اے ایم یو، جامعہ کے طلبا کے ساتھ بربریت پر کورٹ نے کہا-تشدد روکیں، کل عرضی سنیں گے

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے عرضی گزاروں سے کہا،ہم حقوق کے بارے میں جانتے ہیں اور ہم حقوق پر فیصلہ لیں گے لیکن اس پر تشدد ماحول میں نہیں۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے عرضی گزاروں سے کہا،ہم حقوق کے بارے میں جانتے ہیں اور ہم حقوق پر فیصلہ لیں گے لیکن اس پر تشدد ماحول میں نہیں۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کو پولیس کے ذریعے  بے رحمی سے پیٹنے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے کہا کہ تشدد کو روکیے، ہم کل جوڈیشیل  جانچ کی مانگ پر شنوائی کریں گے۔آج صبح کورٹ کھلنے کے ساتھ ہی سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ، کالن گونجالوس اور دیگر نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس  ایس اے بوبڈے کے سامنے معاملے کا ذکر کیا اور طلبا پر پولیس بربریت کے خلاف جوڈیشیل جانچ کی مانگ کی۔

حالانکہ کورٹ نے معاملے کو فوری اثر سے  سننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ پہلے تشدد روکا جانا چاہیے اس کے بعد ہم کل معاملے کو سنیں  گے۔

جسٹس بوبڈے نے کہا، ‘ہم جانتے ہیں کہ کس طرح فسادات  ہوتے ہیں۔ ہم حقوق  کے بارے میں جانتے ہیں اور ہم حقوق پر فیصلہ لیں گے لیکن اس پر تشدد ماحول میں نہیں۔ کورٹ کو کسی معاملے پر فیصلہ لینے کے لیے مجبور نہیں کیا جا سکتا۔’انہوں نے آگے کہا، ‘کورٹ پر دھونس نہیں جمایا جا سکتا ہے۔ کوئی بھی طلبا قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا ہے۔ ہم معاملے کو سنیں گے اور دیکھیں گے کہ کیا کیا جا سکتا ہے لیکن جب معاملہ ٹھنڈا ہو جائے تب۔’

پر تشدد مظاہرہ اور آگ زنی بند ہونے کی حالت پر منگل کو جوڈیشیل جانچ کی دلیل سننے کے لیے متفق ہوتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا  کہ اس معاملے میں کورٹ زیادہ کچھ نہیں کر سکتی ہے کیونکہ یہ لاء اینڈ آرڈر کا مدعا ہے جس  کو پولیس کو سنبھالنا ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ  مسلم یونیورسٹی  کے ایسے طلبا کے خلاف  پولیس کے تشدد کی خبریں آئی ہیں جو شہریت ترمیم قانون  کے خلاف مظاہرہ  کر رہے تھے۔ پولیس لاٹھی چارج میں کئی طلبا زخمی  ہو گئے۔ کئی لوگوں کو کل رات حراست میں لے لیا گیا تھا۔ حالانکہ دہلی پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر دیر رات بڑے مظاہرے  کے بعد طلبا کو رہا کر دیا گیا۔

جامعہ کے طلبا نے میڈیا کو بتایا کہ پولیس لائبریری میں بھی گھس آئی تھی اور اس کے اندر آنسو گیس کے گولے داغے اور وہاں بیٹھے لوگوں پر حملہ کیا۔ جامعہ کے چیف پراکٹر نے پولیس پر طلبا اور ملازمین کو پیٹنے اور بنا اجازت کے زبردستی کیمپس میں گھسنے کا الزام لگایا ہے۔