وزیر اعظم مودی پر وعدہ نہیں پورا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کسان رہنما ایّاکنّو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بی جے پی اپنے منشور میں ہماری مانگوں کو شامل کرے۔ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم اپنا فیصلہ واپس لے لیںگے۔
2017 میں دہلی میں تمل ناڈو کے کسانوں نے 100 دنوں سے زیادہ احتجاج کیا تھا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: وارانسی سے لوک سبھا انتخاب لڑ رہے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف غیرمتوقع چیلنج کے طور پر،تمل ناڈو کے 111 کسانوں نے الیکشن لڑنے اور پرچہ نامزدگی داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔دہلی میں مظاہرہ کر چکے ان کسانوں نے اہم انتخابات سے کچھ دن پہلے ہی پی ایم مودی پر حملہ بولا تھا۔تمل ناڈو کے کسان رہنما پی ایّاکنّو نے سنیچر کو بتایا کہ ریاست سے 111 کسان مودی کے خلاف وارانسی سے انتخاب لڑیںگے۔
جنوبی ہندوستان کی ندیوں کے انٹرلنکنگ کسان یونین کے صدر ایّاکنّو نے کہا کہ اتر پردیش سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ بی جے پی کو اپنے منشور میں ان کی مانگوں کو شامل کرنے کی درخواست کرنا تھا جس میں زرعی پیداوار کے لئے منافع بخش قیمت بھی شامل ہے۔
کسان رہنما نے کہا کہ جیسے ہی وہ اپنے منشور میں یقین دہانی کرواتے ہیں کہ ہماری مانگ پوری ہوںگی، ہم مودی کے خلاف انتخاب لڑنے کے اپنے فیصلے کو چھوڑ دیںگے۔ واضح ہو کہ ایّاکنّو کی رہنمائی میں سال 2017 میں دہلی میں تمل ناڈو کے کسانوں نے 100 دنوں سے زیادہ احتجاج کیا تھا۔
ایّاکنّو نے کہا کہ اگر ان کی مانگوں کو نہیں مانا جاتا ہے تو وہ اپنے فیصلے پر ثابت قدم رہیںگے اور مودی کے خلاف انتخاب لڑیںگے۔ انہوں نے کہا کہ انتخاب لڑنے کے فیصلے کو ہرجگہ کے کسانوں کی حمایت حاصل ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ وہ صرف بی جے پی سے ہی کیوں ایسی مانگکر رہے ہیں جبکہ کانگریس سمیت دیگر پارٹیوں نے بھی اپنے منشور میں ان کی مانگوں کو شامل نہیں کیا ہے، اس پر انہوں نے کہا کہ بی جے پی ابھی بھی حکمراں پارٹی ہے اور مودی وزیر اعظم ہیں۔
ایّاکنّو نے کہا کہ درمک اور اما مکّل منیتر کشگم جیسی جماعتوں نے اپنے منشور میں مکمّل قرض معافی کی یقین دہانی کرائی ہے، جو کسانوں کی مانگوں میں سے ایک ہے۔کسان رہنما نے کہا، ہم بی جے پی یا وزیر اعظم مودی کے خلاف نہیں ہیں۔ اقتدار سنبھالنے سے پہلے، مودی جی نے ہماری مانگوں کو پورا کرنے کا وعدہ کیا اور ہماری آمدنی دوگنی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔آج بھی وہ ہمارے وزیر اعظم ہیں اور بی جے پی حکمراں پارٹی ہے اور اسی لئے ہم ان سے یہ مانگکر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی کیا چیز ہے جو کہ مرکز کو ہماری مانگوں کو پوری کرنے سے روک رہی ہے۔ کسان رہنما نے کہا کہ ہم نے وارانسی جانے کے لئے 300 کسانوں کا ٹکٹ بک کر لیا ہے۔ ترونّاملائی اور تروچراپلّی سمیت کئی ضلعوں کے کسان وارانسی پہنچیںگے۔
ایّاکنّو نے کہا کہ مرکز میں بی جے پی کی رہنمائی والی حکومت نے ان کی مانگوں کو پورا کرنے کا وعدہ کیا تھا جس میں زرعی پیداوار کے لئے منافع بخش قیمت، نیشنل اور کوآپریٹو سمیت تمام بینکوں سے قرض معافی اور 60 سال سے زیادہ کی عمر والے کسانوں کے لئے 5000 روپے کی پنشن دینا شامل ہے۔
انہوں نے کہا، کم سے کم تمل ناڈو کے بی جے پی رکن پارلیامان پون رادھاکرشنن بھی اگر کہتے ہیں کہ ہمارے وعدوں کو منشور میں شامل کیا جائےگا، تب ہم اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔نومبر 2018 میں، ایّاکنّو کی قیادت میں کسان دو ‘ کھوپڑیوں’کے ساتھ ایک کسان ریلی میں حصہ لینے کے لئے دہلی آئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کھوپڑیاں ان کے ساتھیوں کی ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر قرض کی وجہ سے خودکشی کر لی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے ان پٹ کے ساتھ)