سپریم کورٹ نے کہا کہ یو اے پی اے معاملے میں نیوز کلک کے مدیر پربیر پرکایستھ کی گرفتاری غلط ہے کیونکہ صحیح طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔
پربیر پرکایستھ، نیوز کلک کے ڈائریکٹر اور ایڈیٹر۔ (بہ شکریہ: یوٹیوب اسکرین شاٹ)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ (15 مئی) کو نیوز کلک کے بانی اور مدیر پربیر پرکایستھ کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) معاملے میں پرکایستھ کی گرفتاری غلط تھی کیونکہ صحیح طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، جسٹس بی آر گوئی اور سندیپ مہتہ کی بنچ نے کہا کہ ان کے ذہن میں اس بات کو لے کر ‘کوئی شک نہیں’ ہے کہ پرکایستھ کا ریمانڈ آرڈر غلط تھا اور گرفتاری غیر قانونی تھی کیونکہ اس وقت انہیں گرفتاری کی بنیادیں نہیں بتائی گئی تھیں۔
لائیو لاء کے مطابق، بنچ نے کہا کہ عدالت کو اس نتیجے پر پہنچنے میں کوئی تامل نہیں ہے کہ گرفتاری کے وقت تحریری طور پر نہیں بتایا گیا کہ اس کی بنیاد کیا تھی۔ اس ریمانڈ درخواست کی کاپی ملزم یا اس کے وکیل کو نہیں دی گئی تھی۔ اس وجہ سے گرفتاری رد کی جاتی ہے۔
عدالت نے مزید کہا، ‘ تحریری طور پر گرفتاری کی بنیادوں کو بتانے کے لیے ریمانڈ درخواست کی کاپی ملزم، اپیل کنندہ یا اس کے وکیل کو 4 اکتوبر 2023 کے ریمانڈ آرڈر کی منظوری سے قبل نہیں دی گئی، جو اپیل کنندہ کی گرفتاری اور اس کے بعد کے ریمانڈ کو رد کرتا ہے۔ لہذا، اپیل کنندہ پنکج بنسل معاملے میں اس کے ذریعے دیے گئے فیصلے کی بنیاد پر حراست سے رہائی کی ہدایت کا حقدار ہے۔’
تاہم، عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ رہائی ٹرائل کورٹ کے اطمینان کے مطابق ضمانت اور بانڈ سے مشروط ہوگی کیونکہ چارج شیٹ داخل کی جا چکی ہے۔
معلوم ہو کہ پربیر پرکایستھ نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس میں دہلی پولیس کی طرف سے اپنی گرفتاری اور ریمانڈ کو چیلنج کیا گیا تھا، جس پر بنچ سماعت کر رہی تھی۔
لائیو لاء کے مطابق، آرڈر کے بعد ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ چونکہ اب گرفتاری کو کالعدم قرار دیا گیا ہے، اس لیے یہ پولیس کو گرفتاری کے صحیح اختیارات کے استعمال سے نہیں روک سکتی۔ جسٹس گوئی نے کہا کہ وہ ‘اس پر کچھ نہیں کہہ رہے ہیں’۔
غور طلب ہے کہ پرکایستھ کو دہلی پولیس نے گزشتہ سال 3 اکتوبر 2023 کو ان کے گھر، نیوز کلک کے دفتر اور تقریباً 80 صحافیوں اور ادارے سے وابستہ دیگر لوگوں کی رہائش گاہوں پر چھاپے ماری کے بعد گرفتار کیا تھا۔ نیوز کلک کے ایچ آر ہیڈ امت چکرورتی کو بھی اسی وقت گرفتار کیا گیا تھا، لیکن بعد میں وہ اس معاملے میں سرکاری گواہ بن گئے۔
حال ہی میں دہلی پولیس نے اس معاملے میں عدالت میں اپنی چارج شیٹ داخل کی ہے۔ نیوز کلک شروع سے ہی ان تمام الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔ ادارے نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ پرکایستھ اور نیوز کلک سے وابستہ کوئی اور شخص دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا۔
ادارے کا کہنا ہے کہ یہ الزام صرف آزاد صحافت کو نشانہ بنانے کا ایک طریقہ ہے۔