سپریم کورٹ نے سبھی پارٹیوں کو ہدایت دی ہے کہ 30 مئی تک وہ الیکٹورل بانڈ کی رقم اور اس کے چندہ دینے والوں کے نام سمیت تمام جانکاری سیل بند لفافے میں الیکشن کمیشن کو دیں۔ کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں آخری فیصلہ تفصیلی سماعت کے بعد لیا جائےگا۔
سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سبھی سیاسی جماعتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ سیل بند لفافے میں حاصل کئے گئے الیکٹورل بانڈ کی رقم اور اس کے چندہ دینے والوں کے نام سمیت تمام جانکاری الیکشن کمیشن کو 30 مئی تک دیں۔الیکٹورل بانڈ معاملے پر سماعت کر رہی سپریم کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں کہا کہ یہ ساری جانکاری الیکشن کمیشن کے پاس خفیہ رہےگی۔انتخابی اصلاحات کے لئے کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس نے مانگ کی ہے کہ الیکٹورل بانڈ کو بند کیا جانا چاہیے کیونکہ اس سے رازداری کو بڑھاوا ملتا ہے اور عوام کو یہ جانکاری نہیں ملتی ہے کہ کس نے کس پارٹی کو اس کے ذریعے کتنا چندہ دیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق؛ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی تین ججوں کی بنچ نے کہا، ‘ ہم نے معاملے پر غور کیا۔ ہم نے الیکشن کمیشن کی بات کو نوٹس میں لیا ہے۔ فی الحال کے لئے، ابھی اس معاملے میں اور شنوائی کی ضرورت ہے۔ اس معاملے میں تھوڑے وقت میں ہی کسی فیصلے پر نہیں پہنچا جا سکتا ہے۔ عدالت کو عبوری انتظام کو یقینی بنانا ہے اور یہ کسی بھی پارٹی کی حمایت میں نہیں ہونا چاہیے۔ ‘
کورٹ نے وزارت خزانہ کو یہ ہدایت دی ہے کہ اپریل-مئی مہینے میں الیکٹورل بانڈ خریدنے کی حد کو 10 دن سے گھٹاکر پانچ دن کیا جائے۔ غور طلب ہے کہ اسی بیچ ملک میں لوک سبھا انتخاب کے لئے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔گزشتہ جمعرات کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر الیکٹورل بانڈ کو انتخابی فنڈنگ کو شفاف بنانے کے لئے لایا گیا ہے اور اس کے ذریعے چندہ دینے والے کی پہچان خفیہ رکھی جا رہی ہے تو اس کی وجہ سے حکومت کے ذریعے انتخابات کے دوران بلیک منی پر روک لگانے کی کوششوں پر پانی پھر جائےگا۔
مودی حکومت الیکٹورل بانڈ کو جاری رکھنا چاہتی ہے، حالانکہ درخواست گزاروں اور الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کو ملنے والے چندے کی شفافیت پر سنگین خطرہ ہے۔حکومت الیکٹورل بانڈ دینے والوں کی رازداری کو بنائے رکھنا چاہتی ہے وہیں الیکشن کمیشن کا فریق ہے کہ شفافیت کے لئے چندہ دینے والوں کے نام پبلک کئے جانے چاہیے۔
وہیں گزشتہ جمعرات کو اس معاملے کی سماعت کے دوران مرکز کی طرف سے پیش
اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کہ رائےدہندگان کو یہ جاننے کا حق نہیں ہے کہ سیاسی جماعتوں کوپیسے کہاں سے ملتے ہیں۔