سال 2019 میں سابق سی جےآئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی ایک اسٹاف نے جنسی استحصال کے الزام لگائے تھے جس کے بعد عدالت نے از خود نوٹس لیتے ہوئے انہیں پھنسانے کی کسی‘ گہری سازش ’ کی جانچ شروع کی تھی۔ اب اسے بند کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ دو سال بعد جانچ کے لیے الکٹرانک ریکارڈ ملنا مشکل ہے۔
سابق سی جےآئی رنجن گگوئی(فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نےہندوستان کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو مبینہ جنسی استحصال اور عدالت میں بنچ فکسنگ جیسے معاملوں میں پھنسانے کی گہری سازش کی از خود نوٹس سے شروع کی گئی جانچ جمعرات کو بند کرنے کا فیصلہ لیا۔
سپریم کورٹ کی اس خاتون ملازم کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو دی وائر، اسکرال، کارواں میگزین اور لیف لیٹ نے شائع کیا تھا۔جسٹس سنجے کشن کول کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ تقریباً دو سال گزر گئے ہیں اورجانچ کے لیے الکٹرانک ریکارڈ حاصل کرنے کاامکان بہت کم ہے۔
از خود نوٹس سےشروع کی گئی جانچ کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ جسٹس گگوئی کے خلاف مبینہ جنسی استحصال معاملے کی اندرونی جانچ پہلے ہی پوری کی جا چکی ہے اور جسٹس ایس اے بوبڈے (موجودہ چیف جسٹس)کی قیادت والے تین رکنی پینل نے انہیں بےقصور قرار دیا تھا۔
بنچ میں جسٹس اے ایس بوپنا اورجسٹس وی راماسبرامنیم بھی شامل تھے۔ بنچ نے کہا کہ جسٹس (ریٹائرڈ)اےکے پٹنایک پینل سازش کی جانچ کرنے کے لیے وہاٹس ایپ پیغامات جیسے الکٹرانک ریکارڈحاصل نہیں کر سکا ہے اس لیے از خود نوٹس سے شروع کیے گئے معاملے سے کوئی مقصد پورا نہیں ہوگا۔
عدالت نے خفیہ بیورو کے ڈائریکٹر کی چٹھی کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ چونکہ جسٹس گگوئی نے آسام میں این آرسی سمیت دیگرکئی مشکل فیصلے سنائے ہیں، اس لیےممکنہ طو رپرانہیں پھنسانے کی سازش کی جا رہی ہے۔
جسٹس پٹنایک کے حوالے سے بنچ نے کہا کہ یہ ماننے کے ٹھوس اسباب ہیں کہ گگوئی کو پھنسانے کی سازش کی گئی ہوگی۔
بنچ نے کہا کہ 25 اپریل2019 کے آر ڈر کے مطابق جسٹس پٹنایک پینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عملی طور پر اس کی جانچ نہیں کر سکتے کہ گگوئی کے فیصلوں کی وجہ سےان کے خلاف سازش کی گئی۔اس نے کہا، ‘ہمارا خیال ہے کہ موجودہ معاملے میں از خود نوٹس سے شروع کی گئی کارروائی اب بند کی جائے اور رپورٹ کو پھر سے سیل بند کر دیا جائے۔’
بنچ نے کہا کہ وکیل اتسو سنگھ بینس کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے ریکارڈ اور دیگر دستاویز/مواد تک محدود پہنچ کی وجہ سے ان کی پوری طرح سے تصدیق نہیں کی جا سکتی۔جسٹس پٹنایک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اسی طرح سازش کے امکان کی رپورٹ کی بھی پوری طرح تردیدنہیں جا سکتی ہے۔
عدلیہ نے 25 اپریل2019 کو سابق جج جسٹس پٹنایک کو جسٹس گگوئی کو پھنسانے سے متعلق‘بڑی سازش’رچے جانے کے ایک وکیل کے الزامات اور عدالت میں بنچ‘فکسنگ’کے متنازعہ الزامات کی جانچ کا ذمہ سونپا تھا۔اس نے صاف کیا کہ جسٹس پٹنایک کے ذریعےکی گئی جانچ کا تعلق جسٹس گگوئی سے جڑے ‘مبینہ بدسلوکی’ کے معاملے سے نہیں ہوگا جن پر عدالت کی ایک سابق اسٹاف نے جنسی استحصال کے الزام لگائے ہیں۔
عدلیہ نے کہا تھا کہ جسٹس پٹنایک کی جانچ رپورٹ ‘ایڈمنسٹریٹو برانچ میں زیر التوا اندرونی کارروائی/جانچ کومتاثر نہیں کرےگی۔’عدالت نے سی بی آئی اور خفیہ بیورو کے ڈائریکٹرزاور دہلی پولیس کے کمشنر سے کہا تھا کہ وہ جانچ میں جب اور جیسی ضرورت ہو جسٹس (ریٹائرڈ)پٹنایک کاتعاون کریں۔
کورٹ نے سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل کو ہدایت دی تھا کہ وہ بینس کی جانب سے داخل حلف نامے اور دستاویزوں کی کاپیاں سیل بند لفافے میں آرڈرکی کاپی کے ساتھ جسٹس پٹنایک کو سونپیں۔بینس نے عدالت میں شنوائی کے بعد حلف نامہ داخل کیا تھا۔ جسٹس گگوئی نے شنوائی کے دوران کہا تھا کہ جنسی استحصال کے الزامات کے پیچھے کوئی ‘بڑی طاقت’ہے جو چیف جسٹس کے آفس کو ‘غیر فعال’ کرنا چاہتی ہے۔
معلوم ہو کہ سپریم کورٹ کی ایک سابق ملازم نے
سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو خط لکھکر الزام لگایا تھا کہ سی جے آئی جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔35 سالہ یہ خاتون عدالت میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے ذریعے ان کے ساتھ کئے ‘ قابل اعتراض رویے ‘ کی مخالفت کرنے کے بعد سے ہی ان کو، ان کے شوہر اور فیملی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔
خاتون کا الزام تھا کہ ان کو نوکری سے نکالنے کے بعد دہلی پولیس میں تعینات ان کے شوہر اور دیور کو بھی معطل کر دیا گیا تھا۔ جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس اندوملہوترا اور جسٹس اندرا بنرجی سمیت انٹرنل کمیٹی نے خاتون ملازم کی شکایت پر جانچ کی تھی، جس میں ان کے الزامات میں کوئی حقائق نہیں پائے گئے تھے اور سابق سی جے آئی کو ان الزامات سے
کلین چٹ دے دی گئی تھی۔
عدالت کی انٹرنل کمیٹی کے ذریعے سی جے آئی کو کلین چٹ دئے جانے پر شکایت گزار خاتون نے کہا تھا کہ وہ بےحد مایوس اور ناامید ہیں۔جون 2019 میں ان کے شوہر اور دیور کو دہلی پولیس
نے بحال کر دیا تھا۔
اس کے بعد جنوری 2020 میں اس خاتون اسٹاف کی بھی نوکری بحال کر دی گئی تھی۔وہیں نومبر 2019 اپنے عہدےسے ریٹائر ہونے کے بعد جسٹس گگوئی کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا گیا تھا اور اب وہ راجیہ سبھا ایم پی ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)