حیدرآباد کے گوشا محل سے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے حال ہی میں اجمیر واقع خواجہ معین الدین چشتی درگاہ کے بارے میں تبصرہ کیا تھا، جس پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ کے خلاف منگل کو حیدرآباد میں ایک خاص کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز تبصرہ کرنے اور اس کے مذہبی عقائد کی توہین کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے یہ جانکاری دی۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، سنگھ نے اجمیر کے صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کے مزار کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔
صوفی تنظیم علی کے ایک وفد نے اس کاویڈیو سامنے آنے کے بعد شکایت درج کرائی ہے، ویڈیو میں ایم ایل اے کو بیان دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
غور طلب ہے کہ حال ہی میں راجہ سنگھ نے ایک عوامی اجلاس میں اجمیر شریف کے بارے میں مبینہ بیان دیا ہے، جس پر سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔
پولیس کے مطابق، ایک مقامی شخص نے اپنی شکایت میں یہ بھی کہا کہ اس نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھا اور اس نے بی جے پی ایم ایل اے پر اس ویڈیو میں ایک مزار کے خلاف توہین آمیز اور قابل اعتراض تبصرہ کرنے اور اپنے مذہبی عقائد کی توہین کرنے کا الزام لگایا۔
کنچن باغ پولیس اسٹیشن کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ اس شکایت کی بنیاد پر راجہ سنگھ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295 (اے) (کسی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقیدے کی توہین کرنا اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر بدنیتی پر مبنی عمل) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس نے حیدرآباد کے گوشا محل کے ایم ایل اے راجہ سنگھ کے خلاف اس سے پہلے بھی دو طبقوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے والے بیانات کے الزام میں مقدمات درج کیے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)