ممبئی 26/11 دہشت گردانہ حملے کے ملزم تہور رانا کی ہندوستان حوالگی، این آئی اے نے گرفتار کیا

این آئی اے نے رانا کو 2008 کے حملوں کا 'کلیدی سازشی' اور 'ماسٹر مائنڈ' بتایا ہے۔ اس حملے میں 166 افراد مارے گئے تھے۔

این آئی اے نے رانا کو 2008 کے حملوں کا ‘کلیدی سازشی’ اور ‘ماسٹر مائنڈ’ بتایا ہے۔ اس حملے میں 166 افراد مارے گئے تھے۔

نئی دہلی: 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کی سازش کا ملزم تہور راناجمعرات (10 اپریل) کی شام دہلی پہنچا، جس کے فوراً بعد  قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے اہلکاروں نے اسے باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا۔

رپورٹ کے مطابق، رانا کو ہندوستان میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے امریکہ سے حوالگی کیا گیا ہے۔ اسے لاس اینجلس سے ایک فلائٹ میں نیشنل سیکورٹی گارڈ اور این آئی اے کے اہلکار کے ذریعے دہلی لایا گیا۔ این آئی اے نے را ناکو 2008 کے حملوں کے پیچھے ‘کلیدی سازشی’ اور ‘ماسٹر مائنڈ’ بتایا ہے۔ اس حملے میں 166 افراد مارے گئے تھے۔

معلوم ہو کہ پاکستانی نژاد کینیڈین شہری تہور رانا کی ہندوستان کو حوالگی امریکی عدلیہ کی جانب سے کئی راؤنڈ کی اپیلیں مسترد ہونے کے بعد ممکن ہوئی۔ ان تمام اپیلوں میں عدالت نے حوالگی کو برقرار رکھا تھا۔

رانا کے دہلی پہنچتے ہی دہلی کے ہوائی اڈے پر گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے این آئی اے نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ رانا کی حوالگی ‘دہشت گردی میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہندوستان کی کوششوں میں ایک بڑا قدم ہے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں بھاگ گئے ہوں۔’

این آئی اے نے کہا کہ رانا پر امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی اور لشکر طیبہ (ایل ای ٹی)اور حرکت الجہاد اسلامی دہشت گرد گروپوں کے کارندوں کے ساتھ 2008 کے حملوں کو انجام دینے کی سازش  کا الزام ہے۔

غور طلب ہے کہ ہندوستان کے حوالے کیے جانے سے کئی سال قبل 2011 میں رانا کو ایک امریکی عدالت نے لشکر طیبہ کو مدد فراہم کرنے کے جرم میں سزا سنائی تھی، حالانکہ اسے ممبئی حملوں میں مدد فراہم کرنے کی سازش کے الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔

رانا کو ڈنمارک میں دہشت گردی کی سازش میں مدد فراہم کرنے کا بھی مجرم قرار دیا گیا تھا۔

امریکہ میں رانا کے مقدمے سے پتہ چلاکہ 2008 سے پہلے کے سالوں میں اس نے شکاگو میں واقع اپنی امیگریشن فرم کی ممبئی برانچ کھولنے میں مدد کی تھی، جسے اس کے بچپن کے دوست ہیڈلی نے لشکر طیبہ کی جانب سے حملوں کے لیے جگہوں کا پتہ لگانےکے لیے استعمال کیا تھا۔ رانا نے ہندوستانی ویزا حاصل کرنے میں بھی  ہیڈلی کی مدد کی تھی۔

ہیڈلی کو دیگر چیزوں کے علاوہ ہندوستان میں عوامی مقامات پر بم دھماکے کرنے کی سازش، ہندوستان اور ڈنمارک میں لوگوں کو قتل کرنے  اور انہیں معذور بنانے کی سازش، ہندوستان اور ڈنمارک میں دہشت گردی کی مدد اور لشکر طیبہ کی مدد کرنے کی سازش کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اسے وفاقی جیل میں 35 سال اور رانا کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

تاہم، رانا کے برعکس، ہیڈلی امریکہ میں ہی ہے کیونکہ اس نے استغاثہ کے ساتھ ایک عرضی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس میں حوالگی کی ایک شق شامل تھی۔

واضح ہو کہ مئی 2023 میں کیلیفورنیا کی امریکی ضلع عدالت نے رانا کی ہندوستان حوالگی کی منظوری دی تھی، جس کے بعد امریکی سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں نے رانا کو ریلیف دینے سے انکار کر دیا تھا۔ہندوستان حوالگی کے دوران وہ عدالتی حراست میں تھا۔

پاکستان نے دوری بنائی

رانا کی حوالگی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسلام آباد نے رانا سے خود کو الگ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستانی شہری نہیں ہے۔

پی ٹی آئی نے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ،’وہ کینیڈا کا شہری ہے اور ہمارے ریکارڈ کے مطابق، اس نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اپنے پاکستانی دستاویزات کی تجدید نہیں کرائی ہے۔’

رواں برس فروری میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ واشنگٹن کے دوران جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ رانا کی ہندوستان حوالگی کی منظوری دے دی گئی ہے، جسے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی قبول کر لیا تھا۔

وہائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ‘… جیسا کہ آپ نے کہا، ہم ایک بہت پرتشدد شخص کو ہندوستان کے حوالے کر رہے ہیں… میرا مطلب ہے، مجھے نہیں معلوم کہ اسے ابھی تک سزا سنائی گئی ہے یا نہیں، لیکن ما ن لیں کہ وہ بہت متشدد شخص ہے- ہم اسے فوری طور پر ہندوستان کے حوالے کر رہے ہیں۔’

جب رانا امریکہ میں اپنی سزا کاٹ رہا تھا، ہندوستان نے دو طرفہ معاہدے کے تحت حوالگی کی درخواست دائر کی  تھی اور جون 2020 میں اس کی ہمدردانہ رہائی کے ایک دن بعد واشنگٹن نے حوالگی کے مقاصد کے لیے اس کی عارضی گرفتاری کی شکایت درج کرائی تھی۔’

ہندوستان میں سابق امریکی سفیر ایرک گارسیٹی، جنہوں نے جو بائیڈن انتظامیہ کے تحت خدمات انجام دیں تھیں، نے گزشتہ سال دی ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ دونوں فریقوں نے رانا کی حوالگی کے لیے ایک سخت معاملہ  بنایا ہے ۔