معاملہ کوئمبٹور کے سندرپورم علاقے کا ہے، جہاں جمعرات کی دیر رات سماجی مصلح پیریار کےآدم قد مجسمہ کو توڑ پھوڑ کر اس پر بھگوا رنگ ڈال دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ڈی ایم کے، ایم ڈی ایم کے اور وی سی کے کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا اور ملزمین کی گرفتاری کی مانگ کی۔
ای وی راماسامی پیریار کامجسمہ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@KanimozhiDMK)
نئی دہلی: تمل ناڈو میں کوئمبٹور کے سندرپورم علاقے میں سماجی مصلح ای وی راماسامی‘پیریار’ کاآدم قد مجسمہ جمعہ کو یہاں مسخ شد حالت میں پایا گا، جس کے بعد ڈی ایم کے، ایم ڈی ایم کے اور وی سی کے کے کارکنوں نے مظاہرہ کیا۔مجسمہ پر بھگوا رنگ سےپینٹ کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ مجسمہ کو صاف کرنے والے کارکنوں نے ملزمین کو گرفتار کرنے کی مانگ کی اور وارننگ دی کہ اگر ایسے واقعات پھر سے رونماہوئے تو وہ اپنامظاہرہ تیز کر دیں گے۔
پولیس کی جانب سے کارروائی کی یقین دہانی کے بعد کارکنوں نے مظاہرہ ختم کر دیا۔ یہ مجسمہ 1995 میں شہر میں نصب کیےگئے تین سماجی مصلحین کے مجسموں میں سے ایک ہے۔
دی نیوز منٹ کے مطابق،جمعرات کی دیر رات کو مجسمہ کو توڑ پھوڑ کر اس پر بھگوا رنگ پوت دیا گیا۔ مقامی لوگوں نے جمعہ صبح مورتی کو مسخ شدہ صورت میں دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔
پولیس موقع پر پہنچی اور مجسمہ کی صفائی کی۔ علاقےمیں کشیدگی کو دیکھتے ہوئے وہاں پولیس کو تعینات کر دیا گیا۔کوئمبٹورپولیس اسٹیشن کے انسپکٹر سکتھویل نے کہا، ‘ہمیں صبح 6 بجے شکایت ملی اور ہم نے معاملہ درج کر لیا ہے۔ ملزم کی تلاش کر رہے ہیں۔’اس معاملے میں مبینہ طور پربھارت سینا سنگٹھن کے ممبر21 سالہ ارون کرشنن نے پولیس کے سامنے سرینڈر کر دیا ہے۔
پولیس نے اس معاملے میں آئی پی سی کی دفعہ153(دنگا بھڑ کانے کے ارادے سے بھڑکاؤ بیان دینے)اور 504(امن وامان کو خراب کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین)کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔اس معاملے کے بعد سیاسی رہنماؤں نے سخت مذمت کی ہے۔ وزیر جئےکمار نے کہا، ‘ہم پیریار کے مجسمہ کو بھگوا رنگ لگانے کے غیرقانونی کام کو قبول نہیں کر سکتے۔رہنماؤں کے مجسمہ کو توڑنا قابل سزا جرم ہے۔’
وہیں، ڈی ایم کے ایم پی کنی موجھی نے کہا، ‘ان کی موت کے دہائیوں بعد بھی پیریار اب بھی وہی ہیں جو اس وقت تھے۔ وہ صرف ایک مجسمہ نہیں ہیں بلکہ عزت نفس اور سماجی انصاف کا راستہ ہیں، جس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اسے بھگوا رنگ سے مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔’
ایم ڈی ایم کےرہنما وائیکو نے کہا،‘اےآئی اےڈی ایم کی حکومت میں پیریار کے مجسموں پر بربریت اور نقصان پہنچانے کے واقعات لگاتار ہوئے ہیں۔تمل ناڈو سرکار کو اس کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ سرکار کو ملزمین کو گرفتار کرنا چاہیے، انہیں عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہیے اور سزا دینی چاہیے۔’
سی پی آئی کے ضلع سکریٹری وی ایس سندرم نے بتایا کہ پیریار کے مجسمہ کو مسخ کرناقابل قبول نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے پولیس سے فوراً کارروائی کرنے اور غیر سماجی عناصرکو گرفتار کرنے کی اپیل کی۔ڈی ایم کے ایم ایل اے این کارتک نے بھی اس کی مذمت کی اور کہا کہ یہ تمل ناڈو میں امن امان کو خراب کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
بتا دیں کہ اس سے پہلے بھی تمل ناڈو میں پیریار کے مجسموں کو نقصان پہنچانے کے واقعات رونماہوئے ہیں۔ 2018 میں مارچ مہینے میں تریپورہ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کی جیت کے بعد ریاست میں لینن کے مجسمہ کو توڑنے کا معاملہ سامنے آیاتھا۔اس کے بعد
ویلور میں پیریار کے ایک مجسمہ کو توڑ دیا گیا تھا۔ یہ واقعہ بی جے پی رہنما ایچ راجہ کے ایک متنازعہ سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد ہوا تھا۔
انہوں نے فیس بک پوسٹ میں کہا تھا، ‘لینن کون ہے اور لینن اور ہندوستان کے بیچ کیا رشتہ ہے؟ بھارت اور کمیونسٹوں کے بیچ کیا رشتہ ہے؟ آج تریپورہ میں لینن کامجسمہ ہٹایا گیا اور کل تمل ناڈو میں ای وی راماسامی پیریار کامجسمہ گرایا جائےگا۔’حالانکہ انہوں نے بعد میں یہ پوسٹ ہٹا لی تھی اور اس کے لیے معافی بھی مانگی تھی۔ ان کے اس بیان کے بعد بی جے پی نے ان سے کنارہ کر لیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)