یہ تبصرہ سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کیا، جو اس تین رکنی بنچ کی سربراہی کر رہے ہیں جو کووڈ 19مینجمنٹ پر از خود نوٹس لے کرشنوائی کر رہی ہے۔
اتر پردیش کے بلرام پور مں مبینہ طور پر راپتی ندی مںa لاش پھنکنےن کا منظر۔ (فوٹو: اسکرین گریب/@srinivasiyc)
نئی دہلی: کووڈ 19سےمتعلق تنقیدی رپورٹنگ کو لےکر سرکارکی کارروائی کے تناظر میں سپریم کورٹ نے طنزیہ لہجے میں کہا کہ انہوں نے اتر پردیش میں ایک پل سے ندی میں لاش پھینکنے کی رپورٹ دیکھی ہے، پتہ نہیں اسے لےکر نیوز چینل کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ دائر ہوا ہے یا نہیں۔
یہ تبصرہ سپریم کورٹ کےجسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کیا، جو اس تین رکنی بنچ کی سربراہی کر رہے ہیں جو کووڈ 19مینجمنٹ پر از خود نوٹس لے کرشنوائی کر رہی ہے۔جسٹس چندرچوڑ نے کہا، ‘کل (اتوار کو)ایک نیوز رپورٹ میں دکھایا گیا تھا کہ ندی میں لاش پھینکی جا رہی ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ نیوز چینل کے خلاف ابھی تک سیڈیشن کا مقدمہ درج کیا گیا ہے یا نہیں۔’
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سپریم کورٹ نے کووڈ 19سے متعلق رپورٹ پر کارروائی کرنے کے لیے سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جب اس معاملے کی30 اپریل کو شنوائی ہوئی تھی، اسی وقت کورٹ نے واضح کیا تھا کہ سوشل میڈیا پر کورونا سے متعلق جانکاری ساجھا کرنے یا اپنی تکلیف کا اظہار کرنے کے لیے کی گئی پوسٹ پر سرکار کوئی کارروائی نہیں کرےگی۔
جسٹس چندرچوڑ، جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس رویندر بھٹ نے کہا تھا کہ اگر انتظامیہ اس سلسلے میں کوئی کارروائی کرتی ہے تو اسے عدالت کی ہتک مانا جائےگا۔عدلیہ نے یہ تبصرہ اس وقت کیا تھا، جب اتر پردیش سرکار نے کورونا کو لےکر سوشل میڈیا پر مبینہ جھوٹی اپیل اور مدد مانگنے والوں کے خلاف سخت مجرمانہ کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
بتا دیں کہ اتر پردیش کے بلرام پور ضلع میں راپتی ندی میں کووڈمتاثرہ ایک شخص کی لاش پھینکنے کا
ویڈیو سامنے آیا ہے، جس کے بعد اس سلسلےمیں کیس درج کر لیا گیا ہے۔
وائرل ویڈیو میں دو نوجوان ایک لاش کو پل سے راپتی ندی میں پھینکتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ لاش پھینکنے والے دونوں نوجوان میں سے ایک پی پی ای کٹ پہنے نظر آ رہا ہے۔ واقعہ کوتوالی نگر حلقہ کے راپتی ندی پر بنے سسئی گھاٹ پل کا بتایا جا رہا ہے۔
عدلیہ نے آئی پی سی کی دفعہ124اے کے تحت سیڈیشن کا معاملہ درج کرنے کو لےکرغوروخوض کرنے کامنصوبہ بنایا ہے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ میڈیا کی آزادی کے تناظر میں اس پر تفصیلی
شنوائی کی ضرورت ہے۔