر سوال کیوں نہیں اٹھاتے ہیں۔ ‘ اس کے بعد وراپرساد کو وہاں سے جانے کو کہا گیا اور تب انہوں نے اپنی بے عزتی کئے جانے کا دعویٰ کیا۔اپنی کاسٹ کے ذکر کو لےکر وراپرساد نے اعتراض کیا اور دعویٰ کیا کہ ریاست میں ہزاروں لوگوں کے ذریعے دیکھے جانے والے چینل پر ان کی شناخت ظاہر کرنا ایک طرح کی جانبدارانہ رویہ تھا۔
ریوتی نے بھی پچھلے کچھ مہینوں میں ریاست کی تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس)کی قیادت والی حکومت پر ان کے ساتھ ظلم وستم کرنے کا الزام لگایا ہے۔حالیہ واقعہ کے جواب میں ‘ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ ‘ (سی پی جے) نے ریوتی کو حراست میں لئے جانے کی مذمت کی اور ان کو فوراً رہا کئے جانے کی مانگ کی۔
سی پی جے کے ایشیا پروگرام کے کوآرڈنیٹر اسٹیون بٹلر نے کہا، ‘ایک صحافی کو صرف ایک فرد کے ذریعے خود کو بے عزت کئے جانے کے دعوی پربغیرکسی الزام یا وارنٹ کے گرفتار کرنا بے تکا ہے۔ ‘