ایک وکیل کی جانب سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ احترام کے ساتھ آخری رسومات کے لیے پنچایت، صوبہ اور مرکز کی سطح پر سہ سطحی کمیٹی کا قیام کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی مانگ کی ہے کہ گنگا ندی کے علاقے کو ماحولیاتی نقطہ نظر سے حساس علاقہ قرار دیا جائے، جس کو تحفظ اور نگرانی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
اتر پردیش کے اناؤ میں کووڈ 19 کے بڑھتے معاملوں کے بیچ گنگا کنارے ریت میں دفن لاشیں ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کر کے مانگ کی گئی ہے کہ احترام کے ساتھ آخری رسومات کے لیے پنچایت، صوبہ اور مرکزکی سطح پر سہ سطحی کمیٹی کا قیام کیا جائے۔انہوں نے یہ بھی مانگ کی ہے کہ گنگا ندی کے علاقے کو ماحولیاتی نقطہ نظر سے حساس علاقہ قراردیا جائے، جس کو تحفظ اور نگرانی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
لائیو لاء کے مطابق، وکیل ونیت جندل کی جانب سے دائر عرضی میں مرکز،نیشنل کلین گنگا کمیشن ، اتر پردیش صوبہ، اتر پردیش پالیوشن کنٹرول بورڈ، بہار صوبہ اور بہار پالیوشن کنٹرول بورڈ کو فریق بنایا گیا ہے۔
عرضی گزار نے مانگ کی ہے کہ اس معاملے میں ایک ہدایت جاری کی جانی چاہیے کہ کسی بھی طرح کا ماحولیاتی مہلک عنصر یا ندی کی گہرائی میں لاشوں کو دفن کرنے سے یہ ندیوں کی ماحولیاتی اورآبی سطح کی رچارج صلاحیت کو تباہ کر دےگا، جو آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت دیے گئے عوامی اعتماد اور احتیاط برتنے کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوگی۔
عرضی گزار کے مطابق انہوں نے کورونا متاثرین کے لاشوں کو ندی میں بہانے کے طور طریقوں سےغمزدہ ہوکر یہ عرضی دائر کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس کی وجہ سےندی کے آس پاس رہ رہے لوگوں کے پینے کے پانی پر بہت برا اثر پڑےگا۔
عرضی میں یہ بھی مانگ کی گئی ہے کہ جن علاقوں میں ندی میں تیرتے ہوئے اس طرح لاش پائی گئی ہیں، وہاں پر گھر گھر کورونا ٹیسٹ کرائے جائیں اور میڈیکل کیمپ بھی لگائے جائیں تاکہ انفیکشن باقی لوگوں تک نہ پہنچے۔ انہوں نے ان علاقوں میں گھر گھر جاکر کورونا ٹیکہ لگانے کی بھی مانگ کی ہے۔
اس کے ساتھ ہی عرضی گزارنے کہا کہ ایسے لوگوں یا حکام کے خلاف کارروائی کی جائے، جو قبرستان اور شمشان گھاٹ میں آخری رسومات کے لیے بہت زیادہ پیسے کی مانگ کر رہے ہیں۔
بتا دیں کہ گزشتہ دنوں بہار اور اتر پردیش میں گنگا اور اس کی معاون ندیوں میں بڑی تعدادمیں
مشتبہ کورونامتاثرین کی لاشیں تیرتی ہوئی ملی تھیں۔ گزشتہ 10 مئی کو اتر پردیش کی سرحد سےمتصل بہار میں بکسر ضلع کے چوسہ کے پاس گنگا ندی سے 71لا شوں کو نکالا گیا تھا۔
اس کے علاوہ کئی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں 2000 سے زیادہ لاشیں آدھے ادھورے طریقے یا جلدبازی میں دفن کیے گئے یا گنگا کنارے پر ملے ہیں۔
دینک بھاسکر کی ایک رپورٹ کے مطابق، مئی مہینے کے دوسرے ہفتےمیں صرف اناؤ میں 900 سے زیادہ لا شوں کو ندی کے کنارے دفن کیا گیا تھا۔ اس نے قنوج میں یہ تعداد 350، کانپور میں 400، غازی پور میں 280 بتائی۔ اس نے بتایا کہ وسط اور مشرقی اتر پردیش کے مختلف ا ضلاع میں ایسے لاشوں کی تعداد لگاتار بڑھ رہی تھی۔
حالاں کہ اس پر
اتر پردیش سرکار کا کہنا ہے کہ کورونا مہاماری کی دوسری لہر کے دوران گنگا ندی میں لاشوں کو بہائے جانے کے مناظرسوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے پہلے ہی انہیں پتہ تھا کہ لاشوں کو ندیوں میں بہایا جا رہا ہے۔ یوپی سرکار کا کہنا ہے کہ صوبے کے کچھ علاقوں میں لاشوں کو گنگا میں بہانے کی روایت رہی ہے۔
یہ بات 15 مئی کو مرکزی حکومت کے ساتھ ہوئی ایک میٹنگ میں ریاستی سرکار کی جانب سے کہی گئی ہے۔ یہ میٹنگ جل شکتی منترالیہ کے سکریٹری پنکج کمار کی صدارت میں یوپی اور بہار کے حکام کے بیچ ہوئی۔