اس سے پہلے ہرایک اسمبلی حلقہ میں کسی ایک بوتھ پر ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کی جاتی تھی۔ کورٹ نے 21 پارٹیوں کے ذریعے دائر پی آئی ایل پر یہ فیصلہ دیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموار کو الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ ووٹوں کی گنتی کے وقت ایک اسمبلی حلقہ کے کسی 5 پولنگ بوتھ کے ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کرے۔کورٹ کا یہ حکم 21 سیاسی پارٹیوں کے ذریعے دائراس مفاد عامہ کی عرضی پر آیا ہے جس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھاکہ ووٹوں کی گنتی کے وقت ایک اسمبلی حلقہ کے کسی 50 فیصدی ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کی جانی چاہیے۔اس سے پہلے ہرایک اسمبلی حلقہ میں کسی ایک بوتھ پر ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کی جاتی تھی۔
لائیولا کے مطابق، اس معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئےچیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا،ہم نے الیکشن کمیشن کے افسروں سے بات چیت کی ہے۔ شروع میں ہم مشاہدہ کرنا چاہیںگے۔ ہم شک نہیں کر رہے ہیں۔ یہ ممکن ہے کہ سسٹم صحیح نتیجہ دیتا ہو۔ لیکن اگر تعداد بڑھتی ہے، تو اس سے زیادہ اطمینان پیدا ہوگا۔ ‘درخواست گزاروں نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو چیلنج دیا تھا جس میں ایک اسمبلی حلقہ کے کسی ایک پولنگ بوتھ پر ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے صرف 0.44 فیصد ووٹوں کی تصدیق ہو پاتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اس معاملے کو لےکر جوابی حلف نامہ میں کہا تھا کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے 50 فیصد ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے انتخاب کے نتائج میں 6 دن کی تاخیر ہوگی۔اس سے پہلے چیف جسٹس کی صدارت والی بنچ نے الیکشن کمیشن سے پوچھا تھا کہ کیا ہرایک اسمبلی حلقہ میں ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کی میچنگ کی تعداد بڑھائی جا سکتی ہے؟
کمیشن نے کہا، رائےدہندگان کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے بعد ای وی ایم کے ذریعے وی وی پی اے ٹی پرچی تقریباً سات سیکنڈ تک دکھائی دیتی ہے۔ اس لئے، رائےدہندگان اپنے ووٹ کی اسی وقت خود سے تصدیق کر سکتے ہیں۔ ای وی ایم کے ذریعے دکھائے گئے نتائج اور پرنٹیڈ پیپر سلپ میں دکھائے گئے نتائج کے درمیان کوئی فرق ہونے پر پیپر سلپس کی گنتی کی ہوگی۔ ‘الیکشن کمیشن نے کہا کہ 2017 میں انتخابات کے دوران استعمال کی گئی وی وی پی اے ٹی میں کوئی فرق نظر نہیں آیاتھا۔
وی وی پی اے ٹی الکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے ذریعے بنایا گیا ایک پیپر سلپ ہے، جس میں یہ جانکاری ہوتی ہے کہ رائےدہندگان نے کس کو ووٹ ڈالا ہے۔ اس کو مہر بند لفافہ میں رکھا جاتا ہے اور اگر مستقبل میں کبھی تنازعہ کی صورت پیدا ہوتی ہے تو اس کو کھولکر تصدیق کی جاتی ہے۔