سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں فیصلہ کرنا این جی ٹی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے۔ تمل ناڈو حکومت نے فضائی آلودگی سے متعلق اندیشوں پر پر تشدد مظاہرے کے بعد سال 2018 کے مئی مہینے میں ویدانتا گروپ کے اسٹرلائٹ کاپر پلانٹ کوبند کونے کی ہدایت دی تھی۔
نئی دہلی: تمل ناڈو کے توتی کورن میں واقع ویدانتا گروپ کے اسٹرلائٹ کاپر پلانٹ کو دوبارہ کھولنے کے نیشنل گرین ٹریبونل(این جی ٹی)کے فیصلے کو خارج کر دیا ہے۔ این جی ٹی نے گزشتہ15 دسمبر کو دیے اپنے فیصلے میں پلانٹ کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ لیکن تمل ناڈو حکومت نے سپریم کورٹ میں این جی ٹی کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
لائیو لاء کی خبر کے مطابق؛سپریم کورٹ کے جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس نوین سنہا کی بنچ نے کہا کہ اس معاملے میں فیصلہ کرنا این جی ٹی کےدائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے۔ اس کے علاوہ عدالت نے کہا کہ ویدانتا گروپ کی ملکیت والی کمپنی اسٹر لائٹ ، توتی کورن ضلع میں کاپر پلانٹ کو پھر سے کھولنے کی اجازت کے لیے مدراس ہائی کورٹ کے پاس جا سکتی ہے۔
ویدانتا گروپ نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی کہ تمل ناڈو پالیوشن کنٹرول بورڈ کو این جی ٹی کے حکم پر عمل کرنے کی ہدایت دی جائے۔غور طلب ہے کہ ریاستی حکومت نے
اس پلانٹ کو بند کرنے کا فیصلہ گزشتہ 22 مئی کو ہوئے پر تشدد مظاہرے کے بعد دیا تھا۔ مقامی لوگ فضائی آلودگی پھیلانے کی وجہ سے کارخانے کو بند کرنے کی مانگ کو لے کر 99 دن سے مظاہرہ کر رہے تھے۔
آندلون کے 100 ویں دن مظاہرہ کرنے والے لوگ تشدد کرنے لگے اور
پولیس کی گولہ باری میں 13 لوگ مارے گئے۔گزشتہ سال دسمبر میں این جی ٹی صدر جسٹس اے کے گوئل کی قیادت والی بنچ نے اسٹر لائٹ کو مستقل طور پر بند کرنے کے تمل ناڈو حکومت کے فیصلے کو رد کر دیا۔ این جی ٹی نے کہا تھا کہ ریاستی حکومت کا فیصلہ بے جان اور غیر مناسب ہے۔
تمل ناڈو حکومت نے ریاستی پالیوشن کنٹرول بورڈ کو پلانٹ کو سیل کرنے اور ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ ماہر ماحولیات اور مقامی کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ کاپر گلانے کے پلانٹ سے علاقے میں زمین کا پانی آلودہ ہو رہا ہے، جس سے کئی سنگین بیماریاں ہو رہی ہیں۔