شہریت ترمیم قانون پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار، مرکز کو نوٹس جاری

05:15 PM Dec 18, 2019 | دی وائر اسٹاف

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور سوریہ کانت کی بنچ نے مرکز سے کہا کہ وہ اس بارے میں سبھی عرضیوں پر جنوری کے دوسرے ہفتے تک جواب دائر کریں۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو شہریت ترمیم قانون پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔حالانکہ کورٹ نے اس کو لے کر مرکز کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور سوریہ کانت کی بنچ نے مرکز سے کہا کہ وہ اس بارے میں سبھی عرضیوں پر جنوری کے دوسرے ہفتے تک جواب دائر کریں۔

عرضی گزاروں نے مذہب کی بنیاد پر جانبداری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے شہریت ترمیم قانون پر روک لگانے کی مانگ کی تھی۔ حالانکہ کورٹ نے روک لگانے سے منع کر دیا۔

اس پر مرکز کی طر ف سے پیش ہوئےاٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ہی 4 ایسے فیصلے ہیں جس میں یہ کہا گیا ہے کہ قانون پر روک نہیں لگائی جا سکتی ہے۔اس پر عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل راجیو دھون نے کہا،’ابھی یہ قانون اثر میں نہیں آیا ہے ۔ابھی اس کے اصول نہیں بنے ہیں۔’

اس ترمیم قانون میں بنگلہ دیش ، پاکستان اور افغانستان  میں ظلم و ستم جھیلنے والے غیر مسلوں کو شہریت مہیا کرانے کا اہتمام ہے۔اس میں ان مسلمانوں کو شہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔


یہ بھی پڑھیں:شہریت ترمیم بل کو صحیح ٹھہرا نے کے لیے امت شاہ کے دلائل جھوٹ سے بھرے ہو ئے ہیں


اس طرح تعصب آمیز ہونے کی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان کے سیکولر تانے-بانے کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو ان کے مذہب کی بنیاد پر ہندوستانی شہریت دینے سے منع نہیں کیا گیا ہے۔

انڈین یونین مسلم لیگ اور اس کے 4 ایم پی ،ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا،کانگریس ایم پی جئے رام رمیش، پیس پارٹی آف انڈیا، جن ادھیکار پارٹی، دو ریٹائرڈ آئی اے ایس افسروں کے ساتھ ہندوستان کے ایک سابق سفیر، آل آسام اسٹوڈنٹس یونین، آسام میں اپوزیشن کے رہنمادیب برتا سیکیا، سٹیزن اگینسٹ ہیٹ، رہائی منچ، لوک سبھا ایم پی اسدالدین اویسی، کیرل ایم ایل اےٹی این پرتھاپن،کمل حسن کی پارٹی مکل ندھی میم،تریپورہ رہنما پردت دیب برمن، آسام گن پریشد، کیرل میں اپوزیشن کے رہنمارمیش چینی تھالا،ڈی وائی ایف آئی، ڈی ایم کے، شہری حقوق کارکن ہرش مندر، عرفان حبیب، نکھل ڈے اور پربھات پٹنایک، آسام جمیعۃ العلماءہند، راجیہ سبھا ایم پی منوج کمار جھا سمیت دیگر عرضی گزاروں میں شامل ہیں۔